ایک احمد شاہ ابدالی کا تھا جس نے میر کا شہر اجاڑا تھا۔ایک یہ احمد شاہ ہے جس نے اردو کانفرنس منعقد کر کے میر کے شہرکو آباد کیا ہے۔رضاعلی عابدی

جمعہ 11 دسمبر 2015 22:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 دسمبر۔2015ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے سیکریٹری محمد احمد شاہ نے کہا ہے کہ مسلسل آٹھویں عالمی اردو کانفرنس کا ہونا کراچی شہر میں ایک روایت بن گیا ہے ہم اس روایت کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے آرٹس کونسل کی سرگرمیوں کو کراچی شہر کا آئینہ بنائیں گے ۔آٹھویں عالمی اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی شہر کے باذوق دانشوروں اور پاکستان سمیت پورے عالم سے دانشوروں کی آمد نے ہمارے حوصلے بڑھائے ہیں۔

جس کی مجلس صدارت میں ڈاکٹر شمیم حنفی،فرہاد زیدی،افتخار عارف،ڈاکٹر پیرزادہ قسم،ڈاکٹر ابو کلام قاسمی،پروفیسر سحر انصاری،رضا علی عابدی،انور مسعود،امجد اسلام امجد،ڈاکٹر آصف فرخی، پروفیسر اعجاز احمد فاروقی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہما میر نے انجام دی۔ انہوں نے کہا کہ میں اتنی بڑی کانفرنس کر نے کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا ۔

میں خوش نصیب ہوں کہ جن لوگوں سے دنیا محبت کرتی ہے وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔عالمی اردو کانفرنس کے شکل میں جو ادبی اور ثقافتی انقلاب شروع ہوا ہے وہ کبھی نہیں رکے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کو اتنا بڑا بنانے میں میڈیا کا بھی بڑا اہم کردار رہا ہے جس نے اس کانفرنس کوپوری دنیا تک پہنچا یا ہے۔احمد شاہ نے بھارتی ادیبوں اور شاعروں کو کسی مشکل کے بغیر ویزے جاری کر نے پر پاکستان ہائی کمیشن کا بھی شکر یہ ادا کیا ۔

کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستان سے آئے ہوئے معروف دانشور اور ادیب شمیم حنفی نے کہا کہ اردو زبان پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور احمد شاہ نے اس دنیا کو رابطے میں لانے کا فریضہ انجام دیا ہے انہوں نے کہا کہ ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ ان کانفرنسوں کی بدولت نوجوان ادب کی جانب راغب ہورہے ہیں اور ان کی اردو سے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

تاریخ کے جبر کے ہاتھوں اردو نے بڑے ظلم سہے ہیں لیکن اب حالات بدل رہے ہیں اردو کے فروغ کے لئے وہ لوگ کام کر رہے ہیں جن کی زبان اردو نہیں ہے۔شمیم حنفی نے اس موقع پر کہا کہ ادیبوں شاعروں کو ایک دوسرے ممالک میں آنے جانے کی آزادانہ اجازت ہونی چاہیے۔ اور یونیورسٹیوں اور ادبی اداروں میں ایک دوسرے سے رابطے بھی ہونے چاہیے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ آئندہ سال اس کانفرنس میں مصوروں کو بھی۹ شریک کیا جا نا چاہیے۔

لندن سے آئے ہوئے رضا علی عابد ی نے کہا کہا ایک احمد شاہ ابدالی کا تھا جس نے میر کا شہر اجاڑا تھا۔ایک یہ احمد شاہ ہے جس نے اردو کانفرنس منعقد کر کے میر کے شہرکو آباد کیا ہے۔احمد شاہ میر کے دوسالہ عظیم الشان جشن منائیں۔اتنی بڑی کانفرنس دیکھ کر دل کر تا ہے کہ اردو کانفرنس پاکستان کے مختلف شہروں میں جا کر منعقد کی جائے۔اردو محبت کی زبان ہے اور محبت کا پھیلا رہے ہیں۔

اردو کی شمع کی لو کو روشن کر نے والے قابل تحسین ہیں۔افتخارعارف نے کہا کہ یہاں شاہ نامے کی روایت کا تسلسل ہے۔بلاشبہ یہ کانفرنس اردو کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ ادبی ادارے چلانا بہت مشکل کام ہے جس کا مجھے ذاتی تجر بہ ہے میں نے دنیا بھر کے پروگرام میں موجود رہا ہوں لیکن میں نے کہیں نہیں دیکھا کہ نوجوان سمیت ہزاروں افراد سنجیدہ موضوعات پر بات سننے کے لئے جمع ہوں۔

ادب کو عوام میں لانے کا سہرا احمد شاہ کے سر ہے۔سرکاری پشت پناہی کے باوجود میں نے اتنی بڑی کانفرنس دنیا میں کہیں نہیں دیکھی۔یہ اعزاز صرف کراچی آرٹس کونسل کو حاصل ہے۔بھارت سے آئے ہوئے ڈاکٹر ابوکلام قاسمی نے کہا کہ میں پہلی بار اس کانفرنس میں شریک ہوا ہوں۔اردو کے حوالے سے یہ کانفرنس بہت اہم اور یاد رہ جانے والی ہے۔یہ میرے لئے ایسا تجر بہ ہے جو ہمیشہ میرے ذہن میں تازہ رہے گا۔

امجد اسلام امجد نے کہا کہ میں بڑا خوش قسمت ہوں کہ مجھے ہر کانفرنس میں شر کت کا موقع ملا یہ بلا شبہ اردو کی محبت کے حوالے سے ایک بڑی محفل ہے۔احمد شاہ اور ان کے رفقاء مبار کباد کے مستحق ہیں۔فرہاد زیدی نے کہا کہ قدرت نے ہمیں احمد شاہ کی شکل میں ایک مجنوں عطا کردیا ہے۔زندگی کے میلوں میں سب سے پاکیزہ میلہ ادبی کانفرنس ہے دعا ہے کہ آئندہ سال بھی یہ کام کرتے رہیں۔

پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ آئندہ بر س اس برس سے بھی بہتر کانفرنس منعقد کر نے کی خواہش ہے ۔یہ کانفرنس صرف اردو کے بارے میں نہیں ہو تی بلکہ اس میں پاکستان کی تمام زبانوں کی بات کی جاتی ہے اس قسم کی کانفرنسیں ذہنی تربیت کا سبب بھی بنتی ہیں۔عالمی سطح پر ہونے والی یہ کانفرنس معاشرے میں امن و سکون محبت اور یگانگت کا پیغام دیتی ہے جس کو دنیا بھر میں بھی بطور مثال پیش کیا جاتا ہے۔

اس مرتبہ بچوں کے ادب میں بھی گفتگوکی گئی۔میڈیا کے حوالے بھی اہم باتیں ہوئیں جو بڑی مشکل سے ہی کسی ایک جگہ ملتا ہے۔ڈاکٹرپیرزادہ قاسم نے کہا کہ میں ہر سال ہر کانفرنس میں حاضر و ناظر رہا ہوں مجھے محسوس ہوا کہ یہ وقتی جذبہ نہیں ہے مجھے ہر سال یہ لگاہے کہ اس میں ہر سال زیادہ سے زیادہ لوگ شریک ہونے لگے اور اس کی معنی آفریں بڑھنے لگی ہے۔

پاکستان اور دنیا بھر کے ادیب و شاعر اور دانشور شریک ہوئے اور مہمانوں کی تعداد بھی قابل ذکر رہی ہے۔احمد شاہ نے اس کانفرنس کو ایک روایت کا حصہ بنا دیا اب اس کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس ایسا موقع فراہم کرتی ہے جو عام ماحول میں میسر نہیں آ سکتا۔اس کانفرنس میں ہمارے عہد کے اہم لوگ شرکت کرتے ہیں میں احمد شاہ کوشاباش دیتا ہوں۔

آرٹس کونسل کی زندہ رہنے والی شناخت بنی ہوئی ہے۔پروفیسر انور مسعود نے کہا کہ کراچی آرٹس کونسل نے اردو کی ترقی اور ترویج کے لئے جس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے اس کے بہت گہرے اثرات پڑیں گے۔میں احمد شاہ کو اس کانفرنس کی کا میابی پر دل سے مبار کباد دیتا ہوں۔ڈاکٹر آصف فرخی نے کہا کہ اس کانفرنس نے تسلسل کی جو مثال قائم کی ہے وہ قابل تحسین ہے یہ پچھلی کانفرنسوں سے بہتر ہوئی ہے جس میں ادبی مسائل زیر بحث آئے ہیں اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے۔

کشور ناہید نے کہا کہ احمد شاہ نے مندوبین کا بڑا خیال رکھا ہے ان کی محبت بھلائی نہیں جا سکتی۔وہ مجھے بیماری کے باوجود اس کانفر نس میں لائے یہ ان کی محبت کا ہی کارنامہ ہے۔ پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے اظہار تشکر اداکرتے ہوئے کہا کہ میں تمام مندوبین کا ممنون ہوں جہنوں نے پورے چار دن اپنی علمیت سے ہمیں سیراب کیا ۔ہمارے لیڈر احمد شاہ کے سر اس کانفرنس کی کامیابی کا سہرا جاتا ہے میڈیانے کانفرنس کو زبردست کوریج دی جس کیلئے ہم میڈیا کے ممنون ہیں ۔انہوں نے اس موقع پر آئندہ سال ہونے والی اردو کانفرنس کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 2016میں یہ کانفرنس23نو مبر کو منعقد کی جائے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں