حکومت کراچی میں امن و امان پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی،نواز شریف

امن و امان کے لیے رینجرز ،پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کا کردار قابل تعریف ہے،کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ہمیں تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ہو گا،وزیراعظم کا کراچی میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس سے خطاب

پیر 7 دسمبر 2015 20:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 دسمبر۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں قیام امن کے لئے پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں،حکومت شہر قائد میں امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی،عوام کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا،خراب خالات کی وجہ سے کاروبار کراچی سے دوسرے شہروں میں منتقل ہو رہا ہے،امن و امان کے لیے رینجرز ،پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کا کردار قابل تعریف ہے،کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ہمیں تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ہو گا ۔

پیر کے روز گورنر ہاوٴس کراچی میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم نواز شریف، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وزیردفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سمیت دیگر شریک ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کا فیصلہ 2013 میں تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے کیا گیا تھا،تفصیلی غورکے بعد کراچی میں بڑا آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ،کراچی آپریشن کے مقاصد واضح ہیں آپریشن کو شروع ہوئے 27ماہ ہو چکے ہیں،کراچی میں آپریشن 7سے 8سال پہلے شروع ہو جانا چاہیئے تھا۔وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ خراب حالات کے باوجود کراچی میں امن و امان پر کسی نے توجہ نہیں دی تھی،امن و امان پر کوئی بھی حکومت سمجھوتہ نہیں کر سکتی،خراب خالات کی وجہ سے لوگ کاروبار کراچی سے دوسرے شہروں میں منتقل کر رہے ہیں،کراچی میں آپریشن کی وجہ سے بہتری آئی ہے اور امن و امان میں بہتری کے باعث اب کراچی میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امن و امان کیلئے رینجرز ،پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کا کردار قابل تعریف ہے،کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ہمیں تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ہو گا،کار کردگی کا جائزہ لینے کیلئے اہداف کے حصول کو مد نظر رکھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن سات 8 سال قبل شروع ہوجانا چاہیئے تھے لیکن خراب حالات کے باوجود کسی نے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی لیکن موجودہ حکومت نے کراچی آپریشن کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جس میں تمام فریق شریک ہوئے اور اب شہر کے عوام جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی سے مطمئن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی معاشرہ بھتہ خوری اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کرتا اس لئے جرائم کے خاتمے کے لئے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات ہیں وہ کہا کرتے تھے کہ ہم کراچی آنے کے لئے تیار نہیں آپ دبئی آکر ملیں، اور دبئی میں تجارتی معاہدے ہوتے تھے لیکن اب بیرون ملک ملاقات کے لئے بلانے والے سرمایہ کارکراچی آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں اپنے اہداف کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اب تک کیا اہداف حاصل کرلئے گئے ہیں اور کن اہداف کو مزید حاصل کرنا ہے جب کہ شہر میں دوبارہ سے تشدد شروع نہ ہوجائے اس پر بھی کڑی نظرہے، ہمیں جائزہ لینا ہو گا کے شر پسند عناسر وسائل کہا سے حاصل کرتے ہیں،شر پسند عناصر کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کیلئے اقدامات پر توجہ دینا ہو گی،کراچی آپریشن میں وفاق کے صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں کو مکمل تعاون فراہم کیاہے اورجب تک کراچی میں مکمل طور پر امن امان کی صورت حال بہتر نہیں ہو گی آپریشن جاری رہے گا۔

اجلاس کے دوران وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا جب کہ صوبے میں انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتیں بھی بنائی جارہی ہیں تاکہ گرفتار ملزمان کی جزا و سزا کا عمل تیز کیا جاسکے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں