کراچی ، نجی ٹی وی چینل کی سیٹلائٹ وین پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک کارکن زخمی

ہفتہ 28 نومبر 2015 16:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) شہر قائد میں نجی ٹی وی چینل کی سیٹلائٹ وین پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک کارکن زخمی ہوگیا۔ یہ واقعہ کراچی کے علاقے عیسی نگری کے قریب گزشتہ شب پیش آیا۔اطلاعات کے مطابق عیسیٰ نگری کے قریب موٹرسائیکل پر سوار دہشتگردوں نے نجی ٹی وی کی گاڑی پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔حملے کے وقت وین میں تین سے چار افراد موجود تھے جن میں سے ایک ٹیکنیشن حسن متین دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا۔

زخمی کارکن کو نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔وین میں موجود کیمرہ مین عمر شاہ نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے وین پر بائیں جانب سے اس وقت فائرنگ کی جب وہ سڑک پر چل رہی تھی۔

(جاری ہے)

بلدیاتی انتخابات کے موقع پر شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے مگر حملہ آور فائرنگ کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

جائے وقوع کی فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے وین پر متعدد گولیاں برسائیں جبکہ ڈی ایس این جی کی ڈرائیونگ سیٹ خون سے بھری ہوئی تھی۔حملے کے بعد پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ وین غریب آباد سے سوک سینٹر جارہی تھی، جس دوران عیسی نگری کے قریب موٹر سائیکل پر سوار 2 مسلح حملہ آوروں نے ڈی ایس این جی وین کو نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں نے ڈی ایس این جی وین پر نائن ایم ایم پستول سے فائرنگ کی۔

ڈی ایس این جی وین پر فائرنگ کا مقدمہ عزیز بھٹی تھانے میں درج کرلیا گیا۔ مقدمہ نمبر 541 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں اقدام قتل، املاک کو نقصان اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سمیت سیاسی رہنماں اور صحافتی حلقوں کی جانب سے ڈی ایس این جی وین پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور خان سیال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سندھ سے واقعے پر فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ درد ناک واقعہ ہے اور حکومت اس میں ملوث افراد کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔سہیل انور خان سیال کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جائے گا جبکہ حملے میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد کیفرکردار تک پہنچایئں گے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کیلیے ایس پی کی سربراہی میں ٹیم بنائی جارہی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں