سیاسی یتیم سن لیں، ہمیں کوئی نظریات سے نہیں ہٹا سکتا، سٹیل ملز، پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے، ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی، دہشت گردوں کے جو یار ہیں غدار ہیں ،ہمیں عوام کے دل سے نہیں نکالا جا سکتا، ہمیں ہٹانے کیلئے مارشل لاء کی دیواریں کھڑی کی گئیں،ہم کل بھی مزدوروں کے حق بھی بات کرتے تھے اور آج بھی مزدوروں کے ساتھ ہیں،جن کے صبح و شام پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے گزرتے ہیں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں آپ کب تک سیاسی روبوٹ تیار کرتے رہیں گے، کتنے بھٹو شہید کرتے رہیں گے، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کاملیر میں جلسے سے خطاب

پیر 30 نومبر 2015 18:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو عوام کے دلوں سے کوئی نہیں نکال سکتا، سیاسی یتیموں اور درباریوں کو بتاناچاہتا ہوں کہ ہمیں اپنے نظریئے سے کوئی نہیں ہٹا سکتا، پیپلز پارٹی سٹیل ملز اور پی آئی اے سمیت کسی بھی نجکاری کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی، ہمیں ہٹانے کیلئے مارشل لاء کی دیواریں کھڑی کی گئیں،ہم کل بھی مزدوروں کے حق بھی بات کرتے تھے اور آج بھی مزدوروں کے ساتھ ہیں،جن کے صبح و شام پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے گزرتے ہیں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں آپ کب تک سیاسی روبوٹ تیار کرتے رہیں گے، کتنے بھٹو شہید کرتے رہیں گے۔

پیر کو یہاں ملیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کارکنوں کو پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس مبارک ہو ، ملیر ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھ وکے چاہنے والوں کا ضلع اور قلعہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قوم جب اصول سے ہٹ جائے تو باختیار نہیں رہتی اور زندگی کے فیصلے بھی نہیں کر سکتی۔ حکمرانوں کو عوام کے مسائل حل کرنے چاہئیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اس وقت پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی جب محسوس کیا کہ پاکستان کا سودا کیا جا رہا ہے، غریبوں کو ان کا حق نہیں مل رہا، اس وقت ذوالفقار علی بھٹو نے نعرہ لگایا کہ میری دنیا کے غریبو، مزدورو، کسانوں اٹھو اور ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لو جبکہ پسے ہوئے طبقے نے ذوالفقار علی بھٹو کی آواز کو لبیک کہا۔ انھوں نے کہاکہ30 نومبر کو جس نظریئے کی بنیاد رکھی وہ جنگ آج بھی جاری ہے، یہ پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنے نظریات سے ہٹ گئی ہے لیکن میں سیاسی یتیموں اور درباریوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کو اس کے نظرئیے سے کوئی نہیں ہٹا سکتا، ہمیں ہٹانے کیلئے مارشل لاء کی دیواریں کھڑی کی گئیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ہر آمر کو شکست دی، ہمارے کارکنوں نے کوڑے کھائے، جیلیں گئے اور پھانسیاں دیکھیں لیکن پیچھے نہ ہٹے۔

آئین پاکستان کے خلاف زبان اور فرقے کی بنیاد پر پیپلز پارٹی میں مسلح لشکر بنایا گیا،سرکاری سرپرستی میں طلباء کے ہاتھوں میں ہتھیار تھمایا گیا۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی، دہشت گردی کسی بھی نام پر ہو، پیپلز پارٹی کا ایک ہی فیصلہ ہے کہ دہشت گردوں کے جو یار ہیں غدار ہیں، پاکستان کے دشمن کا جو یار ہے وہ غدار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کے دل سے نہیں نکالا جا سکتا، ہم کل بھی مزدوروں کے حق بھی بات کرتے تھے اور آج بھی مزدوروں کے ساتھ ہیں۔ پیپلز پارٹی، سٹیل ملز اور پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی۔ ہم آج بھی روٹی، کپڑا اور مکان کو عوام کا بنیادی حق سمجھتے ہیں، تعلیم کو عام کرنا اور نوجوانوں کو ہنرمند بنانا چاہتے ہیں، خواتین کی معاشی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس تاریخی موقع پر دل چاہ رہا ہے کہ کچھ باتیں ان سے بھی کر لوں جن کے صبح و شام پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے گزرتے ہیں، جن کا کام شروع سے اب تک ہماری کردار کشی اور عوام کو گمراہ کرنا ہے، میں ان سے یہ سوال پوچھتا ہوں کہ آپ کب تک سیاسی روبوٹ تیار کرتے رہیں گے، کتنے بھٹو شہید کرتے رہیں گے۔ ارے ظالمو! بھٹو تو ایک نظریہ ہے، ایک حقیقت ہے، ایک فکر ہے، ایک فلسفہ ہے جو آپ کے سامنے کھڑا ہے اور دوسرے بھٹو تو آپ ہیں۔

یہ نظریہ ہی وہ طاقت ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ میں تاریخ میں مرنے کے بجائے آمر کے ہاتھوں سے مرنا پسند کروں گا،یہ نظریہ ہی تھا جس نے ایک عورت کو اتنی طاقت دی کہ اس نے ناصرف آمروں کو بلکہ دہشت گردوں کو بھی للکارا اور جام شہادت نوش کیا، یہ نظریہ کی طاقت تھی جس نے گیارہ سال جیل اور کٹی زبان کے باوجود سرجھکانے نہیں دیا۔یہ نظریہ ہی ہے کہ اتنے جنازے اٹھانے کے بعد بھی میں آپ کے درمیان میں ہوں۔

میں ظالموں کے ٹولے کو یہ کہتا ہوں کہ غور سے سنو تم تاریخ سے سبق کیوں نہیں سیکھتے، کب تک آنکھیں بند رکھو گے، 48 سال گزر گئے تمہیں ظلم کرتے کرتے، تمارے ظلم کی جب جب انتہاء ہوئی ہے تو عوام کا صرف ایک ہی جواب ملا ہے کہ ’جئے بھٹو‘۔ میرے دوستو، پاکستان کو ایک نئی فکر، ایک نئے حوصلے اور ولوے کی ضرورت ہے جو صرف نوجوان قیادت ہی دے سکتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں