اسلام آباد میں کوئی غیر قانونی سوسائٹی موجود نہیں ہے، وزیر کیڈ

جمعہ 12 فروری 2016 15:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 فروری۔2016ء) وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کوئی غیر قانونی سوسائٹی موجود نہیں ہے حکومت تعلیمی اداروں کی فول پروف سکیورٹی کیلئے انتظامات کررہی ہے ، وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دورا ن نگہت پروین میر کے سوال کے جواب میں وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ اسلام آباد میں کوئی غیر قانونی سوسائٹی نہیں ہے اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں لوگوں نے خود اپنی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی ہوئی ہیں جن کو آج غیر قانونی قرار دیا جارہا ہے یہ سوسائٹیاں ماضی میں بھی بنائی گئی تھیں اب ان کو سی ڈی اے کے رولز میں ترمیم کرکے قانونی دائرے میں لایا جائے گا اس حوالے سے اگر نیب اور ایف آئی اے کی خدمات کی ضرورت پڑی تو ان کی خدمات حاصل کی جائینگی عرصہ دراز سے متاثرین اسلام آباد کو ادائیگیاں نہیں کی گئی تھیں وزیراعظم کی ہدایت پر اب ادائیگیاں شروع کردی گئی ہیں رکن اسمبلی ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں وزیر موسمیات زائد حامد نے بتایا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کے خدشے کا شکار ہیں اور جن کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے انتہائی کم درجے کی تکنیکی اور مالیاتی استعداد ہے انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا دنیا میں پہلے دسواں نمبر تھا اب آٹھویں نمبر پر آگیا ہے تاہم موسمیاتی تبدیلی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں رکن اسمبلی صاحبزادہ محمد یعقوب کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی 2015-16ء میں اراکین قومی اسمبلی اور سینٹ آف پاکستان کیلئے ترقیاتی اسکیموں پر منصوبوں کے سلسلے میں کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ہیں تاہم آئندہ بجٹ میں فنڈز رکھے جائینگے اراکین پارلیمان کے پروگرام یعنی پیپلز ورکس پروگرام دن کے تحت فیڈرل پی ایس ڈی پی کے ذریعے رقم فراہم کی جارہی تھی اس پروگرام کے تحت اراکین پارلیمان کی جانب سے اپنے متعلقہ انتخابی حلقوں میں تجویز کرد ترقیاتی سکیموں کیلئے مقررہ طریقہ کار ترقیاتی فنڈز جاری کئے جاتے تھے رکن اسمبلی نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک کے سوال کے جواب میں وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ روات اور گولڑہ کے ٹال بنکس اس لئے بند کئے گئے تھے ان کے پیچھے اسلام آباد کی آبادی تھی اس لئے وزیر داخلہ نے ان کا نوٹس لیتے ہوئے ان ٹال ٹیکس کو ختم کردیا تھا مری جانے کیلئے جو ٹال ٹیکس وصول کیا جاتا ہے وہ پنجاب حکومت نہیں ہے اس سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہے ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں وزیز کیڈ نے بتایا کہ پولی کلینک میں مریضوں کے لواحقین کے بیٹھنے کیلئے جگہ نہیں ہے اب توسیع کے منصوبے میں اس چیز کا خیال رکھا ائے گا نو ایکڑ سے زائد زمین سی ڈی اے سے لیکر پولی کلینک توسیع منصوبے کیلئے لی گئی ہے پمز اور پولی کلینک میں صفائی کے انتظامات ٹھیک نہیں ہیں پمز میں استعمال شدہ سرنجیں اکٹھی کی جا رہی تھی کہ ان کو دوبارہ استعمال کی اجاسکے اس حوالے سے انکوائری شروع کرادی ہے دونوں ہسپتالوں کی کارکردگی اور حاضری سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم لگایا جارہا ہے مریضوں کے لواحقین کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے عاشق حسین نے بتایا کہ چین سے ریلوے انجن خریدنے کیلئے پاکستان ریلوے نے کوئی معاہدہ نہیں کیا تاہم چین سے ریلوے انجن حاصل کرنے یا تیار کرنے کیلئے 2012ء میں 29( سی بی یو )(3500-3000ایچ پی ) اور 29(2500-2000 ایچ پی ) ڈی ای ریلوے انجنوں کے حصول کیلئے دو معاہدے پر دستخط کئے گئے جو بالترتیب 61.16 ملین ڈالر اور 55.69 ملین ڈالر تمام ریلوے انجن اس معاہدے کے تحت وصول ہوکے ہیں پانچ ریلوے انجنوں کیلئے 12.82 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا گیا ہے سازوسامان کی وصولی کے بعد پانچ ریلوے انجنوں کو پاکستان لوکو موٹو فیکٹری رسالپور میں تیار کیا گیا ہے جو اب ریلوے سسٹم کا حصہ ہیں شاہد رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات ونشریات محسن رانجھا نے بتایا کہ علاقائی اخبارات کو پچیس فیصد کوٹے کے تحت اشتہارات دیئے جاتے ہیں موجودہ حکومت نے 2013ء سے لیکر 2016ء تک وزارت نے اشتہارات کی مد میں 2618.320 ملین روپے خرچ کئے ہیں ان میں سے پرنٹ میڈیا کو 524.421 ملین جبکہ الیکٹرانک میڈیا کو 2093.899 ملین روپے ادا کئے گئے ہیں ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کے پاس 38 جہاز بشمول ڈرائی لیز کے اٹھارہ جہاز شامل ہیں پندرہ ہوائی جہاز ویٹ لیز پر حاصل کئے گئے ہیں آئندہ ویٹ لیز کی بجائے ڈرائی لیز پر پی آئی اے کیلئے جہاز لئے جائینگے ثریا جتوئی کے سوال پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کو پرائیویٹ اداروں کو نہیں دیا جارہا ہے اسلام آباد کے 422 تعلیمی اداروں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں او ر چار دیواری کو اونچا اور خاردار تاریں لگانے کیلئے اٹھارہ کروڑ روپے ادا کئے گئے جبکہ سکولوں کو دو سو بسیں فراہم کی جائینگی انہوں نے کہا کہ پی ایم ای آر پی کے پہلے مرحلے بائیس تعلیمی اداروں کا انتخاب کیا گیا ہے ان اداروں کو ماڈل بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں ان اداروں میں لیپ، واش رومز ، پینے کاصاف پانی ، اساتذہ کی تربیت ایجوکیشن ایڈوائزری کونسل حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم سمیت دیگر سہولیات دی جارہی ہیں جبکہ مونیسٹوری کلاسز کا اجراء آئندہ تعلیمی سال میں شروع کردیا جائے گا

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں