کوریاکا پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم میں کمی پر اظہار تشویش

آزاد تجارتی معاہدہ دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافے کیلئے ناگزیر ہے،کورین سفیر

بدھ 25 نومبر 2015 16:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) کوریا کے سفیرسونگ جونگ ہوان (Song Jong-Hwan) نے پاکستان اور کوریا کے درمیان 2012سے تجارتی حجم میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ تجارتی حجم میں کمی کی وجہ دونوں ممالک کے مابین آزاد تجارتی معاہدے( ایف ٹی اے) نہ ہونا اور ایک دوسرے کی مارکیٹوں کو سمجھنے کا فقدان ہے۔پاکستان اور کوریا کے درمیان دوطرفہ باہمی تجارتی حجم 2012میں1.6ارب ڈالر تھا جو 2014میں 27فیصد کمی کے ساتھ 1.17 ارب ڈالر رہ گیاہے جو باعث تشویش ہے ۔

پاکستان کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ کوریا کے دنیا بھر سے ایک ٹریلین کے تجارتی حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اور کوریا کے درمیان محدود تجارتی حجم توجہ طلب ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کوریا کے قونصل جنرل کِم ڈونگ گی(Kim Dong-gi)،منسٹر قونصلر چوئی سویونگ(Choi Suyoung)، اکنامک افیئرز آفیسرنا مِن ہونگ(Na Minhong)،ڈائریکٹر کورین انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ پروموشن ایجنسی(کوٹرا) سون سوو یون(Son Soo Youn) ، کیونگ ان سینتھیٹک کارپوریشن کوریا کے صدر و سی ای او شوسنگ یونگ (Cho Sung-yong)، کسکو کے مقامی ایجنٹ و پیگزیمپ کے ڈائریکٹر محمد پرویز ،منیجنگ ڈائریکٹرپیگزیمپ سلیم ولی محمد،کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر،سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، سابق سینئر نائب صدرشمیم احمد فرپو،محمد ابراہیم کوسمبی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

کوریا کے سفیر نے اپریل 2014 میں کورین وزیراعظم کے دورہ پاکستان کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دونوں ملکوں نے آزاد تجارتی معاہدے(ایف ٹی اے) کے لیے ممکنہ امکانات کاجائزہ لینے پر اتفاق کیا تھا۔انہوں نے پاکستان کے وفاقی وزیرتجارت کا جولائی 2015 میں کوریا دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس دوران بھی دونوں ممالک کے مابین ایف ٹی اے کے لیے مشترکہ طور پرامکانات کا جائزہ لینے کے لیے معاہدہ طے پایا جس کے تحت دونوں ممالک کے ریسرچ ادارے ایک سال کے عرصے میں ایف ٹی ٓے سے متعلق مطالعے کو مکمل کریں گے۔

انہوں نے بزنس ٹو بزنس میٹنگز اور روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جو دونوں ممالک کی پرکشش مارکیٹوں میں گنجائش کے مطابق تجارت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔انہوں نے تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ تجارتی وفود دوطرفہ باہمی تجارتی حجم میں نمایاں اضافے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

پاکستان کے تجارتی وفودکوریا کی تجارتی نمائشوں میں جبکہ کورین تاجر پاکستان میں ہونے والی کاروباری تقریبات خصوصاًکراچی میں”ایکسپو پاکستان“ میں شرکت کرسکتے ہیں جبکہ اسلام آباد میں بی اوآئی کی حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس میں کورین شرکت سے دوطرفہ تجارتی حجم کی بحالی میں بامعنی ثابت ہوگی۔

انہوں نے کورین سفارتخانے،کراچی میں قونصلیٹ اور کورین انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ پروموشن ایجنسی(کوٹرا) کی جانب سے کراچی چیمبر کو 24گھنٹے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی تاکہ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت حجم کو فروغ دیاجاسکے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے کورین سفیر کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبرکوریا کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے فروغ اور تجارت کی نئی راہوں کی تلاش کا خواہش مندہے تاکہ پاکستان کے کوریا جیسے ممالک سے تعلقات بہتر ہوں اور تجارت کو فروغ حاصل ہو جس سے یقینی طور پر ملک میں جاری اقتصادی بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کوریا کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر تک پہنچ گیاہے۔مالی سال2015 کے دوران پاکستان کی کوریا کے مجموعی برآمدات336.42 ملین ڈالر ہو گئی ہیں جبکہ برآمدات672.68ملین ڈالر ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے کورین سرمایہ کاروں کے لیے ایک خصوصی اکنامک زون قائم کرنے کی پیشکش کی ہے جس کے قیام سے یقینی طور پر دونوں ملکوں کو فوائد حاصل ہوں گے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ ہم پاکستان میں کورین سرمایہ کاری کوفروغ دینا چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر اور کوریا کے چیمبرز کے مابین رابطوں کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بناجاسکے۔

انہوں نے کورین کمپنیوں کو کے سی سی آئی کے زیر اہتمام اگلے برس مارچ میں منعقد ہونے والی 13ویں سالانہ ” مائی کراچی“ نمائش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ نمائش میں 10لاکھ سے زائد افراد ہر سال شرکت کرتے ہیں اور کورین تاجر و صنعتکار اپنی مصنوعات کی تشہیر کرنے کے علاوہ خوشگوار ماحول میں بزنس ٹو بزنس میٹنگ سے کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ مستحکم رابطے استوار کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں