حکومتوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر 10 دسمبر کو ’’سرخ دن‘‘کے طور پرمنانا چاہئے: ڈاکٹر فوزیہ

ش

بدھ 9 دسمبر 2015 18:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 دسمبر۔2015ء) 10دسمبر دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے صدر بان کی مون نے کسی امتیازی سلوک کے بغیر " انسانی حقوق سب کے لئے" کا نعرہ بلند کیا جسے ہم دیکھیں تو حقیقت اس کے مکمل طور پر برعکس ہے اور انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ صرف بدعنوان، امیر اور طاقتور کے لئے نظر آتا ہے۔

عالمی سطح پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف عافیہ موومنٹ کے زیراہتمام کراچی پریس کلب پر مظاہرے میں شہریوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور عافیہ موومنٹ کے ورکرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ عالمی سطح پر روہنگیا، شام، عراق، مصرمیں بڑے پیمانے پر قتل عام، پھانسیاں اور تشدد، امریکہ اوراس کے اتحادیوں کی طرف سے گوانتانامو اور بگرام وغیرہ جسیے غیر قانونی حراستی مراکز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی طرح سینکڑوں بے گناہ مسلمانوں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی تشدد، امریکی سرزمین پر افریقی نژاد، مسلمانوں اور ہسپانوی افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنا، عدالتوں میں ناانصافی اور امتیازی سلوک مجموعی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے صرف چند مثالیں ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود اقوام متحدہ خاموش رہتی ہے۔اسے کان رکھنے کے باوجود ہمای چیخیں سنائی نہیں دیتی،آنکھیں ہونے کے باوجود حقائق نظر نہیں آتے اور ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اقدام اس لئے نہیں اٹھاتی کیونکہ یہ خلاف ورزیاں اس کے سرمایہ کاروں کی جانب سے کی جاتی ہیں۔اس انسانی حقوق کے دن کے موقع پر پر ہم انسانی حقوق کے وجود کا سوال کرتے ہیں۔

ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہمارے پاکستانی حکمرانوں اور ان کے غیر ملکی آقاؤں کی جانب سے کی جارہی رہیں۔اس سال 10 دسمبر کو ’’سرخ دن‘‘ کے طور پر منانا اور خونی سال کے طور پر یاد رکھنا چاہئے کیونکہ انسانی حقوق کے وجود کواس کے چمپیئن ہونے کے دعویداروں نے ریزہ ریزہ کردیا ہے۔ عافیہ صدیقی کے معاملے پر اقوام متحدہ، مسلم ممالک کی خاموشی اورمعصوم لوگوں پر خوفناک تشدد کو روکنے کیلئے بے عملی شرمناک اور ان کے دہرے معیار کو ظاہر کرتی ہے جو کہ وحشی حکومتوں سے کسی طرح مختلف نہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں