اسلام آباد، ڈی ایٹ ممالک کا اجلاس، 10سالہ پرانے ترجیحی تجارتی معاہدہ پر عمل درآمد کروانے پرا اتفاق

یکم جولائی 2016میں ڈی ایٹ ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا تجارتی ہدف موجودہ 120.5ارب ڈالر سے 2018تک 500ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق وزیر تجارت خرم دستگیر کی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

بدھ 17 فروری 2016 19:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء) ڈی ایٹ ممالک کے درمیان 10سالہ پرانے ترجیحی تجارت کے معاہدہ پر عمل درآمد کروانے پرا اتفاق ہو گیا ہے یکم جولائی 2016میں ڈی ایٹ ممالک کے درمیان ترجیحی تجارت کے معاہدہ پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا اس وقت ڈی ایٹ ممالک کے مابین تجارت کا ہدف 120.

(جاری ہے)

5ارب ڈالر ہے معاہدہ کے تحت 2018تک تجارتی حجم کو 500ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے بدھ کو اسلام آباد میں ترقی پذیر ممالک کی ڈی ایٹ تنظیم کا اجلاس وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بنگلہ دیش ،مصر،انڈونیشیا، ایران ، ملائیشیا، نائجیریا اور ترکی کے وزرا تجارت نے شرکت کی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک کے درمیان 10سالہ پرانے ترجیحی تجارت کے معاہدہ پر عمل درآمد کروانے پرا اتفاق ہو گیا ہے اس وقت ڈی ایٹ ممالک کے مابین تجارت کا ہدف 120.5ارب ڈالر ہے معاہدہ کے تحت 2018تک تجارتی حجم کو 500ارب ڈالر تک لے جانے کا اتفاق کیا گیا ہے اس کے علاوہ ڈی ایٹ ممالک کے مابین تنازعا ت کے حل کے لیے 3رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو جولائی تک اپنی روپوٹ دے گی اس کے بعدیکم جولائی2016میں ترجیحی تجارت کے معاہدہ پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا انہوں نے مزید کہا کہاس معاہدہ پر دس سال سے عمل نہیں ہوا تھا موجودہ حکومت کی کوششوں سے اس پر درباری عمل دوآمد شروع ہو جائے گا وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستانی برآمدات میں کمی کی وجوہات برآمدکندگان کا مغرب کی ایڈوانس انڈسڑیل مارکیٹ کی جانب جانا ہے وہ ان ممالک کی جانب اتنا دھیان نہیں دیتے ہیں برآمدکنندگان کو ان ممالک کی جانب بھی جانا چاپیے کیونکہ ان کی معیشت میں اتنی طاقت ہے کہ مختلف مصنوعات پر بڑا مارجن مل سکتا ہے اس کے علاوہ برآمدکندگان ایک مخصوص مارکیٹ اور مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں ڈی ایٹ ممالک نے کاروباری لوگوں کے ویزا مسائل کو حل کرنے کے لیے انڈونیشیا میں ملاقات کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک پاس ٹیکنیکل مہارت حاصل ہو چکی ہے پاکستان ٹیکسٹائل میں ترکی انفراسٹرکچر اور دیگر ممالک ایک دوسرے کی ٹیکنیکل مہارت کو استعمال کر سکتے ہیں اس سے بہت سے وسائل مغرب میں جانے کی بجائے ان ممالک میں جا سکے گے

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں