خیرپور میگاپروجیکٹ کے تحت لگائے گئے دوکروڑ روپے مالیت کی سولرانرجی لائیٹس کے پول ناکارہ، شو پیس بن کر رہ گئے،ٹی ایم اے کی جانب سے ناتجربہ کار ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیکر فی پول ایک لاکھ روپے رشوت لینے کا انکشاف

بدھ 3 اپریل 2013 19:16

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔3اپریل۔ 2013ء)خیرپور میگاپروجیکٹ کے تحت لگائے گئے دوکروڑ روپوں کی مالیت کی سولرانرجی لائیٹ کے پول ناکارہ ہونے لگے سولر انرجی لائیٹ کے پول شو پیس بن کر رہ گئے ،ٹی ایم اے نے ناتجربہ کار ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیکر سولر انرجی پول کی مد میں فی پول ایک لاکھ روپے سے زائد رشوت لینے کا انکشاف ہواہے سابقہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی خصوصی گرانٹ سے مزید 15 کروڑ روپے کے سول انرجی لائیٹ کی مد میں ٹینڈر جاری ہونے پر میونسپل انجینئر خود سولر انرجی لائیٹ کے پول لگانے لگا یہ ٹھیکہ کسی تجربہ کاری کمپنی کو دیا جاتا تو ایک پول کی مالیت ایک لاکھ 30 ہزار روپے بنتی مگر کمیشن کے باعث اس کی مالیت دو لاکھ 65ہزار بنائی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق سابقہ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے خیرپور میگاوپرجیکٹ کے تحت خیرپور میں اسٹریٹ لائیٹ کے نظام میں جدت لاتے ہوئے سولر انرجی لائیٹ شہر میں لگانے کی منظوری دی تھی جس پر محکمہ میونسپل کمیٹی نے شہر میں مختلف چوراہوں پرسولر انرجی لائیٹ کیلئے ایک کروڑ 99 لاکھ روپے کا ٹینڈر کیاتھا میونسپل انجینئر عبد اللہ میمن نے ملی بھگت کرتے ایک ناتجربہ کار شحض امجد علی آرائیں جس کو سولر انرجی کا کوئی تجربہ نہیں تھا اس کے نام ٹھیکہ دیا گیا کراچی کی ایک کمپنی سن پاور کے ایم ڈی سید توصیف حیدر نے خیرپور پریس پینل کے صحافیوں کو بتایا کہ ہماری کمپنی سے دو سال قبل پانچ سولر انرجی لائیٹ کے پول کا میونسپل اور محکمہ پبلک ہیلتھ کے انجینئر عبداللہ میمن نے لگوائے تھے جس کے بعد سابقہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے شہر میں سول انرجی لائیٹ کے پول کیلئے دو کروڑ روپے کی منظور دی تھی میونسپل انجینئر نے ہماری کمپنی کو اپنی رائیٹنگ میں لکھ کر شہر میں مختلف جگہوں پر پول لگانے کا ایک لاکھ 30 ہزار روپے فی لائیٹ لگانے کاآرڈر دیا ،آرڈر کے ساتھ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 40 پول لگائیں پھر دوسرے مرحلے میں مزید 40 پول لگائے جائیں گے ہماری کمپنی نے پہلے مرحلے میں جون2012تک 40 پول لگادیئے جس پر میونسپل انجینئرنے کہا کہ آپ کو فی پول 15ہزار روپے کم دیئے جائیں گے کیونکہ سابقہ ڈی سی خیرپور وموجودہکمشنر سکھر محمد عباس بلوچ ہم سے کراچی کی ایک اور کمپنی کو نو لاکھ روپے سولر انرجی لائیٹ کی مد میں پیمنٹ کرائی تھی جس میں ہم نے کہا کہ رقم کم ہونے سے کولٹی اور لائیٹ بیک اپ بھی کم ہو گا جس پر مونسپل انجینئر نے کہا تم کام کرؤ لائیٹ کام کرئے یا نا کرئے تم صرف ایک دفعہ لائیٹ لگا کر دوجس پر ہم نے 40 پول لگادیئے جس کے بعد مذکورہ انجینئر نے ہمیں مزید 40 سولرانرجی لائیٹ کے پول لگانے سے منہ کردیا اس کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ مذکورہ انجینئر نے ہماری ایک لائیٹ اترواکر اس میں لگا سامان کی کاپی خریدنے خود کراچی چلے آئے اور کم سے کم مالیت جو تقریبا 80ہزار روپے فی پول بنتی ہے خود لگانے شروع کردیئے کیونکہ سابقہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے خیرپور تعلقہ کیلئے مزید 15کروڑ روپے سول انرجی لائیٹ کیلئے منظور کئے تھے ہم نے ایسی شکایت ڈپٹی کمشنر خیرپور کولکھت میں کی مگر ڈی سی خیرپور نے کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کیاس سلسلے میں جب تعلقہ میونسپل کمیٹی ایڈمنسٹریٹر نیاز جانوری سے رابطہ کی گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ اسکیم اے ڈی پی کی تھی اس کام کو ڈی سی خیرپور دیکھتے ہیں میونسپل انجینئر عبداللہ میمن سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ توصیف حیدر نے ہم سے فراڈ کیا ہے جب ان سے معلوم کیا گیا کہ کام کا اصل ٹھیکیدار کون ہے اور اس کی مالیت میں لاکھوں روپوں کا فرق کیوں ہے تو انہوں نے ٹھیکیدار کا نام تو نہیں بتایا مالیت کے بارے میں کہا کہ انکم ٹیکس ،جے ایس ٹی اور دس فیصد ٹھیکیداکے کمیشن کی وجہ سے اس کی مالیت میں فرق ہے اس سلسلے میں زرائع نے بتایا کہ سولر انرجی میں استعما ل ہونے والا سامان بیرون ملک سے آتا ہے جس پر جی ایس ٹی اورا نکم ٹیکس پہلے سے لاگو ہوتا ہے شہر میں لگائے جانے والے سولرانرجی کے پول کی مالیت 80ہزار سے ایک لاکھ 30ہزار سے زائد نہیں ہے شہر میں لگائے جانے والے پولوں میں سے صرف چھ پول اس وقت کام کررہے ہیں زرائع نے مزیدبتایا کہ اگر یہ ٹھیکہ کسی تجربہ کاری کمپنی کو دیا جاتا تو ایک پول کی مالیت ایک لاکھ 30 ہزار روپے بنتی مگر کمیشن کے باعث اس کی مالیت دو لاکھ 65ہزار بنائی گئی جس کی انکوائری کی جائے تو کروڑوں روپے کے فراڈ کے انکشاف ہو گا ۔

(جاری ہے)

اور کراچی کی ایک کمپنی سن پاور کمپنی سے چند سولر لائیٹ پول لگاؤاکراس کی کاپی کرکے خود کراچی کی ایک شاپ سے پرچیزین کی ناتجربہ کاری کے باعث شہر میں لگائے جانے والے 79 پولوں میں صرف 40 پول لگائے گئے جن میں سے صرف چھ پول اس وقت کام کررہے ہیں زرائع نے بتایا کہ اگر یہ ٹھیکہ کسی تجربہ کاری کمپنی کو دیا جاتا تو ایک پول کی مالیت ایک لاکھ 30 ہزار روپے بنتی مگر کمیشن کے باعث اس کی مالیت دو لاکھ 65ہزار بنائی گئی۔

خیرپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں