سندھ اسمبلی نے بالآخر رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے قرار داد کی کثرت رائے سے مشروط منظوری دے دی

اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس قرار داد کی مخالفت کی اور رینجرز کے اختیارات محدود کرنے اور ان کی کارروائیوں مشروط کرنے پر سخت احتجاج کیا

بدھ 16 دسمبر 2015 22:22

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 دسمبر۔2015ء ) سندھ اسمبلی نے بدھ کو بالآخر رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے قرار داد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی لیکن یہ تعیناتی مشروط ہو گی ۔ قرار داد میں 4 شرائط عائد کی گئی ہیں ، جن کے تحت رینجرز اپنے حاصل اختیارات کے تحت کارروائیاں کر سکے گی جبکہ حکومت سندھ کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ رینجرز اور پولیس کو اختیارات سونپتے ہوئے ان چار شرائط کو مدنظر رکھے ۔

اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس قرار داد کی مخالفت کی اور رینجرز کے اختیارات محدود کرنے اور ان کی کارروائیوں مشروط کرنے پر سخت احتجاج کیا ۔ اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کو شام پونے پانچ بجے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے باری سے ہٹ کر یہ قرار داد پیش کی ، جس کی صرف پیپلز پارٹی نے حمایت کی اور قرار داد کثرت رائے سے منظور ہو گئی ۔

قرار داد کے مطابق پاکستان رینجرز سندھ کے لیے تعیناتی چار شرائط عائد کی گئی ہیں ، جن کے ذریعہ ان کے اختیارات کا تعین کر دیا گیا ہے ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ رینجرز کو صرف ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری ، اغواء برائے تاوان اور فرقہ ورانہ کلنگ سے متعلق اختیارات حاصل ہوں گے ۔ قرار داد میں دوسری شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ دہشت گردوں کی مالی اعانت یا سہولت فراہم کرنے کے شک کی بنیاد پر کسی شخص کو حفاظتی نظر بندی میں نہیں رکھا جائے گا ۔

اس شخص کو نظر بند کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سے پیشگی تحریری اجازت لینا ہو گی ۔ نظر بندی کے لیے مکمل شواہد اور معقول اسباب سے حکومت سندھ کو آگاہ کیا جائے گا ، جن کی بنیاد پر حکومت سندھ نظربندی کی تجویز کو منظور یا مسترد کر دے گی ۔ تیسری شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ چیف سیکرٹری سندھ کی پیشگی اجازت کے بغیر پاکستان رینجرز ( سندھ ) حکومت سندھ یا کسی دوسرے سرکاری ادارے کے دفتر پر چھاپہ نہیں ماریں گی ۔

چوتھی شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ پہلی شرط کے مطابق کارروائیاں کرتے ہوئے رینجرز والے سندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی معاونت نہیں کریں گے ۔ قرار داد میں حکومت سندھ کو بھی اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان رینجرز سندھ اور سندھ پولیس کو اختیارات سونپتے ہوئے مذکورہ بالا چاروں شرائط کو مدنظر رکھے ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ نے پاکستان رینجرز سندھ کو سول انتظامیہ اور پولیس کی مدد میں کچھ فرائض سونپے ہیں ۔

آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت حکومت سندھ کے ایسے فیصلوں کی سندھ اسمبلی سے 60 دنوں میں توثیق ضروری ہے ۔ قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس اور پاکستان رینجرز (سندھ ) کی مشترکہ کوششوں سے امن وامان کی صورت حال مجموعی طور پر بہتر ہوئی ہے اور حکومت سندھ ان دونوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں کی کوششوں اور قربانیوں کو سراہتی ہے ۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ نے اپنے نوٹیفکیشن نمبر ایس او ( ایل ای ۔ 1 ) / 6 ۔ 66 / 2015 مورخہ 16 جولائی 2015 کے ذریعہ پاکستان رینجرز سندھ کو 12ماہ کے لیے تعینات کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا ، اس کی ان پانچ شرائط کے ذریعہ توثیق کی جاتی ہے ۔ چار شرائط رینجرز سے متعلق ہیں جبکہ ایک شرط میں حکومت سندھ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اختیارات دیتے ہوئے ان شرائط پر عمل کرے ۔

اپوزیشن ارکان نے اس قرار داد پر سخت احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ۔ انہوں نے قرار داد کی کاپیاں پھاڑ دیں اور احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا ۔ واک آؤٹ ختم کرکے اپوزیشن ارکان جب واپس آئے تو انہوں نے پھر احتجاج جاری رکھا ۔ وہ ’’ نو کرپشن نو ‘‘ اور ’’ گو کرپشن گو ‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے ۔ انہوں نے قرار داد کی کاپیاں بھی پھاڑ کر پھینک دیں ۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران اسمبلی کی کارروائی جاری رہی لیکن ایجنڈا مکمل ہونے سے پہلے اسپیکر نے شور شرابے کے باعث اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں