انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کے ریمانڈ میں مزید 5 روز کی توسیع کردی

اب چپ نہیں رہ سکتا، تشدد کیا جارہا ہے،میری زندگی خطرے میں ہے،ڈاکٹر عاصم نے پہلی بار زبان کھول دی

پیر 7 دسمبر 2015 18:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 دسمبر۔2015ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے پولیس ریمانڈ میں مزید 5 روز کی توسیع کردی ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم نے پہلی بار زبان کھولتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان پر تشدد کیا جارہا ہے اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔ڈاکٹر عاصم حسین کو 7 روزہ پولیس ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالتوں کے منتظم جج نعمت اﷲ پھلپھوٹو کی روبرو پیش کیا، جہاں تفتیشی افسر کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم نے اپنے اوپر لگائے ہوئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب چپ نہیں رہ سکتا، مجھ پر تشدد کیا جارہا ہے اور میری زندگی خطرے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایس ایم ایس کی بنیاد پر مجھے پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے، جھگڑا کسی اور کا ہے اور مجھے ایسے ہی بیچ میں گھسیٹا جارہا ہے، میں نے اپنے ہسپتال میں کسی چیز کی نشاندہی نہیں کی اور نہ ہی کسی کالعدم تنظیم کے دہشت گرد کا علاج کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس اہلکار مجھے ہتھکڑی لگا کر ہسپتال لے گئے حالانکہ میں نے دوران تفتیش رینجرز سے بھرپور تعاون کیا، میرے خلاف جھوٹے شواہد پیش کیے جارہے ہیں۔ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ میں طوطے کی طرح بولوں، جو یہ چاہتے ہیں لکھ دوں لیکن میں سچ بات کروں گا، مجھے قتل کرنا ہے تو مار دیں لیکن اگر میں مر گیا تو الزام اس نظام پر ہوگا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ میں پولیس اسٹیشن میں محفوظ ہوں اور مجھے رینجرز کی تحویل میں نہ دیا جائے، جبکہ مجھے اکیلے میں سنا جائے۔تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اکیلے میں سننا ممکن نہیں۔جج نعمت اﷲ پھلپھوٹو نے ڈاکٹر عاصم سے سوال کیا کہ کیا آپ سے تفتیشی افسر نے بدتمیزی کی جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا کہ انہوں نے تفتیشی افسر کو آج ہی دیکھا ہے۔

عدالت نے ان سے مزید پوچھا کہ کیا آپ پر تشدد کیا جاتا ہے جس پر ڈاکٹر عاصم نے جواب دیا کہ کبھی لولی پاپ دیا جاتا ہے اور کبھی تشدد کیا جاتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو رواں برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اْس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انھیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو صحت مند قرار دیے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے۔

2012 میں وہ سینیٹ سے اس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف دو ہفتے قبل کراچی کے تھانہ نارتھ ناظم آباد میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا تھا، ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کردیا گیا تھا جبکہ اگلے روز نیب نے بھی ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری ظاہر کردی تھی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں