کراچی ، بلدیاتی انتخابات کا تیسرا اور آخری انتخابی معرکہ میدان جنگ میں بدل گیا

یونین کونسل 28کے2وارڈ میں انتخابات کالعدم ،امیدوار کے انتقال پر پولنگ ملتوی

ہفتہ 5 دسمبر 2015 22:37

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 دسمبر۔2015ء) بلدیاتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں کراچی کا انتخابی معرکہ میدان جنگ میں بدل گیا ،شہر کے مختلف علاقوں میں روایتی حریف جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے درجنوں واقعات رونما ہوئے جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے،ضلع شرقی کی یونین کونسل 28کے2وارڈ میں الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے دیئے جبکہ کراچی کے علاقے قصبہ کالونی میں جنرل کونسلر کے امیدوار انتقال پر پولنگ ملتوی کر دی گئی ۔

انتخابات کے دوران رینجرز نے خصوصی اختیارات کے تحت 3مختلف علاقوں کے پولنگ اسیشنوں سے9جعلی پولنگ ایجنٹوں کو گرفتار کر کے3ماہ کی سزا سنادی ،شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پریزائڈنگ افسروں پر تشددکے واقعات بھی پیش آئے،کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بڑا معرکے میں چھ اضلاع کی 520 نشستوں پر 5 ہزار 423 امیدوار میدان میں تھے جبکہ سکیورٹی کیلئے پولیس کے 30 ہزار جوان تعینات کئے گئے تھے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں کراچی کے 6 اضلاع میں پولنگ کا عمل صبح ساڑھے 7 بجے شروع ہوا جو شام ساڑھے 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا تاہم ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن کی جانب سے بدانتظامی دیکھی گئی اور کئی پولنگ اسٹیشن میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا تو کہیں بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشان ہی غلط چھاپ دیئے گئے۔ بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر عملہ بروقت نہیں پہنچا اور پولنگ ایجنٹس نہ ہونے باعث بھی وقت پر پولنگ شروع نہیں ہوسکی۔

بعض پولنگ سٹیشنز پر پولنگ شروع نہ ہونے ووٹرز نے احتجاج بھی کیا ہے۔ کئی سٹیشنز پر بیلٹ بکس بھی سیل نہ ہوسکے۔ یوسی 16 وارڈ نمبر 3 سولجر بازار میں فہرستیں نہ پہنچنے کے باعث پولنگ کا عمل تقریباً 3 گھنٹے تاخیرکا شکاررہا جس کے باعث مشتعل عوام نے پولنگ اسٹیشن کے باہر شدید احتجاج کیا۔ اسی طرح ضلع شرقی کی یونین کونسل نمبر28 کے وارڈ نمبر1 اوریو سی 4 کے وارڈ نمبر2 میں بیلٹ پیپرز پرجنرل کونسلرزکے امیدواروں کے غلط نشانات چھپاپنے کی تحریری شکایت ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کے کنٹرول روم پہنچائی جس پر الیکشن کمیشن نے سخت نوٹس لیتے ہوئے انتخابات کالعدم قراردے دیا۔

دوسری جانب ناظم آباد، کورنگی، لانڈھی، لیاری اور بنارس میں پولنگ اسٹیشنزپرشدید کشیدگی دیکھی گئی۔ لانڈھی 15 اور 17 میں ایم کیو ایم اور حقیقی کے کارکن آمنے سامنے آگئے جس کے بعد تصادم ہوگیا ، کارکنان نے ایک دوسرے کے کیمپ اکھاڑ دیئے اور مشتعل افراد نے 2 موٹرسائیکلوں کو بھی نذرآتش کردیا جس کے بعد شدید کشیدگی کی صورت میں رینجرزاہلکارموقع پرپہنچ گئے اورلاٹھی چارج کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشرکردیا جب کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے لانڈھی کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنرسے رپورٹ طلب کرلی۔

ملیر کی یونین کونسل نمبر 6 وارڈ نمبر 2 میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکنوں میں تصادم ہوا جس کے بعد پولنگ کا عمل روکنا پڑا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کوکنٹرول کرنے کی کوشش کی ، یونین کونسل 15 لانڈھی کورنگی میں دو مخالف جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے ،اس موقع پر پولیس اہلکار موجود تھے لیکن انہوں نے دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کو چھڑانے کی کوشش نہ کی اور خاموشی سے کھڑے تماشہ دیکھتے رہے ، کراچی میں الیکشن کے موقع پر لیاری کے علاقے موسیٰ لین میں پی ٹی آئی اور اے این پی کے کارکن آمنے سامنے آگئے، ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگانے سے ماحول کشیدہ ہوگیا ، جس پر دونوں جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے ، اس موقع پر سکیورٹی صورتحال کو قابو کرنے کیلئے پولیس اور رینجرز کو طلب کر لیا گیا جس نے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو سمجھا بجھا کر معاملہ رفع دفع کروایا۔

یونین کونسل 9 جٹ لائن وارڈ نمبر 4 میں ایم کیو ایم اور حقیقی کے کارکن ایک دوسرے سے الجھ پڑے جس سے معاملہ سنگین ہوگیا ،دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے لگائے ،اورنگی یونین کونسل 17 میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں کارکن معمولی زخمی ہوئے ۔اورنگی یونین کونسل 17 میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا بتایا جاتا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے 9 ایم ایم سے فائرنگ بھی کی گئی لیکن کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

کراچی کی آبادی بلدیہ گوٹھ میں خواتین کو شناختی کارڈ ہونے کے باوجود ووٹ کاسٹ کرنے سے روک دیا گیا۔مکراچی میں ضلع ویسٹ بلدیہ گوٹھ میں خواتین کو جعلی ووٹ ڈالتے ہوئے پکڑ لیا گیا۔ناظم آباد کی یو سی 4 کے پولنگ اسٹیشن پر سیاسی جماعت کے کارکنوں نے حملہ کردیا اور پریزائیڈنگ افسر پر تشدد کے بعد بیلٹ پیپرز اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی۔

لیاری کے علاقے سنگولین میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اورپی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے اور شدید کشیدگی کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا تاہم پولیس اور رینجرزکی بھاری نفری موقع پرپہنچ گئی جس کے بعد ایک مرتبہ پھرپولنگ کا عمل شروع ہوا۔ لیاری میں شاہ ولی اللہ روڈ پر واقع پولنگ اسٹیشن سے ایک ووٹرپولنگ اسٹمپ ہی باہر لے آیا۔گلستان جوہر انکم ٹیکس بلڈنگ میں بیلٹ باکس چھپانے پر2 سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم ہوا جب کہ مواچھ گوٹھ کی یوسی 2 میں بھی دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا جس کے باعث رینجرز کو مداخلت کرنا پڑی۔

اس کے علاوہ کراچی کے علاقے قصبہ کالونی یو سی 13 وارڈ نمبر4 میں جماعت اسلامی کے کونسلر کے انتقال کے باعث پولنگ ملتوی کردی گئی۔ دوسری جانب رینجرز نے سولجر بازارکے پولنگ اسٹیشن سے شناخت ظاہرنہ کرنے والے تین جعلی افسران کو حراست میں لے کرانہیں 3 ماہ قید کی سزا سنا دی جب کہ گرفتار کئے گئے افسران کی نشاندہی اشرف عباس، محمد حسن اور شاہ زمان کے ناموں سے ہوئی ہے جن کا تعلق سیاسی جماعت سے بتایا جاتا ہے۔

گلستان جوہر کی یونین کونسل نمبر27 کے پولنگ اسٹیشن سے 3 جعلی افسران کو گرفتارکرلیا گیا جن میں اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسرمحمد باقراورمہدی شامل ہیں جب کہ پکڑے جانے والوں میں پولنگ افسربن کرکام کرنے والا آزاد امیدوارساجد بھی شامل ہے۔ رینجرزنے مجسٹریٹ کے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے موقع پرہی تینوں افراد کو3 ماہ قید کی سزا کا حکم سناتے ہوئے جیل منتقل کردیا۔

اسی طرح لیاقت آباد نمبر 9 میں پیلا اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن سے بھی 3 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔لائنزایریا میں یوسی 9 کے پولنگ اسٹیشن نمبر8 پررینجرزنے جعلی بیلٹ پیپرزکی موجودگی کی اطلاع پرچھاپہ مارا اور 3 افراد کو حراست میں لے لیا، کراچی کی یونین کونسل 7 گل نور ، لیاقت آباد میں بھی رینجرز نے چھاپہ مار کر ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بڑا معرکے میں چھ اضلاع کی 520 نشستوں پر 5 ہزار 423 امیدوار میدان میں تھے جبکہ سکیورٹی کیلئے پولیس کے 30 ہزار جوان تعینات کئے گئے تھے ۔ سات لاکھ 83 ہزار 66 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کے مجاز تھے۔۔ ملیر کی حساس ترین یونین کونسل یوسی 12 کے پولنگ اسٹیشن میں رینجرز اہلکار نہیں صرف دو پولیس اہلکار موجود ہیں۔

کراچی میں سیکیورٹی کے لئے پولیس کے 30 ہزار 500 اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ اندرون سندھ سے بھی 10 ہزار اہلکار وں نے کراچی میں ڈیوٹیاں دیں۔ رینجرز کے 7 ہزار چار سو اہلکار شہر بھر میں تعینات کئے گئے۔ فوج کی 10 کمپنیاں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ا سٹینڈ بائی پر تھیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے انتہائی حساس پولنگ ا سٹیشن کی سرچنگ کی۔ سرچنگ 1 ہزار سے زائد پولنگ ا سٹیشن کی گئی

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں