دین اسلام امن و سلامتی اور سکون کا مذہب ہے،اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، غلام رسول

جمعرات 24 دسمبر 2015 21:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 دسمبر۔2015ء)ایڈمنسٹریٹرڈی ایم سی کورنگی غلام رسول نے کہا ہے کہ آپ نے محبت ،بھائی چارے ،رواداری،برداشت،عدم تشدد،عفوو درگزر،امن و سلامتی اور احترام انسانیت کی تعلیم دی جو بلا شبہ تہذیبوں کے درمیان مفاہمت اور پر امن بقائے با ہم کی بنیاد ہے۔اسلام امن کا مذہب ہے ،محبت کا داعی ہے ،اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ۔

حضرت محمد کی رحمت خاصہ عیسائی ،یہودیوں ،کافروں،عورتوں،یتیموں،غلاموں،جانوروں اور بچوں وغیرہ کے لئے عام تھی۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا منور ہوئی تو غار حرا کے گوشے سے طلوع ہونے والے آفتاب نبوت سے جس نے تہذیبوں کے درمیان انسانی رشتے کو بنیاد ی اہمیت دی۔آپ نے انسان دوستی کا فلسفہ عطا فرمایا۔جس پر انسانیت جتنا فخر کرے کم ہے انسانیت کو یہ عزت،یہ توقیر ،یہ مقام محسن انسانیت آپ کی بدولت نصیب ہوا۔

(جاری ہے)

منافرت کا خاتمہ بھی اسی وقت ممکن ہوگا جب پر امن بقائے با ہم کی بنیاد پر تحمل و برداشت ،امن و سلامتی،انسان دوستی اور ایک دوسرے کو برداشت کر نے کا کلچر فروغ پائے گا۔اس کے لئے بلا شبہ محسن انسانیت آپ کی ذات گرامی وہ مرکز ہے جس کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔دین اسلام امن و سلامتی و سکون کا مذہب ہے یہ اس سلامتی اور امن کا خواہاں ہے جس کی آ ج اشد ضرورت ہے اسلام تنازعات سے بچنے کی تلقین کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کے مطابق تنازعات کا حل تلاش کرنے کا حکم دیتا ہے کیونکہ اسلام پر امن مذہب ہے اسلام کسی کی جان لینے کا درس نہیں دیتا۔

ان خیالات کا اظہار ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی کورنگی غلام رسول نے ڈسٹرکٹ کورنگی میں 12ربیع الاول کے مجلس درس پاکستان کے اور مختلف جلوسوں کی قیادت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈی ایم سی کورنگی کے افسران اور عوام کی بڑی تعداد جلوسوں میں شریک تھی۔ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی کورنگی غلام رسول نے اس موقع پر مزید کہا کہ آپ کی تعلیمات کا مقصد ایسے معاشرے کا قیام عمل میں لانا تھا جہاں ہر شخص اپنے دین اور نظریے کے مطابق زندگی گزارنے کا حق رکھتا ہو عقیدے و نظریات کا فرق اس کے لئے معاشرتی مسائل یا امتیازی سلوک کا سبب نہ ہو آپ نے اپنے عہد میں پر امن بقائے باہم کی کئی مثالیں ہمارے لئے بطور نمونہ چھوڑی ہیں جو رہتی دنیا تک انسانوں کے لئے مشعل راہ ہیں، لیکن آج جو لوگ مذہبی تفرقے تعصب میں بے گناہ انسانوں کو ہلاک کر رہے ہیں وہ نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان ایسے افراد کے خلاف ہم سب نے متحد ہو کر جدو جہد کرنی ہے کیونکہ اگر ان کے خلاف متحد ہو کر کاروائی نہ کی گئی تو یہ نہ جانے کتنے معصوم انسانوں کو اپنی درندگی کی بھیٹ چڑھا دیں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں