پاکستان بقائے باہمی اور مذہبی ہم آہنگی کا عملی مظہر ہے، مغربی معاشرے کو اسلام فوبیا اور تعصبات کے رویے ترک کرنا ہونگے

سی پیک منصوبے بارے پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہدحسین کا پاکستان امریکہ تعلقات کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب

بدھ 10 فروری 2016 19:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 فروری۔2016ء ) مسلم لیگ (ق ) کے سیکرٹری جنرل اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے بارے پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان امن پسند معاشرہ ہے جہاں بقائے باہمی ،امن ، خوشحالی اوررہن سہن کا عملی ثبوت موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا مسجد کا دورہ اچھا شگون ہے ، مغربی معاشرے کو اسلام فوبیا اور تعصبات کے رویے ترک کرنا ہوں گے اور مغربی میڈیا کو حقائق خاص انداز میں پیش کرنا بھی بند کرنا ہو گا۔

وہ بدھ کویہاں اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباداور امریکی ادارے انٹرنیشنل انٹر سیکشنزکے باہمی تعاون سے دو روزہ ’’ پاکستان امریکہ تعلقات عوامی نقظہ نظر سے ‘‘ کے موضوع پر گذشتہ روزفیصل مسجد کیمپس میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

معروف امریکی اور پاکستانی دانشور اور مذہبی راہنما ؤں سمیت غیر ملکی مندوبین ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش، بھی کانفرنس میں شریک تھے۔

مشاہد حسین نے پاک امریکہ تعلقات ، واقعاتی تغیرات کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور اور ارتقاء کو تاریخی پس منظر کے ساتھ بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ،انتہا پسندی اور تشدد آمیز رویوں کی نہ تو اسلام اور نہ ہی کسی اور مذہب میں کوئی جگہ ہے ۔ مشاہد حسین نے دہشت گردی کو انسانیت کا مشترکہ دشمن قرار دی ااور اس کی ہر شکل کی سختی سے مذمت کی۔

ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مسلمان راہنما ؤں نے ہمیشہ قیام امن اور بھائی چارے کے لئے کوششیں کی ہیں اور اب بھی مسلمان راہنماء دنیا میں امن ،سلامتی اور بھائی چارے کے قیام کے لئے اپنی کوششیں کر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ امن ، سلامتی اور بقائے باہمی کے رویوں کے فروغ کے لیے مذہبی قیادتوں ک کردار اور مل بیٹھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ڈاکٹر الدریویش نے کہا کہ عالمی قیام امن کے حوالے سے مذہبی راہنماؤں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انکے اوپر قیام امن اور بھائی چائے کے فروغ کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہو تی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہب اور زندگی میں امن ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے ۔ معاشرے کے استحکام کے لئے اسلام کے صحیح تشخص سے واقفیت اور اعتدال پسند ی لازمی جزو ہیں۔

اس سے قبل امریکی ادارے انٹر سیکشن انٹرنینشنل کے سربراہ ریورنڈ رابرٹ چیز نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسوں اور مذاکروں سے دونوں ملکوں کی عوام میں قیام امن کے حوالے سے شعور کو اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ ڈاکٹرطالب حسین سیال نے کانفرنس کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اپنے استقبالیہ خطبے میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی اور عوامی نقطہ نظر سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں