رینجرز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا ،وفاقی حکومت کو سندھ میں گورنر راج لگانا ہے تو لگاکر دکھائے،نثار احمد کھوڑو

رینجرز اختیارات ختم ہوئے صرف 10دن ہوئے ہیں ،10دنوں میں کراچی میں کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا ،سینئر صوبائی وزیر کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 14 دسمبر 2015 21:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 دسمبر۔2015ء)سندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے رینجرز کو واپس بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔پہلے رینجرز کے قیام کی توثیق کریں گے اور اس بعد ان کو اختیارات بھی سونپ دیں گے۔ اگر وفاقی حکومت کو سندھ میں گورنر راج لگانا ہے تو لگاکر دکھائے ۔رینجرز اختیارات ختم ہوئے صرف 10دن ہوئے ہیں ،10دنوں میں کراچی میں کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا ۔

اگر سندھ کی پولیس کا اعتماد بحال ہورہا ہے تو کسی کو اعتراض کیوں ہے ۔وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپنے چیمبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ملک میں ایک عرصہ مارشل لا کا دور رہا، کبھی12 مئی تو کبھی ٹارگٹ کلنگ کا عروج دیکھا۔

(جاری ہے)

انھی حالات کے سبب صوبے میں رینجرز کی خدمات حاصل کی کئی تھیں ۔

منتخب نمائندوں نے رینجرز کو سندھ پر اضافی بوجھ بھی قرار دیا مگر سندھ حکومت نے اس کے باوجود پولیس کی مدد کے لئے رینجرز کو بلایا۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس رو ٹین کے مطابق تھااس کا کوئی خاص ایجنڈا نہیں تھا۔ پہلے دن رکن جمیل بھرگڑی کے انتقال کے سوگ میں اجلاس ملتوی کیا اور دوسرے دن مخدوم امین فہیم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اجلاس چلایاگیا۔

علامہ شاہ احمد نورانی کو بھی اس اسمبلی میں خراج عقیدت پیش کیا گیا تھا۔ اسمبلی میں دس نئے بل متعارف کرانے تھے جس میں بمشکل 10منٹ کا وقت لگتا ,رینجرز کو یہاں بلانے پر اسمبلی نے توثیق کرنا تھی، اٹھارویں ترمیم کے تحت اسمبلی سے توثیق ضروری ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کو چلنے نہ دیکر اسمبلی کی توہین کرنے کی کوشش کی۔ اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ کرکے رینجرز کے قیام سے متعلق قرارداد کو رکوا دیا۔

اپوزیشن نے دہشتگردوں کا جو یار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے یہ نعرے اصل میں انکے اپنے خلاف تھے ۔انہوں نے کہا کہ منگل کو پرائیویٹ ممبر ڈے ہے جبکہ قرارداد سرکاری ہے۔اس لیے منگل کو رینجرز کے قیام اور اختیارات کے حوالے سے قرارداد نہیں لائی جاسکے گی ۔ ہم نے رینجرز کو ایک سال کے لئے بلایا تھا اور اسکی اسمبلی سے توثیق کرانی تھی۔ اجلاس نہیں بلاسکے اس لئے توثیق کرنے میں تاخیر ہوئی ہے۔

رینجرز کے اختیارات کا معاملہ الگ ہے جو دسمبر میں ختم ہوگئے ہیں۔انسداد دہشتگردی کے حوالے سے بھی رینجرز کے پاس جو خصوصی اختیارات ہیں وہ آرٹیکل 11 کی شق نمبر ڈبل ای ہے جس کے تحت رینجرز کسی بھی شخص کو صرف 90 دن کے لئے تحویل میں رکھ سکتے ہیں۔پہلے رینجرز کے قیام کی توثیق کریں گے اور اس بعد ان کو اختیارات بھی سونپ دیں گے۔رینجرز کو سندھ سے بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ ضرب عضب دو سال کے لئے ہوگا۔آخر ایک دن سندھ کو بھی تو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔چوہدری نثارعلی خان کہتے ہیں کہ رینجرز کا معاملہ اسمبلی میں نہ لے جائیں اور ن لیگ سندھ کے ارکان کہتے ہیں کہ معاملہ اسمبلی میں لایا جائے ۔وفاقی حکومت کوہمیں کوئی راستہ دکھانا ہے تو دکھائے، اگر گورنر راج لگانا ہے تو آپکی مرضی ہے ۔

کیا آپ نوے کی دہائی کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ ہم جمہوری اداروں پر اعتماد کیو ں نہیں کرتے ۔سندھ کا امن سب کو عزیز ہے ۔اپنے بل بوتے پر پولیس حالات کو سنبھالتی ہے تو کسی کو اعتراض کیوں ہے ۔10دن سے رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات ختم ہیں ،شہر میں10دن سے کوئی ہنگامہ نہیں ہواہے ۔ہماری پولیس قابل اعتماد ہوچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے متن میں ابھی قانون سازی کرنی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں