سابق کپتان رمیز راجہ نے بھی محمد عامر کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کر دی

عامر کی واپسی ٹیم میں ایماندار کھلاڑیوں کے ساتھ زیادتی ہوگی، گفتگو

اتوار 6 دسمبر 2015 15:45

سابق کپتان رمیز راجہ نے بھی محمد عامر کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کر دی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن06دسمبر۔2015ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے محمد عامر کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کر دی انہوں نے کہا کہ محمد عامر کو واپس قومی ٹیم میں لانا ایمانداری سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمدعامر نے ملک کو بدنام کیا اس لئے وہ عامر کو معاف نہیں کرسکتے، ملک کو بدنام کرنے والوں کو پاکستانی ٹیم سے دور رکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر وہ حکومت میں ہوتے تومحمد عامر کو کبھی بھی ٹیم میں واپس آنے نہیں دیتا'۔محمد عامر پر 2010 میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اقرار کرنے کے بعد 5 سال کے لیے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی جبکہ سزا مکمل کرنے کے بعد عامر کو رواں سال جنوری میں کرکٹ واپسی کی اجازت دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

محمد عامر نے ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کے بعد قائداعظم ٹرافی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا جبکہ بنگلہ دیش پریمئر لیگ(بی پی ایل)میں چٹاگانگ وائکنگز کی جانب سے بہترین بالنگ کرتے ہوئے مصباح الحق اور شاہد آفریدی جیسے تجربہ کار بلیبازوں کی وکٹیں اڑا کر بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کی راہ ہموار کی ہے۔

تاہم رمیز راجہ نے عامر کو ٹیم میں جگہ دینے کی بھر پور مخالفت کردی.انھوں نے پی سی بی کی جانب سے محمدعامر کیخلاف بیان دینے پرمحمدحفیظ کو شوکاز نوٹس دینے پر برہمی کا اظہارکیا۔ان کا کہنا تھا کہ 'حفیظ کو شوکاز دینے کے بجائے انھیں سچ کہنے پرسراہنا چاہیئے'۔ایک سوال کیجواب میں رمیزراجہ نے کہا کہ محمدعامر کو ٹیم میں شامل کرنا ان کھلاڑیوں کے ساتھ زیادتی ہوگی جو ایمانداری سے محنت کرکے قومی ٹیم میں منتخب ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔

واضح رہے پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان اور قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے محمد عامر کی ٹیم میں واپسی کی حمایت کرتے ہوئے انھیں دوسرا موقع دینے کی بات کی تھی۔دوسری جانب اطلاعات کے مطابق محمد عامر کو 7 دسمبر سے انگلینڈ لائنز کے خلاف متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان اے ٹیم میں شامل کئے جانے کے قوی امکانات ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں