نیب کی تفتیش اور کارکردگی شفافیت کے اصولوں پر ہو گی، ایف آئی آر کے بعد گیند نیب کی کورٹ سے نکل جاتی ہے،جس نے غلط کام کیا اس کیلئے کوئی معافی نہیں، 2001ء سے 2014ء تک کے تمام کیسز نمٹا دیئے گئے،ریکور ہونے والا پیسہ سندھ حکومت کو واپس کیا جاتا ہے، شہر میں پانی مافیا کے خلاف تحقیقات کریں گے ،جہاں ضروری پڑی واٹر بورڈ کی مدد کریں گے،وزیراعلیٰ سندھ کوبتا یا ہے کہ ہم آپ کی مدد کیلئے بیٹھے ہیں

ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کرنل (ر) سراج نعیم کی میڈیا سے گفتگو

منگل 8 دسمبر 2015 16:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 دسمبر۔2015ء) ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کرنل (ر) سراج نعیم نے کہا ہے کہ نیب کی تفتیش اور کارکردگی شفافیت کے اصولوں پر ہو گی، ایف آئی آر کے بعد گیند نیب کی کورٹ سے نکل جاتی ہے،جس نے غلط کام کیا اس کیلئے کوئی معافی نہیں، 2001ء سے 2014ء تک کے تمام کیسز نمٹا دیئے گئے،ریکور ہونے والا پیسہ سندھ حکومت کو واپس کیا جاتا ہے، شہر میں پانی مافیا کے خلاف تحقیقات کریں گے ،جہاں ضروری پڑی واٹر بورڈ کی مدد کریں گے،وزیراعلیٰ سندھ کوبتا یا ہے کہ ہم آپ کی مدد کیلئے بیٹھے ہیں۔

وہ منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ سراج نعیم نے کہا کہ اس سال 150 افراد گرفتار ہوئے اور 70 کیس فائل ہوئے تاہم گزشتہ برسوں کے مقابلے میں شکایات میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب نے 23 ہزار ایکڑ کی 14 سو ارب روپے کی زمین سے قبضہ ختم کرایا اور جلد ہی سرکاری زمین کھلی نیلامی میں فروخت کی جائے گی۔ڈی جی نیب نے کہا کہ ائیرپورٹ کے اطراف کی زمینوں کے معاملات پر بھی غور کر رہے ہیں، ائیرپورٹ کے اطراف سول ایوی ایشن سے این او سی لازمی قرار دی گئی ہے۔

شہر میں پانی مافیا سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سراج نعیم نے کہا کہ اس مافیا کی بھی تحقیقات کریں گے اور جہاں ضرورت پڑی واٹر بورڈ کی مدد کریں گے، جس نے غلط کام کیا اس کیلئے کوئی معافی نہیں ہے بلکہ انہیں منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی تفتیش اور کارکردگی شفافیت کے اصولوں پر ہو گی، مجھے آج تک کسی نے کیس درج یا خارج کرنے کے حوالے سے نہیں کہا، ایف آئی آر کے بعد گیند نیب کی کورٹ سے نکل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ سوئی سدرن میں ہزاروں ارب روپے کی کرپشن کی گئی، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال تین گنا زائد شکایات موصول ہوئیں، نیب کا سسٹم ایسا ہے کہ گرفتاری میں دس ماہ لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے وزیراعظم نواز شریف سے میری شکایت کی ہے لیکن مجھے ٹرانسفر کی کوئی پرواہ نہیں، میں ایک بریف کیس لے کر آیا تھا اس کے ساتھ واپس چلا جاؤں گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں