دیہی علاقوں کے کیٹل فارمرز میں معلومات کی کمی کی وجہ سے جانور مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں،ڈاکٹرکے بی میر بحر

ہفتہ 12 دسمبر 2015 17:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 دسمبر۔2015ء) شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف وٹرنری اینیمل سائنسز سکرنڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر کے بی میر بحر نے کہا ہے کہ دیہی علاقوں کے کیٹل فارمرز میں معلومات کی کمی کی وجہ سے جانور مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں یا انکی پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے ۔ یہ بات انہوں نے آج ایک مقامی ہوٹل میں ڈائریکٹوریٹ آف وٹرنری ریسر چ سندھ ٹنڈو جام اورمحکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی جانب سے جانوروں سے انسان میں منتقل ہونے والی بیماریوں کے موضوع پر ایک روزہ ٹیکنیکل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

ورکشاپ میں ڈٰی جی لائیو اسٹاک ڈاکٹر علی اکبر سومرو ، عبداﷲ آریجو ، فتح محمد سومرو اور رحمت اﷲ رند کے علاوہ بڑی تعداد میں مویشی مالکان نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کے بی میر بحر نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کی رپورٹ کے مطابق جانوروں میں وقت سے پہلے بچے کو جنم دینے اور ٹی بی کی دو خطرناک بیماریاں ہیں جو کہ انسانوں میں کچہ دودھ استعمال کرنے یا قریب جانے کی وجہ سے منتقل ہو جاتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جانوروں میں مذکورہ بیماریوں کی بر وقت تشخیص ہونے سے ان بیماریوں کو صحت مند جانوروں اور انسانوں میں منتقل ہونے سے روکا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جانوروں میں ان بیماریوں کی تشخیص کیلئے دودھ اور خون کے جزوں کی چکاس کی ضرورت ہوتی ہے اور اس ضمن میں سینٹرل وٹرنری ڈائگنوسٹک لیبارٹری سے رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔ قبل ازیں ٹیکنیکل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی لائیو اسٹاک اینڈ فشریز ڈاکٹر علی اکبر سومرو ، ڈائریکٹر ( سی وی ڈی ایل ٹنڈو جام ) ڈاکٹر اسلم پرویز و دیگر نے اپنے خطاب میں مویشی مالکان پر زور دیا کہ وہ اپنے جانوروں کی دیکھ بھال کیلئے انکے علاقوں میں حکومت جانب سے قائم کردہ جانوروں کے ہسپتالوں سے رابطہ رکھیں جبکہ جانوروں کے ڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں