مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلایا جائے گا،زمینی اصلاحات ایکٹ اور فیڈرل لینڈ کمیشن کے حوالے سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں ہے،2002سے اب تک 3.9ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، مہاجرین کی واپسی کیلئے افغانستان کی موجودہ حکومت نے وعدے کے باوجود بندوبست نہیں کیا، پاکستان رضاکارانہ اور باعزت طور پر افغان مہاجرین کی واپسی چاہتا ہے، موجودہ حکومت نے ریلوے کیلئے کوئی ناقص لوکوموٹو نہیں خریدا، خنجراب سے حویلیاں تک 682کلو میٹر ٹریک سی پیک کا حصہ ہے، چین کو ایبٹ آباد اور مانسہرہ تک ٹریک کو بڑھانے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

وفاقی وز راء پرویز رشید، عبدالقادر بلوچ، سعد رفیق اور وزرائے مملکت عابد شیر علی، بلیغ الرحمان کے سینیٹ میں اراکین کے سوالات کے جوابات

جمعرات 18 فروری 2016 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) ایوان بالا کوحکومت کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلایا جائے گا،زمینی اصلاحات ایکٹ اور فیڈرل لینڈ کمیشن کے حوالے سے فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں ہے،2002سے اب تک 3.9ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، مہاجرین کی واپسی کیلئے افغانستان کی موجودہ حکومت نے وعدے کے باوجود بندوبست نہیں کیا، پاکستان رضاکارانہ اور باعزت طور پر افغان مہاجرین کی واپسی چاہتا ہے، موجودہ حکومت نے ریلوے کیلئے کوئی ناقص لوکوموٹو نہیں خریدا، خنجراب سے حویلیاں تک 682کلو میٹر ٹریک سی پیک کا حصہ ہے، چین کو ایبٹ آباد اور مانسہرہ تک ٹریک کو بڑھانے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر مملکت برائے بجلی و پانی عابد شیر علی، وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمان نے سینیٹ کے وقفہ سوالات میں اراکین سینیٹ کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا۔

وقفہ سوالات میں سینیٹر کریم خواجہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و قانون نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ زمینی اصلاحات ایکٹ 1977ء کی اکثر دفعات کو سپریم کورٹ کے شریعت اپیل بنچ کی طرف سے اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا تھا اور تجویز پیش کی گئی تھی کہ اس قانون کو پاکستان کے آرٹیکل کی 203ڈی کی روشنی میں اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کیا جائے اور صوبائی زمینی کمیشنوں کی مشاورت سے بذریعہ بل زمینی اصلاحات ایکٹ 1977میں ترمیم کی جائے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے، سپریم کورٹ میں بھی اس حوالے سے ورکرز پارٹی پاکستان نے ایک قانونی پٹیشن سپریم کورٹ میں بھی دائر کی ہوئی ہے۔

سینیٹر کریم خواجہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ اصلاحات اراضی کا تحریری قانون فیڈرل سینئر کمیشن صوبائی لینڈ کمیشنوں کی کارگزاری کیلئے رابطہ قائم رکھتا ہے اور ان کے مابین تنازعات کے فیصلہ میں وفاقی حکومت سے تعاون کرتا ہے، عدالت عظمیٰ کے شریعت اپیلٹ بینچ نے اصلاحات اراضی ایکٹ 1997ء کی چند دفعات کو غیر اسلامی قرار دیا تھا، لینڈ ریفارمز کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کو ریفر کر دیا گیا تھا۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے استفسار پر حکومت مشترکہ مفادات کا اجلاس کب بلائے گی کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ حکومت آپ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے جلد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے گی۔ سینیٹر ثمینہ عابد کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر سیفران جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ سال 2002ء سے اب تک 3.9 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیج دیا گیا ہے، رجسٹرڈ افغانیوں کی وطن واپسی کا عمل حکومت پاکستان، افغانستان اور یو ایس ایج سی آر کے درمیان سہ فریقی معاہدے میں شامل رضاکارانہ اصول کے مطابق کیا جاتا ہے، اس وقت 1.55 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان میں رہ رہے ہیں، پاکستان افغان مہاجرین کو رضاکارانہ طور پر باعزت طریقہ سے افغانستان بھیجنا چاہتا ہے، افغانستان میں مہاجرین کی آباد کاری کیلئے حالات موزوں نہیں ہیں، نہ ہی ان کی آباد کاری کیلئے کوئی انتظام کیا گیا ہے، افغان حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے انتظام کرے گی لیکن ابھی تک کوئی بندوبست نہیں کیا اور افغان حکومت کا موقف ہے کہ افغانستان کی معیشت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ 30لاکھ لوگوں کو برداشت کرسکیں، پاکستان افغان مہاجرین کو رضاکارانہ طور پر واپس بھیجنا چاہتے ہے، انہوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ اس وقت1.55ملین غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں ، سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے منسٹرانچارج عابد شیر علی نے کہاکہ راولپنڈی میں آرمی ہیریٹج فاؤنڈیشن 547ایکڑ پنجاب حکومت کی زمین چیف ایگزیکٹو کی ہدایت پر دی گئی تھی، 20ایکڑ کے تفریح پارک پر کام کیا جارہاہے اور منصوبہ 2016تک مکمل ہوجائے گا۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ درست نہیں کہ موجودہ حکومت نے کوئی ناقص لوکو موٹو خریدا ہے ، ماضی میں 69ریلوے کے لوکو موٹوز ناقص نکلے ہیں 63لوکو موٹوز کے حوالے سے گذشتہ حکومت نے ایگریمنٹ کیا تھا اور چین سے خریدے گئے ہیں، چین کے انجینئرز29لوکوموٹوز کو ریپیئرکریں گے، نئے خریدے گئے لوکوموٹوز دنیا کے بہترین لوکوموٹوز ہیں۔

سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حویلیاں سے خنجراب کے درمیان682کلومیٹر ٹریک کیلئے کام کیا جارہاہے ، یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ ہے اور چین کو ایبٹ آباد اور مانسہرہ تک ٹریک بڑھانے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پشاور ہائی وے سے طورخم کو بھی سی پیک کے فیز میں شامل کرنے کیلئے چین سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انچارج وزیر بلیغ الرحمن نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کے حوالے سے پالیسی بنائی گئی ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کلیئرنس کے بعد گاڑی لینے کی اجازت دی جاتی ہے تاکہ دہشت گرد اس سے فائدہ نہ اٹھاسکیں۔ سنینٹر کلثوم پروین کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ لبیک کمپنی نے بول ٹی وی کا لائسنس حاصل کیا تھا بعد میں لبیک کمپنی کے ڈائریکٹرز تبدیل ہوگئے ہیں،بول ٹی وی کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہمارے ریکارڈ میں کوئی چیز نہیں ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں بلیغ الرحمان نے کہاکہ خنجراب ٹاپ پوسٹ پر ایف آئی اے حکام تعینات نہیں کیے گئے ہیں ، کیونکہ یہ انتہائی بلند پہاڑی علاقہ ہے جوکہ سطح سمندر سے 16ہزار فٹ بلندی پر ہے جہاں پر شعبہ جات کو قائم کرنا ممکن نہیں، پاکستان چین کی سرحد کے درمیان چیک پوسٹ ہے جہاں تمام شعبہ جات قائم کئے گئے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں وزرات ریلوے نے تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ ریلوے میں 77581ملازمین کام کر کررہے ہیں ، تمام مستقل ملازمین کو ریلوے کی جانب سے رہائشی ٹکٹ اور پاس فراہم کیے جاتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں