حصص مارکیٹ میں فروخت پر دباو کے باعث 32600 کی حد بھی گرگئی

جمعرات 24 دسمبر 2015 13:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24دسمبر۔2015ء) تقویمی سال کے آخری مہینے اور ہفتے کے آخری سیشن کے باعث سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کے علاوہ اوگرا کی جانب سے گیس ٹیرف مزید نہ بڑھانے کی اطلاع کی وجہ سے ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل کے حصص پر دباوٴ کے سبب کراچی اسٹاک ایکس چینج میں اتارچڑھاوٴ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 32600 کی حد بھی گرگئی۔

مندی کے باعث58.50 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید31 ارب 21 کروڑ35 لاکھ6 ہزار 288 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ تقویمی سال کے اختتام پر سرمایہ کاروں کی اکثریت کی پرانے سودوں کے تصفیوں میں مصروفیت اور رواں ہفتے کے تعطیلات کے سبب مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں اور ان محدود سرگرمیوں کی وجہ سے ریٹیل انویسٹرز بھی مارکیٹ میں غیرمتحرک ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کے نتیجے میں مارکیٹ کی سمت بھی غیرواضح ہو گئی ہے تاہم کاروباری دورانیے میں مخصوص شعبوں میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے ایک موقع پر62.92 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی32700 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی تاہم بعد میں فروخت میں شدت آنے سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔جس کے نتیجے میں کاروبار کےاختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 140.34 پوائنٹس کی کمی سے 32500.75 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 69.42 پوائنٹس گھٹ کر 19101.84 ، کے ایم آئی30 انڈیکس 455.72 پوائنٹس کی کمی سے54715.48 اور آٓل شیئراسلامک انڈیکس66.73 پوائنٹس کے اضافے سے15323.91 ہوگیا۔

کاروباری حجم بدھ کی نسبت 33.02 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ45 لاکھ3 ہزار930 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار335 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں119 کے بھاوٴمیں اضافہ، 196 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں