اُردو ادب میں ادیبوں ااور شاعروں کی گراں قدر خدمات ہیں

میر تقی میر، اقبال، فیض اور دور جدید کے شاعروں نے دریاوں کے رُخ بدل دئیے امجد اسلام امجد ، لطیف ساحل ، اختر شمار ، مظہر جعفری ، ایم زیڈ کنول، نیلما ناہید دورانی ، عبدالستار عاصم نے نام کمایا، عالمی یوم شاعری کے موقع پرممتاز ادیب مقصود چغتائی کا خصوصی پیغام

جمعہ 20 مارچ 2015 16:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء)شاعر اور ادیب کسی معاشرے کا ذہن ہوتے ہیں اور عوام الناس اُن کی تقلید کرتے ہیں ۔اگر اہل دانش، اہل قلم ، ادیب ، شاعر ،صحافیوں اور فنون لطیفہ سے منسلک افراد کو معاشرے کا انقلابی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ادیب اور سفر نامہ نگار مقصود چغتائی نے عالمی یوم شاعری کے موقع پر خصوصی پیغام میں کہا ۔

اُنہوں نے کہا کہ انگریزی ادب کے طالب علم کی حیثیت سے ہم جانتے ہیں کہ سولیوی صدی سے پہلے انگریز ااپنی نگریزی زبان بولنے کو پسند نہیں کرتے تھے ۔ وہ غیر ملکی زبانوں اطالوی ، فرانسیسی، جرمن اور دیگر غیر ملکی زبانوں کے بولنے پر فخر محسوس کرتے تھے۔ ڈبلیو سی چاسر (W.C. Chaucer) انگلستان کے پہلے دانشور تھے جنہوں نے انگریزی کے استعمالی کی ترغیب دی۔

(جاری ہے)

چاسر کی سولیوی صدی میں مشہور زمانہ کتابیں کینٹے بری (Cantebury Tales) کو آج بھی یاد رکھا جا رہا ہے جس میں اُس نے اپنے زمانے کے کرداروں میں الفاظ کے خوبصورت رنگ بھرے ہیں ۔ اُس کے کرداروں کی خاص بات اپنی کلاس کے نمائندے ہونے کے علاوہ انفرادی حیثیت دونوں خوبیوں کو کمال خوبصورتی سے پیش کیا ہے ۔ چاسر بیک وقت انگلش زبان کے آغاز (Father of English Language)پہلا نثرنگار (Father of English Prose)، پہلا مستند شاعر (Father of Poetry) ، ناول کا تعارف کنندہ (Father of English Novel) ، پہلا باضابطہ ڈرامہ نگار (Father of English Drama)کہلاتا ہے اتنی زیادہ خوبیوں کے مالک کے ادیب کی مثال انگریزی ادب میں نہیں ملتی۔

اسی طرح اٹھارہویں صدی میں شیکسپئیرکو انگریزی زبانوں پر بہت زیادہ شہرت ملی ۔مرچنٹ اور وینس، کنگ لیئر (King Lier)، میکبت (Mcbeth)، ہملٹ (Hamlet) کی کہانیاں اورمکالمے آج بھی لوگوں کو یاد ہیں ۔ انیسویں اور بیسوی صدی میں ایس ٹی کالرج ، سپینسر ، ملٹن ، ورڈز ورتھ، شیلے، کیٹس کی شاعری کا جادو سر چڑھ کر بولا جبکہ تھامس ہارڈی،برٹنڈرڈ رسل اور دیگر کئی ادیبوں نے نثر میں کامیابیاں سمیٹی اور اپنے زمانے کے عظیم لوگوں اور انقلابیوں میں شامل ہوئے ۔

اسد اللہ غالب کی نثر نگاری میں اُس زمانے کی روایتی تشبیہ اور استعاروں کی بجائے ہلکے پھلکے الفاظ اور انداز کو اختیار کیا۔ مثال کے طور پر ایک دوست کو اپنے خط میں لکھتے ہیں " بارش دو گھنٹے ہوتی ہے تو چھت چار گھنٹے ٹپکتی ہے ۔شاعری مشرق علامہ اقبال نے جہاں ہم بہت معیاری شاعری مہیا کی وہیں پر بابائے پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو راغب کیا کہ وہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی قیادت سنبھالے ۔

اس کے علاوہ علامہ اقبال نے سب سے پہلے دو قومی نظریہ اور الہٰ آباد نے گولڈ میز کانفرنس میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ اور جداگانہ ملک کا مطالبہ پیش کیا ( اُس وقت قیام پاکستان کا مطالبہ پیش کرنا ایک انقلابی قدم تھا)۔ آج ہم جن آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں ان میں حضرت قائداعظم محمد علی جناح ، علامہ اقبال کے علاوہ بابائے صحافت ، مولانا ظفر علی خان، شوکت برادران ، مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر کی کاوشیں بھی شامل ہیں جو خود بھی بلند پائے کے ادیب ہونے کے علاوہ شاعری بھی کرتے تھے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں