اسلام آباد،انٹر چینج منصوبہ کے باعث پشاور موڑ مارکیٹ میں کاروبار ٹھپ، دکانیں 525 سے کم ہو کر 320 رہ گئیں،راستوں کی بندش کی وجہ سے گاہکوں نے مارکیٹ آنا چھو ڑ دیا

ہفتہ 6 فروری 2016 20:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 فروری۔2016ء ) انٹر چینج منصوبہ کے باعث پشاور موڑ مارکیٹ میں کاروبار ٹھپ, دکانیں 525 سے کم ہو کر 320 رہ گئیں،راستوں کی بندش کی وجہ سے گاہکوں نے مارکیٹ آنا چھو ڑ دیا ، پریشان حال مالکان دکا نیں فروخت کرکے دوسری جگہوں پر منتقل ہو نے لگے, انٹر چینج منصوبہ نے کاروبار تباہ کر دیا ، تعمیراتی ملبہ جگہ جگہ پڑا رہنے کی وجہ سے سیوریج کا نظام درہم ہو گیا ،تفصیلات کے مطابق میٹرو بس منصوبہ کی تکمیل سے شاہرات کا رخ تبدیل ہو نے اور پشاور موڑ انٹر چینج منصوبہ پر جاری کام کے باعث ماضی کی مصروف ترین مارکیٹ 'پشاور موڑ مارکیٹ' میں تاجروں کا کاروبار ٹھپ ہونے لگا ، 2015میں پشاور موڑ آئی اینڈ ٹی سینٹر میں مجمو عی طور پر 525دکانیں موجود تھیں جو سال کے اندر کاروبار شدید متاثر ہونے پر 320 رہ گئیں، مالکان نے دکانیں خالی کروا کر پراپرٹی بیچ کر دوسرے مقامات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

پشاور موڑ آئی اینڈ ٹی سینٹر مارکیٹ کے تاجروں شیخ محمد رضوان، سمین خان، الفت پردیسی، یوسف عاشق، پرویز گل، شیخ عمران، طاہر چٹھہ، محمد سفیان، ظفر اقبال، عبد القدیر، سجاد احمد سعید اور دیگرکا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کاروبار ممکن نہیں رہا ، مارکیٹ میں راستوں کی بندش کے باعث دن بھر گاہکوں کی راہ تکتے رہتے ہیں، انٹر چینج منصوبے کے باعث پشاور موڑ مارکیٹ میں آنے والے تمام راستے بند ہو چکے ہیں ، کئی ماہ سے تعمیراتی ملبہ پڑا رہنے کی بناء پر سیوریج و بجلی کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے ، سٹر یٹ لا ئٹ کئی ماہ سے آن نہیں ہوئیں ، خواتین گاہکوں سے پرس اور موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہو چکا ہے ، مارکیٹ کے قریب تعمیر کئے جا نیوالے پل کے کا م کو ٹھیکیدار ا دھورا چھوڑ کر غائب ہو چکا ہے جبکہ و یگنوں کے کئی سٹاپ بھی ختم کر دئیے گئے ہیں ، ٹریفک پولیس انتظامیہ کی ملی بھگت سے وین سٹاپ پر کیری ڈبے اور ٹرک کھڑے رہتے ہیں، کیری ڈبے والے ایک سواری کو کراچی کمپنی لیجانے کا ساٹھ روپے کرایہ وصول کر رہے ہیں۔

قریبی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے روڈوں اور فٹ پاتھوں کی حالت نہایت ابتر ہو چکی ہے۔ اس وقت یہ مارکیٹ زبوں حا لی کا شکار ہے ، سڑکیں گڑھوں سے بھرپور ہیں، سیوریج اور بجلی کا نظام تباہ ہو چکا ، مالکان دکانداروں کو دکانیں خالی کرنے کا نوٹس دینے لگے ہیں جبکہ کاروبار متاثر ہونے کے باعث درجنوں بڑے ریستوران بھی بند کئے جا چکے ہیں۔ اس مارکیٹ کو کراچی کمپنی اور جی ٹین سے ملانے والا پل کئی سالوں سے مکمل نہیں کیا جا سکا ، ٹھیکیدار سی ڈی اے کی ملی بھگت سے پیسے لیکر بھاگ گیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں