سینیٹ وقفہ سوالات،حویلیاں سے خنجراب تک نئی پٹڑی بچھانے کی تجویز زیر غور ہے،سعد رفیق

منصوبے کا تخمینہ 10 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے،موجودہ حکومت کے دور میں کوئی ناقص ریلوے انجن نہیں خریدا گیا، امریکہ کی جنرل الیکٹرک کے تیار کردہ انجن خرید رہے ہیں،وزیرریلوے چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ ملحقہ پلے لینڈ کی تعمیر کا کام دسمبر 2016ء تک مکمل ہو جائیگا،عابد شیرعلی ،افغان باشندوں کے پاکستانی قومی شناختی کارڈمنسوخ کردیئے جائیں گے، عبدالقادر بلوچ

جمعرات 18 فروری 2016 21:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 فروری۔2016ء) سینٹ میں جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر طلحہ محمود اور میاں عتیق شیخ کے سوالات کے جوابات میں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے ایوان کو بتایا کہ حویلیاں سے خنجراب کے درمیان 682 کلو میٹر کی نئی پٹڑی بچھانے کی تجویز زیر غور ہے، ہم نے چین کو اقتصادی راہداری کے تحت حویلیاں سے آگے ایبٹ آباد اور مانسہرہ تک پٹڑی پہلے مرحلے میں بچھانے کی تجویز دی ہے جس پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم حویلیاں تک کا منصوبہ فائنل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حویلیاں سے خنجراب تک کے منصوبے کا تخمینہ 10 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے ایوان کو بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی ناقص ریلوے انجن نہیں خریدا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے دور میں انجنوں کی خریداری کی گئی تھی اب ہم امریکہ کی جنرل الیکٹرک کے تیار کردہ انجن خرید رہے ہیں۔ وہ معیار کے لحاظ سے بہترین انجن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 59 نئے ریلوے انجن خریدے جا رہے ہیں جن کی مرمت کے بھی مناسب انتظامات کئے جائیں گے۔ چینی کمپنی کے انجنوں کی قیمتیں زیادہ ہیں اس لئے نہیں خریدے تاہم انجنوں کی مرمت کے معاملہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا ہے کہ چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ راولپنڈی سے ملحقہ پلے لینڈ کی تعمیر کا کام جاری ہے جو دسمبر 2016ء تک مکمل ہو جائے گا اور اسے عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ عام لوگوں کے لئے پارک ہوگا اس پارک میں تفریح کے لئے مواقع اور دیگر سہولیات موجود ہوں گی۔ وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ جن افغان باشندوں نے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ حاصل کرلیا ہے ان کو منسوخ کیا جائے گا جس کے بعد انہیں واپس بھجوایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ افغانیوں کی وطن واپسی کا عمل حکومت پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے درمیان سہ فریقی معاہدے کے مطابق کیا جاتا ہے۔

اس وقت 15 لاکھ 50 ہزار رجسٹرڈ افغان مہاجرین رجسٹریشن کارڈ کا ثبوت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے حال ہی میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی قانونی طور پر افغان مہاجرین کی پاکستان میں ٹھہرنے کی تاریخ میں رواں سال 30 جون تک اضافہ کیا ہے البتہ ان افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں 31 دسمبر 2017ء تک اضافہ کرنے کی سمری کابینہ میں زیر غور ہے۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ زمینی اصلاحات ایکٹ 1977ء کی اکثر دفعات کو سپریم کورٹ کے شریعت اپیل بینچ کی طرف سے اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 24 اکتوبر 2013ء کے اپنے فیصلے کے ذریعے نئے فریقین مخالف کو جامع بیان دائر کرانے والی ضروری پارٹیز میں شامل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے قومی سطح پر بہت سے اثرات مرتب ہوں گے اور زمینی اصلاحات کے رکے ہوئے عمل کو دوبارہ بحال کرنے میں ورکرز پارٹی کی درخواست کی قبولیت اہم کردار ادا کرے گی۔

یہ مسئلہ قومی سطح پر تمام صوبائی حکومتوں کی شراکت سے متفقہ طور پر سامنے آنا چاہئے لہذا اسے زیر غور لانے اور سپریم کورٹ کے سامنے متفقہ موقف کے طور پر پیش کرنے کی غرض سے اسے مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اصلاحات اراضی تین مراحل کا عمل رہا ہے۔ پہلی اصلاحات اراضی 1959ء، دوسری 1972 اور تیسری 1977ء میں کی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں