سپریم کورٹ ، منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ، ملزمان کو ہزاروں امریکی ڈالرز واپس کرنے پر اسٹیٹ بینک سمیت دیگر حکام سے جواب طلب

اسٹیٹ بینک نے پیسے کیسے ریلیز کردیئے، این او سی جاری کرنے والے افسران کیخلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟ ، جسٹس اعجاز افضل کے ریمارکس

بدھ 3 فروری 2016 18:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کے ایک مقدمے میں سماعت کے دوران تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے مقدمہ زیر سماعت ہونے کے باوجود ملزمان کو ہزاروں امریکی ڈالرز واپس کرنے پر اسٹیٹ بینک سمیت دیگر حکام سے جواب طلب کیا ہے اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پیسے کیسے ریلیز کردیئے ۔

(جاری ہے)

این او سی جاری کرنے والے افسران کیخلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے بادی النظر میں این او سی جاری کرکے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے یہ طے شدہ قانون ہے کہ ریزگاری اگر منظور شدہ ڈیلرز سے بھی خریدی گئی تب بھی اسے باہر لے جانا غیر قانونی ہے اپیل اگر زیر سماعت تھی تو پھر یہ کرنسی کہاں غائب کردی گئی مقدمہ کے حوالے سے جب قانون واضح ہے تو پھر عدالتی احکامات کے برعکس کیوں احکامات جاری کئے گئے انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز اللہ بخش نامی ملزم اور دیگر معاملات بارے توہین عدالت مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے ہیں عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان کے قبضے سے امریکی ڈالرز برآمد ہوئے مگر اس کرنسی کو ریگولائزڈ کرنے کیلئے این او سی جاری کردیا گیا استغاثہ کا کہنا تھا کہ الائیڈ بینک کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اس پر اسٹیٹ بینک کے وکیل منیر پراچہ کا کہنا تھا کہ این او سی جاری کرنا قانون کی خلاف ورزی یا توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا اس پر عدالت نے کہا کہ معاملہ اہم تھا اس لئے اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹس جاری کئے گئے تھے آفتاب ڈاکٹر صادق سمیت دیگر کوبھی طلب کیا گیا تھا اس پر منیر پراچہ نے کہا کہ کرنسی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کو خط لکھا گیا تھا جس پر انہوں نے کارروائی کی تھی او این او سی جاری کیا تھا اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اگر اس طرح سے این او سی جاری ہوتے رہے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دور میں اللہ بخش نامی ایک کاروباری شخصیت کاروبار کے لئے چین جارہے تھے کہ کسٹم حکام نے 1000 ڈالرز ان سے برآمد کرکے اس پر کسٹم سے متعلقہ مقدمہ بنا دیا اس دوران رقم کی رسیدیں دکھانے پر اسٹیٹ بینک نے رقم منظور شدہ قرار دے کر این او سی جاری کردیا تھا جس پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسٹیٹ بینک سمیت دیگر افسران کو نوٹس جاری کیا تھا

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں