دہشتگردی کیخلاف آپریشنزکی وجہ سے ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ،نیشنل ایکشن پلان پر تنقید بلاجواز ہے، دہشت گردی سے نجات کیلئے بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تمام سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا ، اب تنقید سمجھ سے بالا ترہے‘ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر مملکت آفتاب شیخ کا انٹرویو میں نیشنل ایکشن پلان پر تنقید کاجوا ب

جمعہ 29 جنوری 2016 17:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر مملکت آفتاب شیخ ، پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب اور تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ ہمیں آئندہ نسلوں کو محفوظ پاکستان دینے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کرنا ہوگا ، آسان اہداف پر حملے روکنے کیلئے سرحد پر دہشت گردوں کی نقل وحمل پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔

جمعہ کو دفاعی پیداوار کے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے سرکاری نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں نیشنل ایکشن پلان پر ناقدین کی تنقید کاجوا ب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشنزکی وجہ سے ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ سیاسی قیادت کی حمایت سے افواجِ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال کا میابیاں حاصل کی ہیں۔

(جاری ہے)

بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر تنقید بلاجواز ہے۔

ہمیں آئندہ نسلوں کو محفوظ پاکستان دینے کیلئے ایکشن پلان پر عمل کرنا ہوگا۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا اس لیے اب تنقید سمجھ سے بالا ترہے۔ پاک فوج ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے عظیم قربانیاں دے رہی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ملک میں جامع امن کا منصوبہ ہے۔

قوم کو آنے والے سالوں میں اس پلان کا فائدہ ہوگا۔ یہ انتہائی حوصلہ افزاء بات ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ایک صفحے پر ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں کو ملک کو اس عفریت سے نجات دلانے کے لئے بالغ نظری کا مظاہرہ اور سیکورٹی فورسز کی بھرپور حمایت کریں۔ دفاعی تجزیہ کار لفٹینٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے اس خیال کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو بھی ختم کیا جانا چاہیے ۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ سرحد پر دہشت گردوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھے اور انہیں ملک میں داخل ہونے سے روکے کیونکہ اس کے بغیر آسان اہداف پر حملے روکنا مشکل ہوگا۔ غیر ضروری تنقید سے ایک عظیم کاز کے حصول میں مشکلات پیش آئیں گی۔ تمام مسلح گروپوں کو بلا امتیاز ختم کیا جانا چاہیے اور اس سلسلے میں علاقائی سطح پر تعاون کو فروغ دیا جائے۔ دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) فاروق کا کہناتھا کہ ہمیں ملک میں نظام انصاف میں اصلاح کرنا ہوگی کیونکہ کئی دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزا نہیں دی جاسکی۔ ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لئے ہمیں اقدامات کرنا ہوں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں