غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے پارلیمانی سطح پر اقداما ت اٹھانے کی ضرورت ہے،قومی و صوبائی پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے ایس ڈی جی سی ٹاسک فورسز اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں،غذائی کمی کی دیگروجو ہا ت کے علاوہ غذائی کمی کا شکار بچیوں کی کم عمری میں شادیاں بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے،خواتین ارکان اسمبلی نے سماجی و ترقیاتی شعبوں میں قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا 2 روزہ قومی پارلیمانی میٹنگ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب

بدھ 17 فروری 2016 17:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 فروری۔2016ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ملک میں بچوں اور خواتین میں پائی جانے والی غذائی کمی کے خاتمے کے لیے پارلیمانی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی و صوبائی پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے ایس ڈی جی سی ٹاسک فورسز اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں،غذائی کمی کی دیگروجو ہا ت کے علاوہ غذائی کمی کا شکار بچیوں کی کم عمری میں شادیاں بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے،خواتین ارکان اسمبلی نے سماجی و ترقیاتی شعبوں میں قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

وہ بدھ کو پائیدارترقی کے اہداف ایس ڈی جیز کی ٹاسک فورس کے زیر اہتمام غذائی کمی کے مو ضوع پر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سر وسز میں منعقد ہونے والی دو روزہ قومی پارلیمانی میٹنگ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

غذائی قلت کے عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ زیادہ تر عوامل ایک دوسرے پر منحصر ہیں جن میں غربت، صحت و صفائی کی ابتر صورتحال، حفظان صحت اور غذائیت کی اہمیت سے ناواقفیت شامل ہیں ۔

انہوں نے قومی و صوبائی سطح پر کثیر الجہتی پالیسی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی و صوبائی پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs)ٹاسک فورسز اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔سردار ایاز صادق نے اتفاق رائے پر مشتمل قومی پالیسی کی تشکیل کو غذائی قلت کے خاتمے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بعد از 2015 ترقیاتی اہداف کی منظوری کے بعد عالمی برادری پر عزم ہے کہ انسانی ترقی کے اہداف کی دوڑ میں کوئی پیچھے نہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں پارلیمان اور حکومت کے نمائندگان، غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا سمیت مختلف شعبہ جات سے وابسطہ ماہرین کی موجودگی حوصلہ افزا اور باعث اطمینان ہے۔پارلیمان میں خواتین ممبران کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے سپیکر کا کہنا تھا کہ خواتین ارکان اسمبلی نے سماجی و ترقیاتی شعبوں میں قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین اراکین اسمبلی ملک میں ماں و بچے کے مسائل کو مرد اراکین سے بہتر طور پر سمجھ سکتی ہیں۔وزیر مملکت برائے قومی صحت مسنز سائرہ افضل تارڑ، سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی، ایس ڈی جیز ٹاسک فورس کی کنوینر محترمہ مریم اورنگزیب، سابق چیئرمین سپیشل کمیٹی برائے ملینئم ڈویلپمنٹ گولز ٹاسک فورس شہناز وزیر علی اور صدر پروان مہناز عزیز نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

دو روزہ قومی پارلیمانی میٹنگ برائے غذائی قلت کا آغاز آج پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز پپس میں ہوا ۔ کانفرنس میں غذائی قلت اورماں اور بچے کی صحت پر گفتگو کی جائے گی اور ان مسائل سے نمٹنے کے لئے انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے ، بچوں کی شرح اموات میں کمی لانے اورزچہ کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے سفارشات زیر غور لائی جائیں گی۔کانفرنس میں پارلیمان اور حکومت کے نمائندگان، غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا سمیت مختلف شعبہ جات سے وابسطہ 100 سے زائد ماہرین شرکت کریں گے جہاں پاکستان میں ماں اور بچے کی غذائی قلت کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے ٹھوس تجاویز اور سفارشات مرتب کی جائیں گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں