نواز حکومت نے پاور کمپنیوں کو 480 ارب روپے غیر قانونی ادا کئے ،آڈیٹر جنرل کی پی اے سی میں رپورٹ

جمعرات 4 فروری 2016 16:36

نواز حکومت نے پاور کمپنیوں کو 480 ارب روپے غیر قانونی ادا کئے ،آڈیٹر جنرل کی پی اے سی میں رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 فروری۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سرکلر ڈیٹ کی مد میں 480 ارب روپے کی ادائیگی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ نجی پاور کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت کا ازسر نو آڈٹ کرائیں اور غیر قانونی طریقہ سے وصول کئے گئے اربوں روپے کی قومی خزانہ میں واپسی کو ہر حال میں یقینی بنائیں ۔

پی اے سی نے استفسار کیا کہ جب نجی پاور کمپنیوں نے خود 15 فیصد کم وصولی کا مطالبہ کیا تھا تو نواز شریف حکومت نے ایک ہفتے کے اندر 480 ارب روپے کیسے ادا کر دیئے ۔ پی اے سی نے یہ بھی پوچھا کہ 480 ارب روپے بجٹ سے نکالے گئے یا حکومت نے کوئی خصوصی گرانٹ کی منظوری پارلیمنٹ سے بھی لی تھی ۔پی اے سی کا اجلاس جمعرات کے روز سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں شیخ رشید ، جنید انور چودھری ، رمیش لال ، راجہ جاوید اخلاص ، عاشق گوپانگ وغیرہ نے شرکت کی ۔ اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے کہا کہ نواز شریف حکومت کی طرف سے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں 480 ارب فراہم کرنا ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بدعنوانی ہے۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ حکومت نے 480 ارب روپے کی ادائیگی سے پہلے پاور کمپنیوں کے کلیم کا آڈٹ کرانا تھا لیکن حکومت نے تمام ضروری قواعد و ضوابط روندتے ہوئے کمپنیوں کو 480 ارب روپے ادا کر دیئے ۔

آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ پیپکو کو 342 ارب روپے کی ادائیگی غیر قانونی ہے کیونکہ ادائیگی سے قبل آڈٹ کرانا ضروری تھا لیکن حکومت نے یہ ذمہ داری پوری نہیں کی ۔آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ادائیگی کی تاخیر کے چارجز کے طور پر کمپنیوں کو 32 ارب روپے ادا کرنا انتہائی مضحکہ خیز اقدام ہے اس کی تحقیقات کی جائیں ۔آڈیٹر جنرل نے کہا کہ نان کیش ادائیگی کے طور پر 25 ارب روپے قومی خزانہ سے حکومت نے نکالے ہیں اس بھاری رقوم کی بھی ادائیگی بھی غیر قانونی ہے۔

کمپنیوں کے ذمہ 23 ارب روپے لیکویڈ ڈیمج بھی وصول نہیں کئے گئے اور نہ حکومت اس حوالے سے کوئی پالیسی سامنے لائی ہے۔ حکومت نے غیر قانونی طور پر کمپنیوں کو ودہولڈنگ ٹیکس ادائیگی کے طور پر 27 کروڑ ادا کر دیئے ۔ آڈیٹر جنرل نے پی اے سی کو بتایا کہ نواز شریف حکومت نے 33 ارب روپے ان پاور کمپنیوں کو ادا کر دیئے جو کمپنیاں گزشتہ کئی سالوں سے بجلی پیدا کرنا بھی چھوڑ رکھا تھا اور ان پاور کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت صفر ہے ۔

کیونکہ یہ کئی سالوں سے بند پڑی ہیں ۔ آڈیٹر جنرل کے مطابق گیس سپلائی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کو اضافی اور عیر قانونی 28 ارب روپے ادا کر دیئے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق جی ایس ٹی کی مد میں پاور کمپنیوں کو 18.50 ارب روپے اضافی دے دیئے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق این پی جی سی ایل کمپنی کو 2.42 ارب روپے اضافی طور پر دیئے گئے کینوکہ اس کمپنی نے کلیم بھی کم کر دیا تھا لیکن ادائیگی زائد کر دی گئی حکومت نے کمپنیوں کو اوپن سائیکل کاسٹ کی بنیاد پر کمپنیوں کو 27 کروڑ اضافی فراہم کئے گئے ۔

پی اے سی اراکین نے استفسار کیا کہ حکومت پاور کمپنیوں کو فراہم کردہ فرنس آئل کی کھپت کا استعمال جانچنے کے لئے کیا طریقہ اپناتی ہے تو سیکرٹری پانی و بجلی یونس دھاگا نے بتایا ہے فرنس آئل کی کھپت کے حوالے سے (HEAT) ہیٹ ٹیسٹنگ کے ذریعے صلاحیت جانچتے ہیں تاہم نجی پاور کمپنیوں نے اس کے خلاف عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل لے رکھے ہیں ۔سیکرٹری نے بتایا کہ ہیٹ ٹیسٹنگ کے ذریعے اضافی ادائیگی کو واپس لیا جا سکتا ہے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ٹیسٹ نہ کرانے والی کمپنیوں کو ادائیگی کیوں کی گئی تو سیکرٹری نے کہا کہ ذمہ داری نیپرا کے پاس ہے ۔

وزارت کے پاس نہیں ہے ۔ شیخ رشید نے کہا کہ برصغیر کی تاریخ میں آڈٹ کے بغیر 480 ارب روپے کی ادائیگی کا ایک واقعہ درج نہیں ہوا ۔ شیخ رشید نے کہا کہ عدالتوں نے حکم امتناعی جاری کرنے کا جمعہ بازار لگا رکھا ہے اور عموماً یہ حکم امتناعی جمعرات اور جمعہ کو ہوتے ہیں ۔عدالتوں کے جج بھی خوف خدا کریں ۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ 480 ارب روپے کی یکشمت ادائیگی نہیں ہوئی ابتداء میں پہلی قسط کے طور پر 342 ارب اور باقی رقم دوسری قسط میں ادا کی گئی ہے سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ پاور کمپنیوں کو تیل سپلائی میں کروڑوں روپے کا گھپلا ہے تیل چوری کے متعدد واقعات بھی ہوئے ہیں جس کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور اب تیل سپلائی کی ذمہ داری ریلوے کے پاس ہے پہلے آئل ٹینکرز پر تیل لاتے تھے ۔

شیخ رشید نے کہا کہ تیل چوری کا گڑھ مظفر گڑھ ہے سیکرٹری واپڈا نے کہا کہ چوری میں محکمہ کے اہلکار ملوث ہیں جن کے خلاف کارروائی جاری ہے ۔سیکرٹری نے بتایا کہ 2008 میں سرکلر ڈیٹ 161 ارب روپے تھا جو 2012 میں بڑھ کر 460 ارب روپے ہو گیا اس سال بنکوں سے 239 ارب روپے کے قرضے لے کر سرکلر ڈیٹ ادا ہوا ۔ تاہم 2013 ء میں پھر یہ سرکلر ڈیٹ 503 ارب روپے ہو گیا اب اس مسئلے پر قابو پا لیا گیا ہے ۔ پی اے سی نے 480 ارب روپے ادائیگی کی تحقیقات نمٹاتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ نجی پاور کمپنیوں کے ہیٹ ٹیسٹ کروائے جائیں اور رپورٹ کے نتیجہ میں اضافی اربوں روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے جائیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں