دنیا بھر میں ٹی بی کی مہلک قسم ایم ڈی آر ٹی بی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کاچوتھانمبر

پاکستان میں ہر سال 60ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں‘ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

اتوار 29 مارچ 2015 16:20

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2015ء ) عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ٹی بی کی مہلک قسم ایم ڈی آر ٹی بی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کاچوتھانمبر پر اور پاکستان میں ہر سال 60ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ہر سال 5 لاکھ صحتمند شہری ٹی بی کا شکار ہوجاتے ہیں جن میں سے60ہزار افراد بر وقت علاج نہ ہونے اور طبی سہولیات کے فقدان کے باعث موت کی آغوش میں چلے چاتے ہیں۔

ٹی بی ایک شخص سے دوسرے کو پھیلنے والی بیماری ہے، یہ مرض ایک متاثرہ انسان سے 10سے لے کر 15 دیگر افراد تک پھیل سکتا ہے بروقت تشخیص اور علاج سے ٹی بی کا سو فیصد علاج ممکن ہے لیکن اگر اس بیماری کا علاج ادھورا چھوڑ دیا جائے تو یہ بیماری ملٹی ڈرگ ریزِسٹنٹ ٹیوبرکیولوسز میں تبدیل ہو جاتی ہے جسے عام طور پر ایم ڈی آر ٹی بی کہا جاتا ہے اور یہ لاعلاج مرض بن جاتا ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام برائے ایم ڈی آر کے مشیر ڈاکٹر عبدالغفور کے مطابق ہر سال ملک میں ایم ڈی آر ٹی بی کے 11 ہزار نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ ان مریضوں کے لیے علاج کی سہولت پورے ملک میں دستیاب ہے لیکن اس کا علاج نہ صرف مشکل بلکہ کافی مہنگابھی ہوتا ہے۔ 2 سال تک جاری رہنے والے علاج میں ایک مریض پر کم از کم 5 لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں تاہم نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام نے پورے ملک میں 26 خصوصی مراکز قائم کررکھے ہیں جہاں اس مرض کی تشخیص کے علاوہ مفت علاج معالجے کی بھی سہولت مہیا کی جاتی ہے۔ ایم ڈی آر پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر بالکل صحیح نسخہ لکھیں اور علاج کرانے والے مریض بھی اپنی بیماری کا مکمل علاج کرائیں، اسی کے ذریعے اس مرض پر قابو پایاجاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں