(ن)لیگ کو سیاست میں ہرانے کا دو مرتبہ کا تجربہ ہے تیسری مرتبہ بھی انکو شکست دے کر پنجاب میں حکومت بنائیں گے‘منظوراحمد وٹو ،

پاکستان میں نہ کوئی پیپلز پارٹی جیسی سیاسی جماعت ہے، نہ پیپلز پارٹی جیسا کوئی کارکن ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی جیسی کوئی قیادت ہے، پیپلز پارٹی کے تعاون سے پنجاب میں ڈھائی سال حکومت کی اور اس دوران محکمہ تعلیم میں 50 ہزار نوکریاں دیں‘ننکانہ صاحب میں جلسے سے خطاب

جمعرات 12 مارچ 2015 23:30

لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 12 مارچ 2015ء ) پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ این اے 137 سے پیپلز پارٹی کی کامیابیوں کا سلسلہ شروع ہو جائیگا اور پیپلز پارٹی مقامی حکومتوں کے انتخابات میں بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کو شکست دیگی، ان کا مسلم لیگ (ن) کو سیاست میں ہرانے کا دو مرتبہ کا تجربہ ہے اور وہ انشاء اللہ تیسری مرتبہ بھی انکو شکست دے کر پنجاب میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنائیں گے، پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے مسائل میں اس لیے اضافہ ہوا ہے کیونکہ 1977 کے بعد پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی ہی نہیں جسکی وجہ سے نہ انکو نوکریاں ملیں اور بلکہ وہ انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنتے رہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ننکانہ صاحب میں ایک بہت بڑے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے مسائل کا حل اِسی میں ہے کہ آئندہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنے جسکے لیے کارکنوں کو سخت محنت کرنا ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے تعاون سے پنجاب میں ڈھائی سال حکومت کی اور اس دوران محکمہ تعلیم میں 50 ہزار نوکریاں دیں۔

اسکے علاوہ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 30 ہزار دیہاتوں میں بے گھر لوگوں کو قانون سازی کر کے انکو مالکانہ حقوق دئیے اور وہ اب ان مکانوں کے صحیح معنوں میں مالک ہیں جن کو کوئی جاگیر دار بے دخل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کافی لوگوں کو یہ سرٹیفکیٹ انکی حکومت کے خاتمے کی وجہ سے نہیں دئیے جا سکے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انکو تقسیم اس لیے نہیں کر رہی تا کہ کریڈٹ پیپلز پارٹی کی حکومت کو نہ جائے۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پاکستان میں نہ کوئی پیپلز پارٹی جیسی سیاسی جماعت ہے، نہ پیپلز پارٹی جیسا کوئی کارکن ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی جیسی کوئی قیادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈروں نے عوام کے حقوق کی خاطر جانوں کے نذرانے پیش کر دئیے لیکن پاکستان مسلم لیگ کے لیڈر جیل سے گھبرا کر ڈکٹیٹر سے معاہدہ کر کے سعودی عرب چلے گئے اور کارکنوں کو ڈکٹیٹر کے رحم وکرم پر چھوڑ گئے۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ وہ آج کل پنجاب کے تنظیمی دوروں پر ہیں جس میں انہوں نے ابھی تک 6 اضلاع مکمل کئے ہیں اور سب سے پہلے انہوں نے یہ دورہ ننکانہ صاحب سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کارکن پیپلز پارٹی کا انمول اثاثہ ہیں اور انکی تجاویز کی روشنی میں پیپلز پارٹی کی آئندہ پالیسیاں بنائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، ماڈل ٹاؤن میں پنجاب حکومت نے ایک سیاسی جماعت کے 14 نہتے کارکنوں کا خون کیا اور جوڈیشل کمیشن نے اسکی رپورٹ بھی حکومت کو بھیج دی لیکن حکومت اس رپورٹ کو پبلک نہیں کر رہی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس رپورٹ کو پبلک کیا جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لوگوں سے سفید جھوٹ بول کر ان سے ووٹ حاصل کئے اور کہتے تھے کہ وہ بجلی کی لوڈشیڈنگ سالوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں ختم کر دیں گے لیکن اب ختم ہونے کی بجائے لوڈشیڈنگ میں مزیداضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو دعوت دی کہ وہ میر ے ساتھ مینار پاکستان میں لوڈشیڈنگ کو ختم نہ کرنے کا ماتم کریں۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ پیپلز پارٹی کے دور میں گھریلو صارفین کے لیے کبھی نہیں ہوئی تھی جبکہ انکے دور میں گھریلو صارفین بھی اس عذاب کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پھر 550 ارب روپے کا گردشی قرضے کا پہاڑ قوم کے سر پر ہے اور یہ حکومت بالکل ناکام ہو گئی ہے کیونکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کنٹرول کرنا انکے بس میں نہیں ۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے بعد صوبوں کو بے پناہ مالی وسائل ملے ہیں اور صوبہ پنجاب میں اسکی بندر بانٹ جاری ہے جنہوں نے لاہور میں 28 کلو میٹر لمبی جنگلہ بس پر 44 ارب روپے سے زائد خرچ کر دئیے۔

انہوں نے کہا کہ باقی صوبے میں کھیت سے مارکیٹ کی سڑکوں کے علاوہ باقی انفرا سٹرکچر بھی تباہ حال ہے۔ انہوں نے انتخابی جلسے کے پلیٹ فارم سے صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ تمام اضلاع میں صوبائی ترقیاتی فنڈز کی منصفانہ تقسیم کا ذمہ دار ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مطالبے کو تسلیم نہ کیا گیا تو پیپلز پارٹی اس پر شدید احتجاج کرے گی۔

اس سے قبل قمر زمان کائرہ نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو پیدا ہوتے ہیں نہ کہ مائیک توڑ کر بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے اور شہباز شریف کی گردن سے سریہ عوام نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 3 مہینوں میں، 6 مہینوں میں اور سالوں میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور وہ اب خود ہی اپنے کئی نام رکھ لیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پیپلزپارٹی کی حکومت 2008 میں بنی تو اس وقت ملک گندم، چینی درآمد کر رہا تھا ، بلوچستان میں قومی ترانہ نہیں پڑھا جاتا تھا ، سوات میں دہشتگردوں کا جھنڈا لہرا رہا تھا اور خزانہ خالی تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت 2013 میں مکمل ہوئی تو پاکستان گندم، چینی برآمد کر رہا تھا، سوات میں دوبارہ پاکستانی جھنڈا لہرا رہا تھا اور بلوچستان کی سیاسی جماعتیں قومی سیاست میں حصہ لے رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر رینٹل پاور کی کرپشن کے الزامات لگائے گئے حالانکہ عدالت کے فیصلے کے تحت تمام رقم سود کے ساتھ قومی خزانے میں جمع ہو چکی تھی لیکن پیپلز پارٹی پھر بھی کرپشن کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف بھی لوڈشیڈنگ کو کنٹرول کرنے کے دعوے کرتے تھے لیکن اب وہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ لاہور اور اسلام آباد میں میٹروبس بنا کر ننکانہ صاحب اور باقی ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ اس سے قبل رائے شاہ جہاں بھٹی نے کہا کہ 15 مارچ موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہو گا۔ زمرد خان نے کہا کہ آج کا جلسہ دیکھ کر یہ احساس ہوا ہے کہ پارٹی کارکنوں کے چہروں پر وہ چمک نظر آرہی ہے جو کہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو کے آخری جلسہ لیاقت باغ میں دکھائی دی تھی۔

چوہدری منظور نے کہا کہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو ننکانہ کو مِنی لاڑکانہ کہتی تھیں اور آج کے جلسے نے دوبارہ اسکو ثابت کردیا ہے۔ راجہ ریاض نے کہا کہ شہباز شریف کی وجہ سے کسان، تاجر اور مزدور سب ہی تنگ ہیں۔ رائے محمد اسلم کھرل نے کہا کہ ہم شہید بھٹو کے سپاہی ہیں، کسی کے آگے بِکتے ہیں اور نہ ہی جھکتے ہیں۔ میاں منظور احمد وٹو کے ہمراہ سہیل ملک، میاں وحید، مولانا یوسف اعوان، بابر بٹ، عابد صدیقی اور حق نواز چوہدری بھی انکے ہمراہ تھے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں