شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو دیا جانیوالا معاوضہ بڑھایا جائے ،قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سندھ

زخمی پولیس اہلکاروں کے بچوں کو بھی ملازمتیں فراہم کی جائیں،اندرون سندھ پولیس کو B-7بکتر بند گاڑیاں فراہم کی جائیں ،حکومت سندھ کو سفارش

پیر 23 نومبر 2015 20:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 نومبر۔2015ء) سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو دیا جانے والا معاوضہ 20لاکھ روپے سے بڑھایا جائے جبکہ زخمی پولیس اہلکاروں کے بچوں کو بھی ملازمتیں فراہم کی جائیں ۔اندرون سندھ پولیس کو B-7بکتر بند گاڑیاں فراہم کی جائیں ۔

یہ سفارشات پیر کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئیں ۔کمیٹی کا اجلاس سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا ۔اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین اویس قادر شاہ نے کی ۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان صوبائی وزیر ڈاکٹرسکندر میندھرو ،سہراب سرکی اور کامران اختر شریک ہوئے ۔اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد وسیم ،ایڈیشنل آئی جی خادم حسین بھٹی نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پولیس اہلکاروں کو جدید اسلحہ ،بکتر بند گاڑیوں اور طبی سہولیات کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اندرون سندھ پولیس اہلکاروں کو جو بکتر بند گاڑیاں دی گئی ہیں وہ موثر ثابت نہیں ہوسکی ہیں اور ان گاڑیوں کے حوالے سے یہ شکایت سامنے آئی ہے کہ ان میں گولیاں آر پار ہوجاتی ہیں ۔

کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اور سفارش کی کہ پولیس کو B-7بکتر بند گاڑیاں فراہم کی جائیں ۔اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد وسیم نے بتایا کہ سندھ پولیس کو بھی طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے میڈیکل انشورنس کارڈ کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔کراچی پولیس اسپتال کی دوبارہ تعمیر نو اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں پولیس اسپتالوں کی تعمیر کے لیے منصوبہ مرتب کیا جارہا ہے ۔

اجلاس میں محمد وسیم نے بتایا کہ بجٹ میں کمی کی وجہ سے پولیس کو جدید اسلحہ کی فراہمی اور طبی سہولیات میں کمی کے مسائل ہیں جن کو جلد دور کرلیا جائے گا ۔کمیٹی نے سفارش کی کہ پولیس اہلکاروں کو جدید طبی سہولیات کے ساتھ اسلحہ فوری فراہم کیا جائے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین اویس قادر شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کو B-7بکتر بند گاڑیاں دینے کی سفارش کی گئی ہے اور محکمہ داخلہ نے بتایا کہ ان گاڑیوں کی خریداری آخری مراحل میں ہے اور یہ گاڑیاں اتنی جدید ہوں گی کہ ان پر اسٹیل کی گولیاں بھی اثر انداز نہیں ہوسکے گیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کو سفارش کی گئی ہے کہ بجٹ میں کمی کے مسائل کو حل کیا جائے ۔پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہی ہے ۔فرنٹ لائن مضبوط ہوگی تو دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے میڈیکل انشورنس اسکیم متعارف کرائی جارہی ہے اور اس اسکیم کے تحت انہیں جدید طبی سہولیات حاصل ہوں گی اور اس کے لیے میڈیکل کارڈز جاری کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی ہنگامی حالت میں وہ نجی اسپتالوں میں اپنا علاج کراسکیں ۔

اس اسکیم کے حوالے سے نجی انشورنس کمپنیوں اور اسپتالوں سے معاہدے جلد ہوجائیں گے ۔ایڈیشنل آئی جی خادم حسین بھٹی نے بتایا کہ سندھ پولیس کو جدید اسلحہ کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کے کیسز حل کرلیے گئے ہیں اور جو درخواستیں زیر التواء ہیں ان کو بھی جلد حل کرلیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ زخمی پولیس اہلکاروں کے بچوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں تاہم اس حوالے سے پالیسی حکومت طے کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں