آلو کی برداشت کے مرحلہ پر کسی قسم کی سستی یا کوتاہی پیداوار اور کوالٹی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے، ترجمان محکمہ زراعت

بدھ 10 فروری 2016 16:24

راولپنڈی/ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء) محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق آلو کی برداشت کے مرحلہ پر کسی قسم کی سستی یا کوتاہی پیداوار اور کوالٹی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ فصل کی برداشت اس وقت کی جائے جب بیلیں پیلی ہوکر زمین پر گرنے لگیں۔ آلو کی برداشت سے 15 دن پہلے فصل کو پانی لگانا بند کردیں۔

فصل کی برداشت صبح کے وقت کرنی چاہیے۔ برداشت شدہ آلو کی فصل کو زیادہ دیر تک دھوپ میں نہ پڑے رہنے دیا جائے۔

(جاری ہے)

ذخیرہ شدہ آلو کی سنبھال کے لئے آلووٴں کے ڈھیر میں ہوا کے گزر کیلئے ڈکٹ لگائیں۔ برداشت شدہ آلو کی فصل کی بھرائی سے پہلے درجہ بندی ضرور کریں تاکہ مارکیٹ میں فصل کا اچھا ریٹ مل سکے۔ 55 ملی میٹر گولائی سے بڑے سائز کے آلو جو کہ تقریباً سیب یا مسمی کے سائز کے برابر ہوتے ہیں انہیں بطور خوراک یعنی راشن کے طور پر مارکیٹ میں فروخت کے لئے علیحدہ کیا جائے۔ 35 تا 55 ملی میٹر گولائی تک کے آلو جو کہ تقریباً انڈے کے سائز کے برابر ہوتے ہیں ان کو بطور بیج استعمال کرنے کیلئے علیحدہ رکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں