پاکستان اور آئی ایم ایف میں قرضے کی11ویں قسط کی ادائیگی کیلئے مذاکرات کامیاب

کچھ بیمار ذہن لوگوں نے نجکاری پر عوام کو غلط اطلاعات فراہم کر کے انہیں ہوا دی،پی آئی اے کے معاملے کو اچھالنے میں سیاسی ہاتھ کارفرما ہے، دعا گو ہیں کہ اللہ سیاسی جماعتوں کو وہ راستہ دکھائے کہ وہ اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے کچھ کریں، معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جو عوامل ضروری تھے وہ کئے گئے، سیاسی جماعتوں سے بارہا درخواست کی کہ معیشت کو سیاست سے الگ رکھیں، حکومت کے 30مہینوں میں صرف4.2ارب ڈالر کے قرضے بڑھے ہیں،خطے میں چیلنجز کے باوجود پاکستانی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے،آئی ایم ایف کے10ویں جائزے کو کامیابی سے مکمل کرلیا،2018 ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ پر مکمل قابو پالیں گے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کے نمائندوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 4 فروری 2016 16:12

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضے کی11ویں قسط کیلئے ہونے والے مذاکرات کامیاب ہو گئے، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈز کی منظوری کے بعد پاکستان کو 49کروڑ 70لاکھ ڈالر کی قسط مل جائے گی، آئی ایم ایف کی طرف سے توانائی کے شعبے میں اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کا عمل جاری رکھنے پر زور دیا گیا،اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان رواں مالی سال شرح نمو کا 5فیصد ہدف پورا نہیں کر سکے گا، اقتصادی شرح نمو 4.5فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان میں معاشی سر گرمیوں میں بہتری آ رہی ہے،وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کچھ بیمار ذہن لوگوں نے نجکاری پر عوام کو غلط اطلاعات فراہم کر کے انہیں ہوا دی،پی آئی اے کے معاملے کو اچھالنے میں سیاسی ہاتھ کارفرما ہے، دعا گو ہیں کہ اللہ سیاسی جماعتوں کو وہ راستہ دکھائے کہ وہ اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے کچھ کریں، معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جو عوامل ضروری تھے وہ کئے گئے، سیاسی جماعتوں سے بارہا درخواست کی کہ معیشت کو سیاست سے الگ رکھیں، حکومت کے 30مہینوں میں صرف4.2ارب ڈالر کے قرضے بڑھے ہیں،خطے میں چیلنجز کے باوجود پاکستانی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے،آئی ایم ایف کے10ویں جائزے کو کامیابی سے مکمل کرلیا،2018 ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ پر مکمل قابو پالیں گے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو دبئی میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعدآئی ایم ایف کے نمائندوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے اعلامیے میں کہا گیا کہ قرض کی 11ویں قسط کیلئے آئی ایم ایف اور پاکستان کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 49کروڑ 70لاکھ ڈالر کی قسط مل جائے گی،حکومت نقصان والے اداروں کی تنظیم نو کا ہدف حاصل نہیں کر سکی، سرکاری اداروں کے نقصانات کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایف بی آر مالی سال کے پہلے 6ماہ کا ہدف حاصل نہیں کر سکی،حکومت پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اقدامات ناکافی ہیں، حکومت کاروباری ماحول میں بہتری لانے کیلئے اقدامات کرے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کا عمل جاری رکھا جائے،پاکستان رواں مالی سال شرح نمو کا 5فیصد ہدف پورا نہیں کر سکے گا، اقتصادی شرح نمو 4.5فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان میں معاشی سر گرمیوں میں بہتری آ رہی ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار 5فیصد ہے اوپر لے جانے کیلئے کام کر رہے ہیں اور اس کیلئے کوشاں ہیں،کیمیکل ، فرٹیلائزر اور آٹو موبائل کے شعبے کی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری معاشی ترقی میں اہم کر دار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقت سے پہلے اپنے معاشی اہداف حاصل کر رہے ہیں، افراط زر کی شرح گزشتہ 12سال کم ترین سطح 2.1فیصد پر ہے، خطے میں چیلنجز کے باجود پاکستان کی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے، تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں، زر مبادلہ کے ذخائر 20ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، مالیاتی شعبے میں مسلسل اصلاحات کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں مالیاتی خسارے کو نصف کر دیا ہے، مالیاتی خسارے میں کمی کے ساتھ ترقیاتی اخراجات میں اضافہ کیا ہے، مالیاتی نظم و نسق پر سختی سے عمل پیرا ہیں، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، پسماندہ اور کمزور طبقے کیلئے مختلف پروگرام شروع کئے ہیں،اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں،پسے ہوئے طبقے اور سماجی ترقی کیلئے زیادہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں،سرکاری شعبے میں بہتری کیلئے اصلاحات کر رہے ہیں۔

وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ2013میں حکومت کو مختلف چیلنجز کا سامنا تھا، جس پر قابو پا رہے ہیں، توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے، صنعتوں کیلئے بجلی کی لوڈشیڈنگ زیرو ہے،2018 ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ پرمکمل قابو پالیں گے، پاکستان میں سرمایہ کاری اور نئے کاروبار کیلئے مراعات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کو بہتری کی طرف لے جا رہے ہیں، کراچی اور بلوچستان سمیت پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، آئی ایم ایف کے 10ویں جائزے کو کامیابی سے مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے مسلسل خسارے میں ہے، بہتری ہم سب کا فرق ہے، پی آئی اے میں جہازوں کی تعداد 18 سے بڑھا کر 40تک پہنچا دی گئی ہے، پی آئی اے کے معاملے کو اچھالنے میں سیاسی ہاتھ کارفرما ہے، دعا گو ہیں کہ اللہ سیاسی جماعتوں کو وہ راستہ دکھائے کہ وہ اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے کچھ کریں، کچھ لوگوں نے نجکاری پر عوام کو غلط اطلاعات دی ہیں۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کے 30مہینوں میں 4.2ارب ڈالر کے قرضے بڑھے ہیں، کراچی میں فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے، پی آئی اے میں کسی کو ملازمت سے نہیں نکالا جا رہا، معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جو عوامل ضروری تھے وہ کئے گئے، سیاسی جماعتوں سے بارہا درخواست کی کہ معیشت کو سیاست سے الگ رکھیں، جوقرض نواز شریف حکومت نے لئے بھی نہیں تھے ہم نے وہ بھی ادا کئے، چند بیمار ذہن غلط معلومات پھیلاتے رہتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پورے خطے میں سب سے کم پاکستان میں ہیں، پی آئی اے کئی سالوں سے اربوں کا نقصان کر رہی ہے، کچھ چیزوں پر غلط معلومات پھیلا کر انہیں ہوا دی جا رہی ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں