20ارب کا لاہور کیبل کار منصوبہ 5 کروڑ غریب عوام سے مذاق ہے،پنجاب حکومت قیمتی وسائل صاف پانی ،تعلیم اورصحت کی سہولتوں پر خرچ نہیں کرنا چاہتی ،ایک طرف لاہور کے 147 سکول نجی شعبے کے حوالے کر دئیے گئے ، دوسری طرف شیخ چلی منصوبے بن رہے ہیں،

عوامی تحریک پنجاب کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلا س سے خرم نواز گنڈاپور، بشارت جسپال، شیخ زاہد فیاض و دیگر کا خطاب

جمعہ 20 مارچ 2015 19:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کی صوبائی ایگزیکٹو کونسل کا اہم اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں صوبائی صدر بشارت جسپال کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں شہباز حکومت کے 50ارب روپے کے لاہور ایکسپریس وے منصوبے کے بعد 20ارب روپے مالیت کے لاہور چیئر لفٹ کے ”شیخ چلی “منصوبے کی فزیبلیٹی کی تیاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبہ کے 5کروڑ انتہائی غریب عوام سے سنگین مذاق قرار دیا گیا ۔

اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے خصوصی طور پر شرکت کی دیگر رہنماؤں میں شیخ زاہد فیاض، فیاض وڑائچ، چودھری مظہر، راجہ زاہد، ولایت قیصر، احمد نوازانجم، ساجد بھٹی،جواد حامد نے شرکت کی۔ اجلاس میں رہنماؤں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے لاہور کینال کے اوپر 22 کلو میٹر طویل ”کیبل کار “بنانے کا منصوبہ بنایا ہے ، لاہور کینال روڈ پر آہنی پل اسی مقصد کیلئے ایڈوانس میں ہی تیار کیے گئے ہیں جو اسٹیشن کا کام دینگے، انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی لاہور کے عوام کو قطعاً ضرورت نہیں ،وزیراعلیٰ پنجاب کے یہ خلائی منصوبے ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں، لاہور کی خوبصورتی کے خلاف شہباز حکومت کے ” ہولو کاسٹ“ کے ردعمل میں لاہور سمیت صوبہ بھر کے عوام کو اٹھنا ہو گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قرضے لیکر پتلی تماشا طرز کے منصوبوں کی تعمیر کی مزید اجازت نہیں دینگے۔ بے کار منصوبوں پر وسائل ضائع کرنا بھی کرپشن اور بے ایمانی ہے۔ پنجاب پہلے ہی 600ارب روپے کا مقروض اور سالانہ اربوں روپے کا سود ادا کررہا ہے ۔صوبائی صدر بشارت جسپال نے کہا کہ ایک طرف جنوبی پنجاب کے درجنوں اضلاع کے عوام صاف پانی، تعلیم، صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ،جنوبی پنجاب میں 22 ہزار کلو میٹر سڑکوں کا انفراسٹرکچر کھنڈرات میں بدل چکا ہے، 8 سال میں مرمت کیلئے بھی ایک پائی جاری نہیں کی گئی ، پسماندہ اضلاع کا یہ پیسہ لاہور کی خوبصورتی اور جنگلہ بسوں پر خرچ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا پیسہ ان بے کار منصوبوں پر خرچ کرنے میں وزیراعلیٰ پنجاب دلچسپی لیتے ہیں کاش اس کا 10فیصد بھی وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ پر خرچ کرتے تو آئے روز دہشت گردی کے واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 50ارب روپے مالیت کے لاہور ایکسپریس وے منصوبے کو کالعدم قرار دے کر صوبہ کے غریب عوام اور خزانے پر احسان کیا ہے اگر لاہور چیئرلفٹ کا شیخ چلی منصوبہ شروع کرنے کی کوشش کی گئی تو اسے بھی عدالت میں چیلنج کیا جائیگااور کالعدم قرار دلوایا جائے گا۔

اجلاس میں خرم نواز گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت قیمتی وسائل صاف پانی، تعلیم اور صحت کی سہولتوں پر خرچ نہیں کرنا چاہتی۔انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت صوبہ بھر کی 80فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہے، 38فیصد آبادی تعلیم، 75فیصد معیاری علاج، 98فیصد آبادی جان و مال کے تحفظ سے محروم ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب لاہور کو جوائے لینڈ بنانے کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے 147 پرائمری ،مڈل اور ہائی سکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کیے جانے کے مبینہ معاہدے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25Aکے تحت بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر ریاست یہ کام ٹھیکے پر دے رہی ہے جو خلاف آئین و قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہباز حکومت سکول چلانے کے بھی قابل نہیں ہے تو گھر چلی جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی طرف سے سرکاری سکول نجی شعبے کو دئیے جانے کا 15سالہ غیر قانونی معاہدہ ختم کیا جائے اور قیمتی وسائل چیئر لفٹ جیسے عیاش منصوبوں میں ضائع کرنے کی بجائے تعلیم ،صحت ،تحفظ اور انصاف کی فراہمی پر خرچ کی جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں