گرینڈ الائنس سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہے لیکن فوجی ا فسران کی تصاویریں اٹھا کر احتجاج کرنے سے خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے،سینیٹر سعید غنی
ہفتہ 19 دسمبر 2015 22:54
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 دسمبر۔2015ء) پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ گرینڈ الائنس سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہے لیکن فوجی ا فسران کی تصاویریں اٹھا کر احتجاج کرنے سے خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ پاک فوج کو اس کا نوٹس لینا چاہئے کہ ان کی تصاویروں کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔ رینجرز کو ہم نے آئین اور قانون کے مطابق اختیارات دیئے ہیں اور رینجرز کے اختیارات کا تعین کرنا صوبائی حکومت کی صوابدید ہے ۔
وفاقی حکومت نے اگر اس سلسلے میں کوئی غیر آئینی اقدام اٹھایا تو ہم اس کی مذمت کریں گے ۔دہشت گردی کے خلاف پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے ہم نہیں چاہتے کہ آپریشن متنازع ہو اور لوگ اداروں پر انگلیاں اٹھائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹریڈ یونین کے کارکن عمران عثمان کے تعزیتی ریفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔(جاری ہے)
تعزیتی ریفرنس سے کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم،ذوالفقار قائم خانی ،لطیف مغل ،مزدور رہنماء حبیب الدین جنیدی ،منظور رضی ، پائلر کے کرامت علی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آج بڑا مضحکہ خیز فیصلہ کیا ہے کہ شجاعت عظیم کو پی آئی ے نجکاری کمیٹی کا سربراہ بنایا ہے۔ایک بار پھر عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شجاعت عظیم کو سربراہ مقرر کرنے کی مذمت کرتے ہیں ،پی آئی اے نجکاری کی پیپلز پارٹی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے،انہوں نے کہا کہ رینجرز کو ہم نے آئین اور قانون کے مطابق اختیارات دیئے ہیں اور رینجرز کے اختیارات کا تعین کرنا صوبائی حکومت کی صوابدید ہے ۔وفاقی حکومت نے اگر اس سلسلے میں کوئی غیر آئینی اقدام اٹھایا تو ہم اس کی مذمت کریں گے ۔دہشت گردی کے خلاف پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے ہم نہیں چاہتے کہ آپریشن متنازع ہو اور لوگ اداروں پر انگلیاں اٹھائیں۔ ہم اداروں کے تقدس کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو بھی تنقید ہو اس کا نشانہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی بنے نہ کہ کوئی رینجرز کو یا دیگر اداروں کو تنقید کا نشانہ بنائے۔سندھ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 147کے تحت رینجرز کو طلب کیا ہے اور اس کے اختیارات کا تعین سندھ حکومت کے مجاز میں ہے۔انہوں نے کہا کہ گرینڈ الائنس سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہے لیکن فوجی ا فسران کی تصاویریں اٹھا کر احتجاج کر نے سے خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ پاک فوج کو اس کا نوٹس لینا چاہئے کہ ان کی تصاویروں کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران عثمان کا رشتہ میرے اپنے بھائیوں سے بھی زیادہ مضبوط تھاعمران عثمان اغوا ہوا18دن غائب رہا ہم نے کوششیں شروع کی ان لوگوں کے خلاف میاں منشا سے کہا کہ عمران کو چھوڑ دو ہم تحریک سے ہاتھ اٹھا لینگے۔انہوں نے کہا کہ عمران عثمان بھٹو سے بہت عقیدت رکھتے تھے ان کا ان کے بیٹوں کے نام بھی بھٹو فیملی سے منسلک ہیں۔عمران عثمان کی موت سے میرے دونوں ہاتھ کٹ گئے اس نے مزدوروں کی تحریک میں کبھی بھی شرمندہ نہیں کیا تھا ۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ہماری جدوجہد سے میاں منشا جتنا پریشان ہوا ہے شاید ہی کسی اور مسئلے میں پریشان ہوے ہوں گے۔میاں منشا کو صاف پیغام دیا تھا کہ مجھے تمہاری نوکری نہیں چاہئے لیکن اپنی جان چھڑوانی ہے تو مزدوروں پرجتنے ظلم کئے گئے ہیں ان کا ازالہ کرو۔میاں منشا کے خلاف سینیٹ میں ریکارڈ موجود ہے دو کیس کھلے ہیں اور چار تیار پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عمران عثمان جیسے اور بھی کارکن موجود ہیں اور ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔نجمی عالم نے کہا کہ عمران عثمان نے تکالیف برداشت کرنے کے باوجود اپنی جدوجہد سے کنارہ نہیں کیا کسی بھی سیاسی کارکن کی کمٹمنٹ بہت اہم ہوتی ہے اور عمران عثمان اپنا کام بہت ایمانداری سے کرتا تھا۔ بینک کے نجکاری کے موقع پر عمران عثمان احتجاج میں پیش پیش ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کے تمام علاقوں میں نظر آتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جس نشست پر عمران عثمان نے انتخاب میں حصہ لیا تھا ہمیں معلوم ہے کہ ہم وہاں سے کامیاب نہیں ہوسکتے لیکن عمران عثمان ایسے انتخابی مہم چلا رہے تھے جیسے وہ یہاں سے کامیاب ہوجائینگے۔عمران عثمان کے جانے سے کراچی میں ہمارا بہت بڑا نقصان ہوا ہے ۔عمران عثمان نے پارٹی کو بہت کچھ دیا اب ہماری باری ہے ہم اسی وہ تو نہیں دے سکتے جو اس نے کیا لیکن اپنی طرف سے ہر طرح سے پوری کوشش کرینگے۔پیپلز پارٹی میں عمران عثمان جیسے کارکنان کی ضرورت ہے۔حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ عمران عثمان نے اس لئے مزدوروں کے لئے جان دی کہ عثمان غنی شہید کا پیروکار تھا عمران عثمان کی جدوجہد تمام مزدوروں کو اپنے لائحہ عمل کے طور پر سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں میں مزدوروں کا استحصال ہورہا ہے 18,18گھنٹے کام لیا جاتا ہے لیکن اس کے مطابق اجرت نہیں دی جاتی۔ خیراتی ادارے لوگوں کو کھانا تو کھلاتے لیکن اس سے غربت ختم نہیں ہوگی بلکہ اور بڑے گی۔ ان اداروں کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو کھانا کھلانے کے بجائے چھوٹے چھوٹے کارخانے قائم کریں جس سے لوگوں کوروز گار ملے گا۔متعلقہ عنوان :
کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں
مراد علی شاہ سے یو این ڈی پی کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل کی ملاقات
یومِ مزدور، سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
سینئر صوبائی وزیرشرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس
پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
گورنر سندھ کی سر سید یونیورسٹی کے27ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت
گورنر سندھ کی خصوصی افراد کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں شرکت
سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
بینک دولتِ پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس پیر 29 اپریل 2024ء کو ہوگا
یوم مئی پر محنت کشوں کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا جائے، اسلم فاروقی
چند روز کے اندر کسٹم اہلکاروں پر پے درپے حملے تشویشناک ہیں، حافظ احمدعلی
کراچی سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے اخری تیزی کا رجحان رہا، 100 انڈیکس میں مجموعی طور پر 751.35 پوائنٹس کا اضافہ
-
اچھی تربیت اور تعلیم زندگی میں کامیابی کے لئے لازم و ملزوم ہیں،گورنر پنجاب
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
-
محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
وزیراعلی خیبر پختوانخواہ کی اسلام آباد پر دھاوے کی دھمکی نہایت سنگین معاملہ ہی: سعد رفیق
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
-
بانی پی ٹی آئی فوجی قیادت کے ساتھ مذاکرات چاہتے لیکن کوئی جواب نہیں آیا