34 ممالک اتحاد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں بنا بلکہ امت مسلمہ کے خلاف امریکی مقاصد کی تکمیل کے لیے تشکیل دیا گیا ہے ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

ہفتہ 19 دسمبر 2015 20:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 دسمبر۔2015ء)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودیہ کی قیادت میں 34 ممالک کے فوجی اتحاد پر وحدت ہاوس سولجر بازار میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں بنا بلکہ امت مسلمہ کے خلاف امریکی مقاصد کی تکمیل کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

اس کے پس پردہ وہ قوتیں ہیں جنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران نہ صرف لاکھوں مسلمانوں آگ بارود کی بھٹی میں جھونک دیا بلکہ امت مسلمہ کو اقتصادی و معاشی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔تاریخ شاید ہے کہ دہشت گرد چاہے طالبان کے روپ میں ہوں یا داعش کی شکل میں ان کی فکری رہنمائی اور مالی معاونت میں سعودیہ اور امریکہ کا کردار کلیدی رہا ہے۔

(جاری ہے)

ہم خیال ریاستوں کا یہ فوجی اتحاد ان مسلم ممالک کے داخلی و خارجی مفادات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو گا جو طاغوتی طاقتوں کے زیر اثر نہیں ہیں۔امریکی وزیر دفاع ایش کارٹن کا یہ بیان کہ یہ الائنس امریکی حکمت عملی کے عین مطابق ہے ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔انسداد دہشت گردی اتحاد میں ان مسلم ممالک کو دانستہ طور پر شامل نہیں کیا گیا جو امریکی ڈکٹیشن کو خاطر میں نہیں لاتے۔

فرقہ وارانہ تقسیم کی بنیادپر تشکیل کردہ اس اتحادکے نافقط عالمی سطح پر منف اثرات مرتب ہوں گے بلکہ داخلی طور پربھی یہ اختلاف اور انتشار کا باعث بنے گا، ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے ذاتی مفادات اور کاروباری مقاصدکے حصول کی خاطربیس کروڑ عوام کی عزت اور وقارکو داؤ پر لگا دیا ہے، انتظامی نااہلی کا عالم یہ ہے کہ ہمارادفترخارجہ پہلے اس اتحادکی تشکیل اوراس میں پاکستان کی شمولیت سے ہی بے خبر تھا چند روز بعد اس اتحادکے حصہ ہونے کا اعلان کرتا ہوا پاتا گیا،انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے نام پر تشکیل کردہ یہ اتحاد کسی بھی صورت موثرثابت نہیں ہوسکتا کیوں کہ عالمی سطح پر اسلام کے خوش نما چہرے پرلگے داعش،النصرہ ، القائدہ اور بوکوحرام جیسے بدنماداغوں کو مٹانے کیلئے عملی طورپر میدان میں حاضر ممالک شام ، لبنان، عراق ، فلسطین اور ایران کو اس اتحاد سے باہر رکھا گیا ہے جو کہ اس اتحاد کی تشکیل میں تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں