نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل ہیڈ کوارٹر کے فنڈز کا ذاتی مقاصد کیلئے استعمال

وزیر داخلہ نے نوٹسلے لیا ، آڈٹ کا حکم رحمن ملک اور سیکرٹری داخلہ کے پرسنل سیکرٹریز قومی خزانے سے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے نکلواتے رہے ہیں،دستاویز میں انکشا ف

اتوار 7 فروری 2016 17:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 فروری۔2016ء) سابقہ ادوار میں نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل ہیڈ کوارٹر کے فنڈز ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کئے جانے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے نوٹس لیتے ہوئے آڈٹ کا حکم دے دیاہے ،سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک اور سیکرٹری داخلہ کے پرسنل سیکرٹریز قومی خزانے سے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے نکلواتے رہے ہیں۔

آن لائن کو دستیاب دستاویزات کے مطابق نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی انتظامیہ نے نیشنل بینک آف پاکستان ایس بلاک برانچ کے اکاؤنٹ نمبر 1759سے 11.028ملین کی رقم نکلوائی اور رحمن ملک کے سینئر پرائیویٹ سیکرٹری جاوید اقبال راجہ کو 10.083 ملین ادا کئے07-09-2010کوچیک نمبر 9207544کے ذریعے38ہزار روپے وصول کئے 20-10-2010کو چیک نمبر 1700750کے ذریعے نکلوائی گئی رقم میں سے خرچ کردہ 2لاکھ 30ہزار روپے کا کوئی حساب نہیں مل سکاجبکہ دستاویزات کے مطابق70ہزار روپے جاوید اقبال نے سابق وفاقی وزیرالرحمن ملک کے کہنے پر سورس پرسن کیلئے خود وصول کی02-02-2012کو چیک نمبر 488598 جاوید اقبال نے 2لاکھ روپے سورس پرسن کے نام پر وصول کئے 09-04-2012کوالرحمن ملک کے سینئر پرائیویٹ سیکرٹری نے چیک نمبر774579کے ذریعے 1لاکھ روپے سورس پرسن کے نام پر وصول کئے اسکے علاوہ وصول کردہ ڈیڑھ لاکھ روپے کا حساب نہیں مل سکا۔

(جاری ہے)

28-05-2012 کوچیک نمبر 774588کے ذریعے جاوید اقبال نے DG نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل سے 5لاکھ روپے وصول کئے جبکہ وصول کردہ دیگر ڈیرھ لاکھ روپے کا حساب نہیں دیا گیا ۔28-11-2012کو چیک نمبر 582028کے ذریعے جاوید اقبال راجہ نے 45ہزار روپے وصول کئے 18-01-2013کو چیک نمبر 582075کے ذریعے جاوید اقبال راجہ نے2لاکھ روپے ڈی جی نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل وصول کئے۔ 12-03-2013کو چیک نمبر 582099کے ذریعے جاوید اقبال راجہ نے سورس پرسن کے نام پر 6لاکھ روپے وصول کئے12-03-2013کو چیک نمبر 447555کے ذریعے جاوید اقبال راجہ نے سورس پرسن کے نام پر ساڑھے 4لاکھ روپے سے زائد وصول کئے۔

14-03-2013کو چیک نمبر 447858کے ذریعے جاوید اقبال راجہ نے سورس پرسن کے نام پر8لاکھ روپے وصول کئے 14-03-2013کو چیک نمبر 447561کے ذریعے جاوید اقبال راجہ نے سورس پرسن کے نام پر ساڑھے 11لاکھ روپے وصول کئے اور 4لاکھ روپے کا کوئی حساب نہیں مل سکا۔اسکے علاوہ بھی سینئر پرائیویٹ سیکرٹری سابق وفاقی وزیر داخلہ نے 60لاکھ روپے سے زائد کی رقم سورس پرسن اور دیگر امور سر انجام دینے کے نام پر وصول کی دستیاب دستاویزات کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کے سینئر پرائیویٹ سیکرٹری جاوید اقبال راجہ 1کروڑ روپے سے زائد کی مذکورہ بالا رقم وصول کرنے کے مجاز نہیں تھے جبکہ نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی انتظامیہ اپنے پاس رکھی گئی 0.945ملین کی رقم کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہی ۔

پرائیویٹ سیکرٹری جاوید اقبال راجہ اورنیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی انتظامیہ حکومتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی اقدام کے ذمہ دار ٹھہرے آڈٹ حکام نے بھی معاملہ پر نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی انتظامیہ سے رابطہ کیا تاہم انھوں نے جواب نہیں دیا جس پر 17-09-2014کوپرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرسے رابطہ کرکے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی تاہم اجلاس نہیں بلایا گیا۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ کے پرسنل سیکرٹری محمد بشارت نے 16-08-2012کونیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کے بینک اکاؤنٹ سے چیک نمبر 715031کے ذریعے 34لاکھ روپے کی خطیر رقم سابق سیکرٹری داخلہ کی ایماپر بغیر ووچراور کلیم وصول کئے جسکا ریکارڈ آڈٹ کیلئے نہیں مل سکا۔آڈٹ حکام نے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو معاملہ سے آگاہ کرتے ہوئے ادا کردہ رقم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رقم کی وصولی کی ہدایت کی ہے۔آن لائن کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل سعود عزیز سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تاہم وہ میٹنگ میں مصروف تھے رابطہ ممکن نہ ہوسکاہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں