جب تک پاکستان میں کسان راج نافذ نہیں ہو تا کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے، حکومت کسانوں کے مسائل حل کرے اگر حکومت نے کاشتکاروں کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملک بھر کے کسان و مزدور جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے‘ حکمران یہ نوبت نہ آنے دیں کہ کسان ان کے محلوں اور بنگلوں کا رخ کر لیں ، حکومت کو گندم کا آخری دانہ بھی خریدنا ہوگا ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کسان کنونشن سے خطاب

اتوار 5 اپریل 2015 22:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 اپریل۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستا ن سراج الحق نے کہاہے کہ جب تک پاکستان میں کسان راج نافذ نہیں ہو تا کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے،صبح و شام محنت کرنے والوں کے گھروں میں اجالا نہیں ہوتا ، اٹھارہ کروڑ عوام کا پیٹ پالنے کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کرنے والوں کے چہرے مرجھا ئے رہتے ہیں ، حکومت کسانوں کے مسائل حل کرے اگر حکومت نے کاشتکاروں کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملک بھر کے کسان و مزدور جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ، حکمران یہ نوبت نہ آنے دیں کہ کسان ان کے محلوں اور بنگلوں کا رخ کر لیں ، حکومت کو گندم کا آخری دانہ بھی خریدنا ہوگا ، حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس گودام نہیں ،کہیں ایسا نہ ہو کہ کسان حکمرانوں کے بنگلوں کو گندم کے گوداموں میں تبدیل کردیں ۔

(جاری ہے)

شوگر ملز مالکان اپنی ملیں چلانا اور بچانا چاہتے ہیں تو انہیں گنے کے کاشتکاروں کو ان کی رقوم دا کرنا ہوں گی، کسان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع خانیوال کے علاقہ وجیانوالہ میں بہت بڑے کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب سید ڈاکٹر وسیم اختر ، کسان بورڈ پاکستان کے صدر صادق خان خاکوانی ، پنجاب کے صدر خورشید خان کانجو ، عزیر لطیف ، حافظ محمد طفیل وڑائچ اور ارسلان خان خاکوانی نے بھی خطاب کیا ۔

سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کے حکمران بھارت سے مقابلہ کرتے ہیں مگر بھارت نے اپنے کسانوں کو مفت بجلی مہیا کی ہے ۔ انڈیا کے کسانوں کو تیل ، کھاد ، بیج اور زرعی ادویات پر سبسڈی دی جارہی ہے اور انہیں آسان اقساط پر قرضے دیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں فی ایکڑ پیداوار کئی گنا بڑھ گئی ہے مگر پاکستانی کسانوں کا مسلسل استحصال کیا جارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی کسانوں کو ڈیزل ، بجلی ، کھاد ، بیج ، زرعی ادویات سستی دستیاب نہیں ۔ 1974 ء کے بعد یہاں پانی کا کوئی نیا ذخیرہ نہیں بنایا گیا ۔ سونا اگلنے والی زمینیں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بنجر اور ناقابل کاشت ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کسانوں سے ان کی فصلیں نہیں خریدتی اور نہ ان کی پیداوار کا مناسب معاوضہ دیا جاتاہے جس کی وجہ سے ملک کی 80 فیصد آبادی انتہائی پریشان کن حالات سے دوچار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم کسی جی ایس ٹی کو نہیں مانتے۔ ٹیکسوں کا نظام ظالمانہ ہے۔آئی ایم ایف کے مطالبے پورے کرنے کے لیے ظالمانہ ٹیکس لگائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کسان عشر دینے کے لیے تیار ہیں مگر لوگ ٹیکس صرف اس لیے نہیں دیتے کہ وہ اپنی حلال کمائی چوروں کو نہیں دینا چاہتے ۔ انہوں نے کہاکہ ان لٹیروں نے ملک کے 200 بلین ڈالر لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کروا رکھے ہیں ۔

لوگ پاکستان کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہیں مگر حکمرانوں کی کسان دشمنی کی وجہ سے وہ پریشان ہیں ۔ حکومت کے لیے ابھی تو بہ کا دروازہ کھلا ہے بہتر ہے کہ حکمران توبہ کرلیں ورنہ انہیں عوام کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ مظلوم عوام ان کے محلوں اور بنگلوں کا گھیراؤ کر لیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جب کسان ان ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو حکمرانوں کو امریکہ و بھارت بھی نہیں بچاسکیں گے ۔

سراج الحق نے لاہور میں کسانوں پر لاٹھی چارج ، پولیس تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کسان ظلم کے خلاف جدوجہد کے لیے تیار ہو جائیں ، جماعت اسلامی ان کا ساتھ دے گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہاں مسلح دہشتگردی کیساتھ ساتھ معاشی اور سیاسی دہشتگردی بھی ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان بڑے بڑے پیٹوں کاآپریشن ہوناچاہیے جو غریبوں کا خون چوستے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اللہ نے موقع دیا، عوام نے اعتبار کیا تو جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر علماء، خطیب حضرات کی تنخواہیں بھی حکومت ادا کرے گی انہوں نے علمائے کرام سے درخواست کی کہ وہ قوم کو فرقہ بندی سے نکال کر لوگوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کریں ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے پاس وہ الہ دین کا چراغ ہے جس کے ذریعے وہ دیکھتے ہی دیکھتے ارب پتی بن جاتے ہیں ۔ ملک میں 550 لٹیرے ہیں جو 90 فیصد قومی وسائل پر قابض ہیں ۔ قوم ان کے منحوس چہروں کو اچھی طرح پہچان چکی ہے یہ ایک دوسرے کا احتساب کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اگر ان لٹیروں کا احتساب ہو جائے تو عوام سکھ کا سانس لیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں