2015ٹارگٹ کلنگ میں سیکیورٹی اہلکاروں ٗڈاکٹروں سمیت 965 جاں بحق ٗدھماکوں میں 20 افراد نشانہ بنے

رواں سال 15سے زائد بم دھماکے ، 50 دستی بم ،80سے زائدٹینس بال بم کے حملے ہوئے ،زخمیوں میں رکن اسمبلی بھی شامل

پیر 28 دسمبر 2015 15:31

2015ٹارگٹ کلنگ میں سیکیورٹی اہلکاروں ٗڈاکٹروں سمیت 965 جاں بحق ٗدھماکوں میں 20 افراد نشانہ بنے

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 دسمبر۔2015ء) شہر قائد میں سال 2013 سے ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے تاہم سال 2015 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حکمت عملی کے باعث شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور سال رواں میں یکم جنوری 2015 سے 25دسمبر 2015 تک شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں پولیس کے 78افسران واہلکار، پاک فضائیہ کا ایک اہلکار، ملٹری پولیس کے 2جوان ،پاک فوج کا 1جوان اور 6رینجرز اہلکاروں ،ڈاکٹروں اور وکیلوں سمیت 965افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک خود کش حملے میں 15سے زائد بم دھماکوں اور 50سے زائد دستی بموں ،80سے زائدٹینس بال بم وآوان بم حملوں میں 2رینجرز کے جوان ،3پولیس اہلکار اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے بھائی سمیت 20افراد جاں بحق جبکہ رکن قومی اسمبلی عبدالرشید گوڈیل سمیت 50سے زائد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سال 2015 کے ماہ جنوری میں شہر کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 19پولیس افسران واہلکار، 2رینجرز اہلکار ،3ڈاکٹرز اور 1وکیل سمیت 126افراد جاں بحق ہوئے۔ فروری میں شہر میں فائرنگ اورپرتشدد واقعات میں ایک پولیس اہلکارسمیت 78افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے ۔ شہرقائد میں مارچ کے مہینے میں نامعلوم دہشتگردوں کی فائرنگ کے واقعات میں 16پولیس اہلکار دو رینجرزاہلکار سمیت83افراد جاں بحق ہوگئے ۔

ماہ اپریل میں شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 8 پولیس اہلکاروں سمیت 72افراد جاں بحق ہوئے ۔ ماہ مئی میں دہشت گردوں نے ایک ایس پی،دوڈی ایس پی سمیت 10 پولیس افسران و اہلکار وں اور45اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھنے والے افرادسمیت122افراد کونشانہ بنایا۔جون میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 1ڈی ایس پی ،1سب انسپکٹر اور اہلکار سمیت82افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے ،قتل ہونے والوں میں ڈاکٹر اورخواتین بھی شامل ہیں ۔

ماہ جولائی میں شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں پاک فوج کے جوان اور 2پولیس اہلکاروں سمیت 83افراد جاں بحق ہوئے ۔ماہ اگست میں شہر میں فائرنگ اور پرتشددواقعات میں ایک پولیس افسر اور8 اہلکار سمیت 97 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ بہادرآباد کے علاقے میں ایم کیوایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے ۔

ماہ ستمبر میں شہر قائد میں فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں چار پولیس اہلکار ،ایک پاک فضائیہ کے اہلکار سمیت76افراد جاں بحق ہوگئے ۔ اکتوبر کے مہینے میں 5پولیس اہلکاروں سمیت 58افراد جاں بحق ہوگئے ۔ماہ نومبر میں شہر قائد میں فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں چار رینجرز اہلکار اوردو پولیس اہلکاروں سمیت57افراد جاں بحق ہوگئے ۔دسمبر میں شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں دوملٹری پولیس کے جوان اورایک پولیس اہلکار سمیت37افراد جاں بحق ہوئے ۔

علاوہ ازیں سال 2015 میں شہر قائد میں ہونے والے دستی بموں کے حملوں اور بم دھماکوں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو سال 2015 کے ماہ جنوری میں دہشتگردوں نے دستی ،کریکر اور ٹینس بال بم کے 15 حملے کیے ،جس کے نتیجے میں خاتون اور بچی سمیت3افراد جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 74افراد خمی ہوئے ،شہر کے دومقامات سے دوبم ملے جن کو ناکارہ بنایا گیا۔ماہ فروری میں کالعدم تنظیم اور لیار ی گینگ وار کے کارندوں نے دستی اور کریکر بم کے 6حملے کئے جس میں پولیس اہلکار سمیت14افراد زخمی ہوئے ،رینجرزکی موبائل کو نشانہ بنانے کیلئے بم دھماکا کیاگیا ۔

شہر قائد میں مارچ کے مہینے میں ایک خودکش ،تین بم دھماکے اور 10سے زائد کریکر اوردستی بم کے حملے ہوئے ،جن میں دو رینجرز ،دو پولیس کمانڈواور دوسالہ بچی سمیت11 افراد جاں بحق ہوئے ۔شہرقائد میں ماہ اپریل میں ایک بم دھماکا اور تین دستی اور کریکر بم حملے میں پولیس اہلکار اورکمسن بچی جاں بحق اور5افراد زخمی ہوئے ۔شہر قائد میں مئی کے مہینے میں لیاری سمیت دیگر علاقوں میں دہشتگردوں نے 10دستی بم اور دوآوان بم حملے کیے ،جس کے نتیجے میں رکن اسمبلی کا بھائی جاں بحق اورپانچ پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی ہوئے ۔

ماہ اگست میں شارع فیصل میں نجی یونیورسٹی پر دومارٹر گولے داغے گئے ، لیاری اوردیگر علاقوں میں 6دستی بم اور ایک آوان بم حملے میں ایک ایس ایچ او،پانچ پولیس اہلکاروں سمیت16سے زائدافراد زخمی ہوئے ،سینٹرل جیل پر بم سے حملہ کیا گیا،فیکٹری میں مارٹر گولہ پھٹ جانے سے ایک محنت کش جاں بحق ہوگیا۔ماہ ستمبر میں چار دستی بم اور دو آوان حملے میں ایک شہری جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت 7افراد زخمی ہوئے ۔

ماہ اکتوبر میں شہر میں تین دستی بم اور دوآوان بم حملوں میں دوافراد زخمی ہوئے ۔ماہ نومبرمیں شہر کے مختلف علاقوں میں ایک بم دھماکا اور پانچ دستی و کریکر بم حملے میں ایک شہری جاں بحق اور 24افراد زخمی ہوئے ۔ماہ دسمبرمیں لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں ایک دستی بم کے حملے میں 4افراد زخمی ہوگئے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں