آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہو جائے گا ‘آئی پی آر ،اگر زرعی شعبہ میں 2014-15میں 3فیصد سے زیادہ شرح نمود ہوئی تو یہ حیران کن ہوگا

جمعہ 27 مارچ 2015 23:07

آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہو جائے گا ‘آئی پی آر ،اگر زرعی شعبہ میں 2014-15میں 3فیصد سے زیادہ شرح نمود ہوئی تو یہ حیران کن ہوگا

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 مارچ۔2015ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے مانیٹر ی پالیسی 2015پر حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق حکومت نے مجموعی طور پر ایک حوصلہ ا فزا معاشی ترقی کا اعادہ کیا ہے لیکن حکومت یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ اسکے معاشی مسائل کون کونسے ہیں ۔جوکہ آنے والے دنوں میں معاشی کار کردگی پر پردہ ڈال دیں گے لہذا اسٹیٹ بنک کو چاہیے کہ وہ ایک خود مختار ادارے کے طور پر خود اس کا نوٹس لے ۔

مانیٹری پالیسی کے مطابق جی ڈی پی کی شرح رواں مالی سال 4.1فیصد کو عبور کر جائے گی لیکن اس پالیسی میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جی ڈی پی کی اس شرح کاحصول کیسے ممکن بنایا جائے گا ۔کیونکہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں بڑی مینو فیکچرنگ اور صنعت سازی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جبکہ زراعت کے شعبے میں بھی سیلاب کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

مانیٹری پالیسی کے مطابق جون 2014میں مہنگائی کی شرح 8.2فیصد تھی جو کہ فروری 2015میں کم ہو کر 3.2فیصد رہ گئی ہے آئی پی آر کے مطابق مہنگائی میں یہ کمی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے لہذا آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہو جائے گا کیونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں فروری کے مہینے میں تیل کی قیمتوں میں 20فیصد اضافہ ہوا ہے نیز گیس کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے اس کا اثر گندم کی قیمت پر بھی پڑے گا ۔

آئی پی آر کے مطابق اگر زرعی شعبہ میں 2014-15میں 3فیصد سے زیادہ شرح نمود ہوئی تو یہ حیران کن ہوگا ۔آئی پی آر کے مطابق مانیٹری پالیسی یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ حکومت نے کمرشل بینکوں سے انتہائی زیادہ ریٹ پر کیونکر قرضے لیے ہیں مانیٹری پالیسی اس چیز کی تعریف کرتی ہے کہ حکومت نے مالی 2014-15کی پہلی ششماہی میں مالی خسارہ ،جی ڈی پی کے 2.2فیصد تک محدود رکھا جبکہ اس کی وجہ اخراجات پر قدغن لگانا تھا ۔

مانیٹری پالیسی اس چیز کو زیادہ اچھال رہی ہے کہ 2014-15کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ترسیلات زر اس سے کہی زیادہ ہیں جو کمی ہماری برآمدات میں ہوئی ہیں۔ حقائق نامہ کے آخر میں ایک سوال اٹھایا گیا ہے کہ روپے کی قیمت میں یورو کے تناسب سے اضافہ ہوا ہے لہذاکیا پاکستان مقابلے کی اس فضا کو قائم رکھ سکے گا جبکہ پاکستان کو تجارت میں جی ایس پی پلس کا درجہ بھی حاصل ہے ۔لہذا اب اسٹیٹ بنک کو چاہیے کہ وہ اپنی شرح مبادلہ کی پالیسی بھی وضاحت کرے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں