سندھ گذشتہ سات سالوں سے بدامنی اور رشوت خوری کے طوفان میں پھنسا ہو ا ہے، مرکزی حکومت کو سختی سے نوٹس لینا چاہیے، سردار ممتاز بھٹو

رینجرز نے کراچی کی صورتحال نمایاں طور پر بہتر کی ہے تو کیا باقی سندھ کی عوام ایسے تحفظ کا حق نہیں رکھتے؟،وفودسے ملاقاتیں

منگل 15 دسمبر 2015 20:26

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 دسمبر۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیراعلیٰ و گورنر سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹو نے ان کی رہائش گاہ پر مختلف وفود نے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر پنجاب سے میری ملاقات گورنری لینے کے لیے نہیں بلکہ وزیر اعظم کے بھائی ہونے کی حیثیت سے ان کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں میں نے انہیں گذارش کی کہ وزیر اعظم کو بتائیں کہ سندھ گذشتہ سات سالوں سے لے کر بدامنی اور رشوت خوری کے طوفان میں پھنسا ہو ا ہے جو صورتحال اب عوام کے لیے ناقابل برداشت ہوچکی ہے جس کا پاکستان کی مرکزی حکومت کو سختی سے نوٹس لینا چاہیے ورنہ حالات اتنے خراب ہوجائیں گے جو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی والے سندھ میں صرف پولیس اور افسر شاہی کے بل بوتے پر حکومت کرتے آرہے ہیں اور ہر الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کرکے اپنی کرسیوں کو بچائے بیٹھے ہیں جبکہ عوام بہت تنگ اور بے زار ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

بلدیاتی الیکشن میں انہوں نے اندرون سندھ میں بدستور افسر شاہی کے زور پر دھاندلی کی اور خواتین کی ٹیمیں تشکیل دیں انہوں نے رات کی تاریکی میں لوگوں کے گھروں میں جاکر پیسے تقسیم کیے ان کی دھاندلی کا ثبوت اس سے بھی مل گیا ہے رینجرز نے بدین جاکر کنٹرول سنبھالا جس کے نتیجے میں وہاں سے جیالوں کا نام و نشان مٹ گیا حالانکہ بلاول زرداری نے خود وہاں جاکر تیر کے نعرے لگائے باقی سندھ میں بھی عوام کا یہی مطالبہ تھا کہ رینجرزکے ذریعے الیکشن کرائے جائیں۔

رینجرز نے کراچی کی صورتحال نمایاں طور پر بہتر کی ہے تو کیا باقی سندھ کی عوام ایسے تحفظ کا حق نہیں رکھتے؟۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں