سپریم کورٹ نے حساس ادارے کے افسر کے اہلخانہ کو بلیک میل کرنے واے ملزم کا مقدمہ ٹرائل کورٹ کوبھجوا دیا

تفتیشی پندرہ دن میں چالان مکمل کر کے عدالت میں پیش کرے، معاملہ جلد نمٹا جا ئے، عدا لتی حکم

بدھ 27 جنوری 2016 12:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے حساس ادارے کے افسر کے اہلخانہ کو فیس بک پر بلیک کرنے واے ملزم زاہد احمد کی ضمانت کے خلاف دائر درخواست خارج کرنے کی بجائے معاملہ ٹرائل کورٹ کوبھجواتے ہوئے اسے حکم دیا ہے کہ مذکورہ معاملے کا جلد سے جلد فیصلہ کیاجائے اور اس حوالے سے استغاثہ چالان مکمل کر کے پندرہ دن میں عدالت میں پیش کرے ۔

صوابی کے رہائشی کیپٹن اسد احمد نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی جس کی سماعت جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بدھ کے روز کی ۔ اس دوران کیپٹن اسد کی طرف سے ارشد علی چودھری ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم زاہد احمد نے ان کے موکل کے اہلخانہ کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر جعلی تصاویر اور غیر قا نونی طریقوں سے بلیک میلنگ کی کوششکرتا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

سائبر کرائم سرکل ایف آئی اے پشاور نے مقدمہ درج کر رکھا ہے ملزم نے اخلاقی جرم کیا ہے سیشن کورٹ نے ضمانتکینسل کر دی تھی تاہم پشاور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا ہے ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کی ضمانتکینسل کی جائے ۔جس پر عدالت نے کہا ہے کہ اس کی سزا کیونکہ دس سال سے کم ہے اور صرف سات سال تک سزا ہے اس لئے ہم ضمانت کینسل کرنے کی بجائے معاملہ مجاز عدالت کو بھیج دیتے ہیں اور تفتیشی کو کہہ دیتے ہیں کہ وہ پندرہ دن میں چالان مکمل کر کے عدالت میں پیش کرے اور عدالت اسے جلد سے جلد نمٹا دے ۔ عدالت نے بعدازاں معاملہ ٹرائل کورٹ کو ارسال کرتے ہوئے جلد سے جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے ۔عدالت نے درخواست نمٹا دی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں