دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے خریدی گئی اراضی میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں سے قومی خزانے کو 52کروڑ روپے کا نقصان پہنچایاگیا، متاثرین ڈیم نے اڑھائی لاکھ روپے کنال معاوضے کا مطالبہ کیا، مقامی انتظامیہ کے 3گناتخمینہ بنا کر پیش کرنے سے اضافی قیمت پیش کرناپڑرہی ہے ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی کمیٹی کو بریفنگ

منگل 9 فروری 2016 19:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان میں انکشاف ہوا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے خریدی گئی اراضی میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کر کے قومی خزانے کو 52کروڑ روپے کا نقصان پہنچایاگیا، متاثرین ڈیم نے اڑھائی لاکھ روپے کنال معاوضے کا مطالبہ کیا، مقامی انتظامیہ نے 10 لاکھ روپے فی لاکھ کا تخمینہ بنا کر پیش کیا۔

منگل کو یہ انکشاف قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے امور کشمیر میں بھاشا ڈیم کی تعمیر بارے بریفنگ دیتے ہوئے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سکندر سلطان راجہ نے کیا۔ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینئر خلیل جارج کی زیر صدارت منعقد ہوا، چیف سیکرٹری جی بی نے کمیٹی کو دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے مقامی افراد سے اراضی کے حصول کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ڈیم کی تعمیر کے علاقے دیامر میں فرقہ وارانہ مسائل کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے انکشاف کیا کہ دیامر بھاشا دیم کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی، ڈیم کے متاثرین نے اڑھائی لاکھ روپے فی کنال معاوضے کا مطالبہ کیا تھا مگر مقامی انتظامیہ نے اپنے تخمینے میں 10لاکھ روپے فی کنال زمین کی قیمت درج کی، جس کی وجہ سے 12 کروڑ روپے کی زمین 64کروڑ روپے میں پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف نے معاملہ سامنے آنے پر اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے، تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار سامنے آئے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر شروع کرنے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں، صرف فنڈز کا ایشو ہے، ڈیم کی تعمیر کل بھی شروع کی جا سکتی ہے لیکن واپڈا کے پاس فی الحال تعمیراتی کام کیلئے فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر کیلئے جو تخمینہ لگایا گیا ہے اس کے مطابق ڈیم تعمیر کرنے کیلئے تقریباً 14 ارب ڈالر درکار ہیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں