نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے پاکستان رینجرز کو جتنے اختیارات سندھ میں دیئے گئے ہیں وہ ملک کے کسی صوبے میں نہیں،مولا بخش چانڈیو

بدھ 16 دسمبر 2015 22:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 دسمبر۔2015ء) امن امان کا مسئلہ پورے پاکستان میں ہے،لیکن نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے پاکستان رینجرز کو جتنے اختیارات سندھ میں دیئے گئے ہیں وہ ملک کے کسی صوبے میں نہیں ہے۔ باوجود اس کے مخالفین نے اس مسئلے کو متنازع بنانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہ بات صوبائی مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے آج رات سی ایم ہاؤس میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سے رینجرز کے اختیارات کے متعلق ایک موضوع گردش میں تھا جو اب ختم ہوگیا۔ لوگوں نے بہت باتیں کی جو اب دم توڑ گئیں۔ اداروں کو لڑانے کی کوشش کی گئی۔لیکن ہم نے صبر و تحمل سے کام کیا اورنیشنل ایکشن پلان کے تحت رینجرز کو تمام اختیارات دیئے اور انکو اسمبلی سے قانونی کور مہیا کیا،نیشنل ایکشن پلان کے تحت رینجرز کو چاروں اختیارات دے دئے گئے جو ان کو پہلے حاصل تھے، تاجروں کے خدشات تھے وہ ختم کردئے گئے۔

(جاری ہے)

رینجرز اختیارات پر کوئی قدغن نہیں لگایا گیا۔ جن باتوں کی وجہ سے غلط فہمیاں ہو رہیں تھیں ان کو حل کیا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو بتا کر کاروائی کرنا کوئی غیر قانونی عمل نہیں ہیں۔انسداد دہشت گردی کے تحت اختیارات کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائیگا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم سے تمام تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔

اب ہم انکو کیا فائدہ دے سکتے ہیں۔ وفاقی حکومت کے کچھ وزراء کے مزاج میں میں جمہوریت پسند نہیں ہر صوبے کی خود مختاری اور اختیارات ہوتے ہیں صوبائی خود مختار ی کو ماننا چاہئے۔ ہم نے ہمیشہ رینجرز کی قربانیوں کو اورانکی کاروائیوں کی حمایت کی ہیں اور اسمبلی میں پیش کئے گئے بل میں بھی ان کی تعریف کی ہے۔کبھی کاروائیوں کی مخالفت نہیں کی،دوسرے صوبوں میں فرشتوں کی حکومت نہیں ہے دوسرے صوبے رینجرز کو کیوں نافذ نہیں کر رہے ہیں۔

نوازشریف نے فوج کو بجلی کے بل جمع کرانے پر لگا دیا،لیکن کسی نے مخالفت نہیں کی، فوج بہت محترم ادارہ ہے ایسے مسئلے پیدا نہ کریں کہ یہ ادارہ بدنام ہو۔ اپوزیشن ہماری ہر بات کی نفی کرتے ہیں،سندھ حکومت نے بلایا ہے تو سندھ حکومت کے احکامات کے تحت ہی کاروائی کرنا ہوگی۔ اداروں کو لڑانے والے ناکام ہو گئے۔ ٹارگٹڈ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں