گیس کمپنیاں صنعتی شعبہ کی برآمدات کیلے خطرہ بن گئیں

ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس نہیں دینی تھی تو کرنسی کیوں ڈی ویلیو کی گئی،ٹیکسٹائل کا شعبہ پیکج کا منتظر تھا جسے تحفہ میں گیس لوڈ شیڈنگ دے دی گئی؛عبدالرؤف عالم

اتوار 29 نومبر 2015 15:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 نومبر۔2015ء) یونائیٹڈ بزنس گروپ نارتھ زون کے چئیرمین اور ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوارعبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ صنعتوں کیلئے گیس سپلائی میں کمی سے برامدی صنعت مشکلات سے دوچار ہو جائے گی جبکہ برامدات گر جائینگی۔متعدد صنعتیں بند ہو کر محصولات اور روزگار میں کمی کا سبب بنیں گی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں اپنا کردار بھی ادا نہیں کر سکیں گی۔

گیس کمپنیاں موجودہ صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے گیس سپلائی میں کمی کا فیصلہ واپس لیں۔ عبدالرؤف عالم نے ایف پی سی سی آئی کی الیکشن مہم کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ گیس سپلائی میں کمی سے ٹیکسٹائل سیکٹرسب سے زیادہ متاثر ہو گا جو زرمبادلہ کا سب سے بڑا اور روزگار کا دوسرا بڑا زریعے ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری کا کوٹہ25 فیصد سے کم کرکے 17 فیصد پر لانا غلط ہے کیونکہ ابھی موسم سرما کی شدت نہیں بڑھی جبکہ ماضی میں سپلائی میں کبھی بھی بیس فیصد سے زیادہ کٹوتی نہیں کی گئی ہے۔

اس وقت ٹیکسٹال کی برامدات تقریباً چودہ ارب ڈالر ہیں جن میں سے پنجاب میں واقع صنعتی یونٹ چھ ارب ڈالر کی برامدات کر رہے ہیں تاہم اگر انھیں اسی طرح پریشان کیا جاتا رہا تو برامدات کی صورتحال بگڑ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ صورتحال بہتر کرنے کیلئے ایل این جی پراجیکٹ کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں اور گیس کی بڑھتی چوری اور دیگر نقصانات پر قابو پایا جائے۔

بنگلہ دیش میں ایک فیصد گیس ضائع ہو رہی ہے جبکہ پاکستان میں سالہا سال کی کوششوں کے باوجودبیس فیصد تک گیس چوری اور ضائع ہو جاتی ہے جو حیران کن ہے۔انھوں نے کہا کہ جب ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس نہیں دینی تھی تو کرنسی کو ڈی ویلیو کر کے عوام اور ملکی خزانے پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ کیوں ڈالا گیا۔ٹیکسٹائل کا شعبہ پیکج کا منتظر تھا جسے گیس لوڈ شیڈنگ کا تحفہ دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں