حکومت کی جانب سے درآمدی اشیا پر ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے سے مہنگائی کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی، زاہد سعید

جمعہ 11 دسمبر 2015 19:08

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔11 دسمبر۔2015ء) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے صدر زاہد سعید نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے درآمدی اشیا پر ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے سے مہنگائی کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی، اشیاء کی اسمگلنگ کے رجحان میں اضافہ اور تجارتی خسارہ بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے بھی اس بات سے آگا کیا تھا کہ تاجر اور عام آدمی مزید ٹیکسوں کے متحمل نہیں ہوسکتے لیکن بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس لگا کر عوام کے مسائل میں اضافہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر تو یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اس ضافے کا اطلاق لگژری اشیا ہی پر ہوگا لیکن حکومت کی جانب سے اعلان کردہ فہرست میں کئی ایسی اشیا شامل ہیں جن کا استعمال اب ہر خاص و عام کرتا ہے،زاہد سعید کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکسوں میں اضافہ کرتے ہوئے کئی اہم باتوں کو نظر انداز کرتی ہے، جب بھی ٹیکسوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو نرخوں کے تعین کا کوئی مربوط نظام نہ ہونے کی وجہ سے منافع خور طبقہ کئی ایسی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کردیتا ہے جن کا اضافہ شدہ ٹیکسوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ ایسے کسی بھی حکومتی اقدام کے بعد مہنگائی کا نیا طوفان برپا ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کو موثر حکمت عملی کے زریعے اشیاء کے نرخ کا تعین کرنا چاہیے، جبکہ صابن، دودھ اور مکھن جیسی روز مرہ استعمال کی اشیا پر ٹیکس عائد ہونے سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوگا۔صدر کاٹی کا کہنا تھا کہ صنعتی پیکج کے اعلان میں بلا وجہ تاخیر ہونے کے باعث برآمد کنند گان تیزی سے عالمی مارکیٹ سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ اربوں روپے کے ریفنڈ کلیم نہ ملنے کے باعث کئی صنعتوں کی پیداواری استعداد کم ہو رہی ہے اور صنعتیں بند ہورہی ہیں جس کے باعث بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

زاہد سعید نے کہا کہ صنعتوں کو مکمل تباہی سے بچانے کے لئے اور ملک و معیشت کی بہتری کے لئے بلا تاخیر برآمد کنندگان کے ریفنڈ کلیم کو ادا کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت عائد کئے گئے ٹیکسوں اور ریگولیٹری ڈیوٹی پر نظر ثانی کرے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں