قائمہ کمیٹی کا آرمی چیف کے دورہ افغانستان پر وزارت دفاع کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار

دہشت گردی کو کسی صورت بھی مذہب سے نتھی نہ کیا جائے، شاہدہ اختر

پیر 1 فروری 2016 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی چیف کے دورہ افغانستان پر وزارت دفاع کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ آئندہ کمیٹی اجلاس تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے،کمیٹی اجلاس میں جمعیت علماء اسلام(ف) کی جانب سے آرمی ایکٹ 2015ء میں ترمیم کے حوالے سے پیش کردہ بل میں ترمیم کو کمیٹی نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا، کمیٹی چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جو ٹاسک فوج کو دیئے گئے اس میں فوج نے کامیابی حاصل کی ہے، لہٰذا ترمیم نہیں ہونی چاہیے، سیکرٹری دفاع نے کہا کہ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں، شاہدہ اختر علی نے ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے کہا کہ مذہب اور مسلک کے الفاظ پر ہماری جماعت کو اعتراض ہے، دہشت گردی کو کسی صورت بھی مذہب سے نتھی نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

وزارت دفاع کی بریفنگ کے دوران میڈیا کو باہر نکال دیا گیا چیئرمین کمیٹی شیخ روحیل اصغرنے میڈیا کو باہر نکالنے پر معذرت کی ،اجلاس میں کرنل (ر) غلام رسول ساہی کے بھائی کے انتقال پر فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس چیئرمین کمیٹی شیخ روحیل اصغر کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کی طرف سے آرمی ایکٹ 2015 میں ترمیم کے حوالے سے ترمیمی بل پیش کیاجسے کمیٹی نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔

اجلاس میں وزارت دفاع کی بریفنگ ان کیمہ رکھی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی نے وزارت دفاع کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، ہمارے یہاں کوئی ڈرون حملہ ہوتا ہے اور امریکہ کو تمام معلومات ہوتی ہیں مگر امریکہ کو افغانستان میں دہشت گردی نظر نہیں آتی، پاکستان ہر سانحے کے بعد دفاعی انداز اختیار کرلیتا ہے، وزارت کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ کمیٹی اجلاس تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے ، چارسدہ واقع میں دہشت گردوں کو رہنمائی افغانستان سے حاصل ہوئی اور بھارت کی خفیہ ایجنسی دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کر رہی ہے اور کراچی، لاہور اور ملک کے دوسرے شہروں میں بھی راء نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

ممبر کمیٹی شیریں مزاری نے کہاکہ اس کو پوری طرح نہ ہٹایا جائے کیونکہ دہشت گردوں کا تعلق کسی نہ کسی مذہب یامسلک سے ہوتا ہے مگر اس میں مذہب اور مسلک کے غلط استعمال کا فقرہ ڈالا جائے۔ کرنل (ر) غلام رسول ساہی نے کہا کہ آر جی کو جو اختیارات دیئے گئے ہیں وہ ٹھیک ہیں، دیگر ممبران نے بھی کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ابھی تک پیش نہیں آیا تو ترمیم نہ کی جائے، سیکرٹری دفاع نے کہا کہ ہمیں اس ایکٹ کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ملی، اگر ترمیم کی جائے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں