وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے اختیارات میں چار ماہ کے توسیع کی یقین دہانی کروا دی

ملٹری پولیس اوررینجرز پر حملہ کرنے والے ملزمان گرفتار کرلئے گئے ہیں،آئی جی سندھ کی بریفنگ

پیر 7 دسمبر 2015 19:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 دسمبر۔2015ء) وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والے اہم اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے اختیارات میں چار ماہ کے توسیع کی یقین دہانی کروا دی،وزیراعظم نواز شریف نے صوبے میں کمزور پراسیکیوشن پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایپکس کمیٹی کے زیادہ سے زیادہ اجلاس بلائے جائیں، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی آپریشن کی شروع میں حمایت کی گئی بعد میں حمایت کم ہوتی گئی،پراسیکیوشن کو ایپکس کمیٹی کے ذریعے مانیٹر کیا جائے، جس پر اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پراسیکیوشن کی نگرانی سے ایپکس کمیٹی کو بھی آگاہ رکھا جائے گا،آئی جی سندھ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملٹری پولیس رینجرز پر حملہ کرنے والے ملزمان گرفتار کرلئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پیر کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاؤس سندھ میں امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلا س ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان‘ وزیر دفاع خواجہ آصف‘ آرمی چیف جنرل راحیل شریف‘ گورنر و وزیراعلیٰ سندھ ‘ ڈی جی آئی ایس آئی‘ ڈی جی آئی ایس پی آر‘ کور کمانڈر کراچی‘ ڈی جی آئی بی‘ چیف سیکرٹری سندھ ‘ آئی جی سندھ‘ سیکرٹری داخلہ سندھ‘ ڈی جی رینجرز سندھ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں کراچی میں جاری آپریشن ‘ رینجرز کی مدت میں توسیع سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر 2013 میں کراچی آپریشن شروع کیا۔ کراچی آپریشن کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا جس میں سیاسی جماعتوں کے رہنما‘ کاروباری حضرات اور دوسرے اہم فریقوں نے بھی شرکت کی۔تفصیلی غور کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں بڑا آپریشن شروع کیا جانا چاہئے۔

کراچی آپریشن کا ہدف شہر قائد میں امن کی بحالی ہے۔ کراچی آپریشن کے مقاصد واضح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کو شروع ہوئے ستائیس ماہ ہوچکے ہیں کراچی میں آپریشن سات سے آٹھ سال قبل شروع ہوجانا چاہئے تھا۔ خراب حالات کے باوجود کراچی میں امن و امان پر کسی نے توجہ نہ دی۔ امن و امان پر کوئی بھی حکومت سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ خراب حالات کی وجہ سے کراچی سے دوسرے شہروں کو کاروبار منتقل ہورہا تھا لیکن اب امن و امان میں بہتری کے بعد کراچی میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لئے رینجرز‘ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کا کردار قابل تعریف ہے ہمیں کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ہوگا۔ کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے اہداف کے حصول کو مدنظر رکھنا پڑ ے گا۔ ہمیں اس بات کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ شرپسند عناصر کو وسائل کہاں سے ملتے ہیں۔ کراچی آپریشن میں وفاق نے صوبائی حکومت اور سکیورٹی اداروں کو مکمل تعاون فراہم کیا۔

شرپسند عناصر کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لئے موثر اقدامات پر توجہ دینا ہوگی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی آپریشن کی شروع میں حمایت کی گئی اور بعد میں حمایت کم ہوتی گئی تاہم اس آپریشن کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی آپریشن میں پولیس او رینجرز نے بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن پراسیکیوشن کے معاملات افسوسناک ہیں۔

چوہدری نثار نے تجویز دی کہ پراسیکیوشن کو اپیکس کمیٹی کے ذریعے مانیٹر کیا جائے جس پر اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پراسیکیوشن کی نگرانی سے ایپکس کمیٹی کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ کراچی میں رینجرز اور ملٹری پولیس پر حملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے،جس پر وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ ایپکس کمیٹی کے زیادہ سے زیادہ اجلاس بلائے جائیں۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی یقین دہانی کروائی اور مطالبہ کیا کہ سندھ پولیس کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دی جائے، کراچی آپریشن میں رینجرز اور سندھ پولیس نے بڑی قربانیاں دی ہیں،200نئے پراسیکیوٹر بھرتی کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کی مزید30عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں