پاکستانی کوچنگ سٹاف مجموعی طور پر ماہانہ 40لاکھ روپے تنخواہ لینے کے باوجود نتائج دینے سے قاصر

جمعرات 5 مارچ 2015 16:57

پاکستانی کوچنگ سٹاف مجموعی طور پر ماہانہ 40لاکھ روپے تنخواہ لینے کے باوجود نتائج دینے سے قاصر

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء)پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف مجموعی طور پر ماہانہ 40لاکھ روپے تنخواہ لینے کے باوجود نتائج دینے سے قاصر ہے،ہیڈکوچ وقاریونس ماہانہ 15لاکھ روپے تنخواہ کے علاوہ مفت سفری سہولیات سمیت لاکھوں روپے مراعات بھی لیتے ہیں۔پی سی بی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف مجموعی طور پر ماہانہ 40لاکھ روپے تنخواہ لینے کے باوجود نتائج دینے سے قاصر ہے۔

اپنے بڑے کوچنگ سٹاف کے باوجود قومی ٹیم کی کارکردگی کسی بھی شعبے میں قابل تعریف نہیں ہے ۔سابق کپتان اور دوسری مرتبہ پاکستان کے ہیڈکوچ بننے والے وقاریونس ماہانہ 15لاکھ روپے تنخواہ کے علاوہ مفت سفری سہولیات سمیت لاکھوں روپے مراعات بھی لیتے ہیں۔ان کی فیملی سڈنی میں مقیم ہونے کے باعث وہ آسٹریلوی شہری بھی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ سال کے دوران جتنی مرتبہ بھی آسٹریلیا جانا چاہیں انہیں بزنس کلاس ٹکٹ دی جاتی ہے۔

کوئی پاکستانی فاسٹ باؤلر میگا ایونٹ میں ابھی تک نمایاں کارکردگی نہیں دکھا سکا ۔زمبابوے سے تعلق رکھنے والے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کو ماہانہ 6لاکھ 66ہزارروپے دئیے جاتے ہیں۔ انہیں ہرارے جانے کیلئے بزنس کلاس ٹکٹ دی جاتی ہے اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں وی آئی پی رہائش اور دیگر مراعات دی جاتی ہیں جبکہ ان کی کوچنگ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ایک رن کے عوض4وکٹیں کھودیں جو پاکستان کا بدترین ریکارڈہے۔

جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے فیلڈنھ اینڈ کنڈیشنگ کوچ گرانٹ لیوڈن کو بھی ماہانہ 6لاکھ 66ہزارروپے دئیے جاتے ہیں۔ انہیں جوہانسبرگ جانے کیلئے بزنس کلاس ٹکٹدی جاتی ہے اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں وی آئی پی رہائش اور دیگر مراعات دی جاتی ہیں جبکہ ان کی کوچنگ میں پاکستان کی فیلڈنگ میں کوئی نمایاں فرق نہیں پڑسکا۔سابق لیگ سپنر مشتاق احمد قومی ٹیم کے سپن باؤلنگ کوچ ہیں ۔

انہیں ماہانہ ساڑھے 6لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر مراعات دی جاتی ہیں ۔ان کی موجودگی میں سپنرزکی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے۔آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے قومی ٹیم کے فزیو تھراپسٹ اور ایتھلیٹک ٹرینر بریڈ رابن سن کو ماہانہ 6لاکھ 66ہزارروپے دئیے جاتے ہیں ۔ انہیں سڈنی جانے کیلئے بزنس کلاس ٹکٹ دی جاتی ہے اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں وی آئی پی رہائش اور دیگر مراعات دی جاتی ہیں۔بھاری بھر کم کوچنگ سٹاف کی موجودگی میں نتائج نہ ملنے پر سابق کرکٹرزاور شائقین کرکٹ پی سی بی اور خاص طورپر نجم سیٹھی سے شدیدنالاں ہیں جنہوں نے پاکستان کرکٹ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں