کراچی ،ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن نے رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد مسترد کر دی

قرار داد نیشنل ایکشن پلان اور شہداء کی قربانیوں کیخلاف ہے ،خواجہ اظہار الحسن و دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 16 دسمبر 2015 22:51

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 دسمبر۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں ( متحدہ قومی موومنٹ ) ایم کیو ایم سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سندھ کی جانب سے رینجرز کے اختیارات سے متعلق منظورکی جانے والی قرارداد کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس قرار داد کی منظوری سے چوروں ، ڈاکوؤں ، جرائم پیشہ اور کرپشن میں ملوث افراد کو تحفظ دیا گیا ہے اور یہ قرار داد نیشنل ایکشن پلان کے خلاف اور شہداء کی قربانیوں کے خلاف ہے ۔

قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں، سید سردار احمد، ڈاکٹر ارباب رحیم، لیاقت جتوئی، شہر یار مہر، محمد حسین ، خرم شیر زمان اور دیگر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سانحہ پشاور کی پہلی برسی کے موقع پر اپنی پارلیمانی اکثریت کی بنیاد پر یہ قرارداد منظور کراکے نہ صرف شہدا کی قربانیوں کا مذاق اڑایا ہے بلکہ اس قدام کا مقصد کرپشن میں ملوث اپنے چہیتوں کو قانون کی گرفت سے بچانا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں ایجنڈا بلڈوز کرکے بڑی عجلت میں قرارداد پیش کی گئی اور اس کی کاپی پہلے سے کسی رکن کو نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ چیف منسٹر صاحب صبح سانحہ پشاور کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے والی تقریب میں شریک تھے اور شام کو یہ قرارداد منظور کراکے شہدا کی قربانیوں کا مذاق اڑایا گیا انہوں نے کہا کہ قرارداد کے پیچھے محض ایک ہی مقصد کارفرما ہے کہ پیپلز پارٹی کو اس کی کرپشن پر کچھ نہ کہا جائے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں کرپٹ لوگوں کو بددستور بے لگام رکھنا چاہتی ہے قائد حزب اختلاف نے یاد دلایا کہ کراچی آپریشن کا مطالبہ سب سے پہلے ایم کیو ایم کی جانب سے کیا گیا تھا ہماری قیادت نے یہ کہا تھا کہ ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا اور اسلحہ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے جب کراچی میں آپریشن شروع ہوا تو ہمارے دفاتر اور 90تک پر چھاپے مارے گئے اور گرفتاریاں کی گئیں جب ہم لاشیں لیکر سی ایم ہاؤس گئے تو وزیر اعلیٰ سندھ نے اسے سی ایم ہاؤس پر حملہ قراردیا۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ آج جب پیپلز پارٹی کے کچھ کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے تو ان کو کیوں تکلیف ہورہی ہے ، سندھ حکومت کا چائنا کٹنگ پر تو بہت اعتراض تھا لیکن اس کے ماسٹر مائنڈ کے خلاف کارروائی پر کیوں اعتراض ہے وزیر اعلیٰ سندھ پہلے تو رینجرزکے آپریشن پر قصیدے پڑھتے تھے اور انہوں نے 90کے چھاپے پر یہ کہا تھا کہ پہلے ایم کیو ایم اپنے آپ کو الزامات سے کلیئر کرائے اس کے بعد اسے سندھ حکومت میں شامل کرنے کے بارے میں گور کریں گے انہوں نے کہا کہ آج کی قرارداد کے باعث قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد متاثر ہوگا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثر مرتب ہوگا ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ آپریشن صرف کراچی میں نہیں بلکہ پورے صوبے میں کیا جائے انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اپنی حکمت عملی طے کریں خواجہ اظہار نے کہا کہ سندھ حکومت سلیکٹیو احتساب چاہتی ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کا نے وزیر اعلیٰ سندھ پر الزام لگایا کہ وہ کرپشن اور دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ محدود اختیارات کے تحت سیکوریٹی ادارے کس طرح کامیابی حاصل کرسکتے ہیں انہوں نے سندھ اسمبلے کے ایوان میں منظور کی جانے والی قرارداد کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ ہم حکومت کی کرپشن پر خاموش نہیں رہیں گے انہوں نے کہا کہ رینجرز نے اب تک کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے یہ صرف داکٹر عاصم کو بچانے کے لئے یہ سب کچھ کررہے ہیں انہوں نے الزام لگایا کہ قائم علی شاہ نے شرجیل میمن، ٹپی، منظور کاکا اور کئی دوسرے کرپٹ لوگوں کو ملک سے فرار کرایا۔

لیا قت جتوئی نے کہا کہ سیکوریٹی فورسز جو کچھ کررہی ہیں انہیں قومی ایکشن پلان نے ایسا کرنے کی اجازت دی ہے۔سندھ حکومت نے آج جو قرارداد منظور کرائی ہے اس کا مقصد چوروں کو بچانا ہے۔ سانحہ پشاور کے بعد جو اپیکس کمیٹیان بنی تھیں ان کا یہ منڈیت ہے کہ وہ دہشت گردوں اور کرپٹ لوگوں کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آج ملک کے خلاف غداری کی ہے اور یہ نیشنل ایکشن پلان کو کامیاب نہیں ہونے دینا چاہتے لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ کرپشن کے خلاف کارروائی قومی امنگوں کے مطابق ہے ۔

فنکشنل مسلم لیگ کے شہر یار مہر کہاکہ پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی کے ایوان کو کرپٹ لوگوں کے حق میں استعمال کرکے آئین و قانون کو پامال کیا ہے۔ سندھ حکومت چوروں کی طرح کاموشی سے یہ قرارداد ایوان میں لائی اور چند منٹ میں اسے منظور بھی کرالیا انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوان مین اس قرارداد کی کاپیوں کو پھاڑ کر پھینک دیا اس پر کسی کے دستخط ہی موجود نہیں ہیں نہ ہی کسی کو اس کی پہلے کوئی کابی دی گئی یہ قرارداد صرف چورروں اور دہشت گردوں کی سپورٹ میں منظور کی گئی ہے جسے ہم غیر قانونی سمجھتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ میں جمہوریت نہیں بادشاہت ہے اور سندھ حکومت آمرانہ انداز میں حکومت کررہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کو معاشی دہشت گردی اور کرپشن نہیں کرنے دیں گے اور دیکھتے ہیں کہ یہ ریجنرز کو اپنی کارروائیوں سے روکنے کے بعد اب یہ ایوان کیسے چلاتے ہیں انہوں نے رینجرز سے متعلق پیپلز پارٹی کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کاپی بھی تمام ارکان کو نہیں دی گئی۔

ایم کیو ایم کے سید سردار احمد اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ اسپیکر نے کسی تمہید اور قاعدے قانون کے پیش نظر رکھے بغیر کس طرح وزیر داخلہ کو ایوان مین قرارداد پیش کرنے کی اجازت دیدی انہوں نے بتایا کہ ریٹی فیکیشن ان چیزوں کا ہوتا ہے جنہیں حکومت نے مشتہر کیا ہو۔ حکومت سندھ نے رینجرز کو پہلے 7 جولائی کو پھر 8اگست کو اختیارت دئے تھے جو 5دسمبر کو ختم ہوگئے جس کے اگلے روز اسے رینجرز اختیارات کا پہلے نوٹیفیکیشن جاری کرنا چاہئے تھا پھر وہ اان کی سندھ اسمبلی سے توثیق کراتی لیکن ایس نہیں کیا گیا جو نیشنل ایکشن پلان کی روح کے بھی خلاف اقدام ہے۔

ایم کیو ایم کے محمد حسین نے بھی یکطرفہ طور پر قرارداد کی منظور پر سندھ حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ کرپشن میں ملوث لوگوں کی محافظ بن گئی ہے جس کے خلاف ہم ایوان میں خاموش نہیں رہیں گے اور اپوزیشن باہمی مشاورت کے ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے ا

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں