وسائل کا رخ غریبوں کی طرف موڑنا ہوگا‘ پٹرولیم مصنوعات پر 16 فیصد جی ایس ٹی کی حمایت کرتے ہیں ‘ یہ کم نہیں ہو سکتا مگر اس پر مل بیٹھ کر کوئی راستہ نکالا جاسکتا ہے، عام آدمی کا اعتماد اس وقت بحال ہوگا جب ہم اس کی توقعات پر پورا اتریں گے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا قومی اسمبلی میں اظہارخیال

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 16 فروری 2016 17:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 16 فروری۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں غریب عوام کے بارے میں سوچنا اور ملک کے وسائل کا رخ غریبوں کی طرف موڑنا ہوگا‘ پٹرولیم مصنوعات پر 16 فیصد جی ایس ٹی کی حمایت کرتے ہیں ‘ یہ کم نہیں ہو سکتا مگر اس پر مل بیٹھ کر کوئی راستہ نکالا جاسکتا ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور پی آئی اے کے حوالے سے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزل پر 69.5 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، تمام مصنوعات پر مجموعی طور پر اوسطاً 37 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر ایک مرتبہ سیلز ٹیکس درآمد کے وقت اور دوسری مرتبہ پٹرول کی قیمت میں آمدورفت کے اخراجات‘ لیوی اور ڈیلر کا مارجن جمع کرکے سیلز ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ ٹیکسوں کی مد میں 680 ارب روپے سالانہ وصول کئے جارہے ہیں جبکہ ہمارے دور میں یہ صرف 280 ارب روپے سالانہ تھے۔ یہ ملک ہم سب کا ہے‘ ہم اسے کمزور نہیں کرنا چاہتے‘ ہم سب کا فرض ہے کہ ریاست کو مضبوط بنائیں اور اسے اپنی اپنی سیات کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔

اگر حکومت ہمارے اس موقف کو غلط ثابت کردے تو ہم اصرار نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گردشی قرضے دوبارہ تین سو ارب تک پہنچ گئے ہیں، کپاس کی فصل پنجاب کی چاندی کہلاتی ہے اس کی پیداوار پچاس فیصد تک آگئی ہے۔ ہمارا کاشتکار زبوں حالی کا شکار ہے۔ پاکستان کی بہترین فوڈ باسکٹ بھرنے کی بجائے خالی ہو رہی ہے، اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ہماری آبادی بڑھ رہی ہے اور زمین سکڑتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ایس آر اوز جاری نہیں کئے جائیں گے اور اگر ضروری ہوا تو ای سی سی کی اجازت سے جاری کئے جائیں گے مگر 2015ء میں 66 ایس آر اوز جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کا اعتماد اس وقت بحال ہوگا جب ہم اس کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 101 ارب کا سیس ختم کیا جائے۔

سید خورشیدشاہ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے ہماری حکومت کے لئے طرح طرح کے مسائل پیدا کئے لیکن ہم جذباتی نہیں ہوئے نہ صبر کا دامن چھوڑا۔ وہی سابق چیف جسٹس پارٹی کا سربراہ ہونے کے باوجود بلٹ پروف گاڑی میں گھومتا ہے۔ پاکستان کو غریب عوام نے بنایا ہے ہمیں غریب عوام کے بارے میں سوچنا ہوگا اور ہمیں ملک کے وسائل کا رخ غریبوں کی طرف موڑنا ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں